بلو اور ٹلو نے مضمون لکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کورش

محفلین
بلو اور ٹلو نے مضمون لکھا۔۔۔۔۔۔۔

بلو اور ٹلو نے مضمون لکھا۔۔۔۔

دو دوست بلو اور ٹلو ساتویں کے سالانہ امتحان میں شرکت کیلئے سکول گئے۔ انھوں نے پرچہ کیلئے مضمون تیار کیا تھا “میرا بہترین دوست“

بدقسمتی سے سوالیہ پرچے میں سوال آیا۔ ٣٠ سے ٤٠ الفاظ کا مضمون لکھئے جس کا موضوع ہے “میرا والد“ ۔ بلو بہت پریشان ہوا کہ اب کیا کیا جائے۔

ٹلو نے ایک خیال پیش کیا کہ کیوں نہ میرا بہترین دوست کا ہی مضمون لکھ دیا جائے۔ اور جہاں جہاں لفظ دوست آیا ہے اس کو لفظ والد سے بدل دیا جائے۔

تو اس انداز میں بلو اور ٹلو نے مضمون لکھا “میرا والد“۔ اس میں سے اقتباس آپ بھی دیکھئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

والد تو ہر جگہ بہت مل جاتے ہیں۔ مگر اچھے والد بہت کم ملتے ہیں۔ میرے بہت سارے والد ہیں مگر میرا سب سے اچھا والد پیارے لعل ہے۔ وہ میرا پڑوسی ہے۔ وہ اکثر میرے گھر آتا ہے اور میری ماں اسے بہت پسند کرتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:lol:
 

کورش

محفلین
ثناءاللہ نے کہا:
خوب لطیفہ تو بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔لیکن ایک بات بتائیں کے آپ بلو تھے کے ٹلو؟؟؟؟ :lol:

آپ نے جس پرچے میں یہ مضمون لکھاتھا میں اسکا ممتحن تھا۔ ۔۔ جبھی تو مجھے پتا چلا۔۔۔۔۔۔۔۔

میں تو راز رکھنا چاہتا تھا مگر آپ نے خود ہی بیچ چوک کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :twisted:

:oops:
 
بہت خوب ، اب شاید کورش تو نہیں‌ آتے مگر مجھے اس واقعہ سے مستنصر حسین تاررڑ کا ایک لطیفہ یاد آگیا۔

میرا بہترین دوست پر شاہد کو ایک مضمون ازبر تھا اور وہ ہر مضمون کو میرا بہترین دوست بنا دیتا تھا۔ مضمون کچھ یوں تھا۔

“مشتاق میرا بہترین دوست ہے، وہ میرا ہم جماعت بھی ہے اور میرے پڑوس میں رہتا ہے۔ اس کے والد انسپکٹر ہیں ، وہ پڑھائی میں بہت اچھا ہے اور ہمیشہ امتیازی نمبروں سے پاس ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“

اب اگر مضمون ہوتا “میلے کا آنکھوں دیکھا حال“ تو شاہد یوں لکھتا

میں اور میرا دوست مشتاق میلہ دیکھنے گئے۔ مشتاق میرا بہترین دوست ہے، وہ میرا ہم جماعت بھی ہے اور میرے پڑوس میں رہتا ہے۔ اس کے والد انسپکٹر ہیں ، وہ پڑھائی میں بہت اچھا ہے اور ہمیشہ امتیازی نمبروں سے پاس ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“

استاد شاہد سے بہت تنگ تھا اور اس نے ایک مضمون دیا “ہوائی جہاز کا سفر“ اور وارننگ دی کہ مشتاق سے شروع نہیں کرنا۔شاہد نے مضمون لکھا ۔

“ آج سے ایک سال پہلے میں نے ہوائی جہاز کا پہلا سفر کیا۔ ہوائی اڈے پر پہنچا تو پی آئی اے کا بڑا سا جہاز کھڑا تھا جو اندر سے بھی کافی کشادہ تھا۔ کچھ دیر میں پائیلٹ نے جہاز دوڑانا شروع کردیا اور وہ اڑنے لگا۔ میں نے کھڑکی سے نیچے دیکھا تو لوگ چیونٹیوں کی طرح نظر آرہے تھے۔ کیا دیکھتا ہوں کہ سڑک پر مشتاق پیدل جارہا ہے۔
مشتاق میرا بہترین دوست ہے، وہ میرا ہم جماعت بھی ہے اور میرے پڑوس میں رہتا ہے۔ اس کے والد انسپکٹر ہیں ، وہ پڑھائی میں بہت اچھا ہے اور ہمیشہ امتیازی نمبروں سے پاس ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“

میں نے یہ مضمون پڑھ کر بہترین دوست کے مضمون کو بہترین قرار دے دیا :lol:
 
Top