نصیر الدین نصیر تم کو ان کی جو تمنا ہے نصیر

یوسف سلطان

محفلین
فیصلہ ان کا ، ہمارا ، ہوگا
ایک دن ہونا ہے ایساَ ، ہوگا

ہم جہاں ٹھیریں ، جدھر سے گذریں
وہی منزل َ وہی رستا ہوگا

جب نقاب آپ اٹھاتے ہونگے
نور ہی نور برستا ہوگا

یوں تو ہونے کو حسیں اور بھی ہیں
آپ سا کوئی مگر کیا ہوگا

میکشوں سے نہ الجھ اے واعظ !
بے پیے مفت میں رسوا ہوگا

تم کو ان کی جو تمنا ہے نصیر
چاہتے جاو ، جو ہوگا ، ہوگا

 
Top