سید احسان

محفلین
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میں خاک پائے حیدر و خیر انام ہوں
زہرا، حسین اور حسن کا غلام ہوں

عاصی و پر خطا ہوں شفاعت کی آس ہے
خوش ہوں کہ میں شفیع امم کا غلام ہوں

نسبت کا کیا تعین دامن ہی تنگ ہے
بس امت جناب کا ادنی غلام ہوں

جادہ شوق کا ہوں مسافر مرے کریم!
بادہ دید ہو عطا میں تشنہ کام ہوں

دامن فراخ ہو مرا تو عرض کر سکوں
دست نگر ہوں آپ کا عالی مقام ہوں

دست طلب دراز کروں تو کہاں کروں
ہے شور قدسیوں میں تمہارا غلام ہوں

دریائے معصیت میں احسان ہے مگر یوں
بے خوف کہہ رہا ہے نبی کا غلام ہوں
 

فاخر رضا

محفلین
سید اگر اتنے سارے اشعار میں غلام لانا ہے تو کنفیوژن بڑھتی ہے کہ کہیں ردیف قافیہ غلط تو نہیں ہوگیا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو غلاموں کی تعداد کم کی جائے!
پہلے دونوں اشعار درست ہیں ماشاء اللہ
نسبت کا کیا تعین دامن ہی تنگ ہے
بس امت جناب کا ادنی غلام ہوں
۔۔۔ پہلا مصرع بحر میں نہیں۔ امت کا غلام؟ یہ تو بہت کسر نفسی ہو گئی!

جادہ شوق کا ہوں مسافر مرے کریم!
بادہ دید ہو عطا میں تشنہ کام ہوں
۔۔۔ جادہ اور بادہ بغیر کسرہء اضافت سمجھ میں نہیں آتے۔ کسرہ سمجھا جائے، تو 'جادائے' اور 'بادائے' تقطیع ہوتے ہیں یہ الفاظ جو درست تلفظ نہیں۔ یہ مفعول نہیں، فاعلن کے وزن پر ہونے چاہیے۔

دامن فراخ ہو مرا تو عرض کر سکوں
دست نگر ہوں آپ کا عالی مقام ہوں
۔۔۔ اپنی نسبت عالی مقام کہنا؟ پہلے مصرع میں 'مرتو' تقطیع ہونا اچھا نہیں ۔

دست طلب دراز کروں تو کہاں کروں
ہے شور قدسیوں میں تمہارا غلام ہوں
۔۔۔۔ بے شور ؟ سمجھنے سے معذور ہوں

دریائے معصیت میں احسان ہے مگر یوں
بے خوف کہہ رہا ہے نبی کا غلام ہوں
۔۔۔ پہلا مصرع خارج از بحر۔ یوں ہو سکتا ہے۔
دریائے معصیت میں گو احسان ہے، مگر
دوسرے مصرع میں بھی واوین استعمال کرنے سے بہتر ہے۔ "نبی کا غلام ہوں"
 

سید احسان

محفلین
پہلے تو غلاموں کی تعداد کم کی جائے!
پہلے دونوں اشعار درست ہیں ماشاء اللہ
نسبت کا کیا تعین دامن ہی تنگ ہے
بس امت جناب کا ادنی غلام ہوں
۔۔۔ پہلا مصرع بحر میں نہیں۔ امت کا غلام؟ یہ تو بہت کسر نفسی ہو گئی!

جادہ شوق کا ہوں مسافر مرے کریم!
بادہ دید ہو عطا میں تشنہ کام ہوں
۔۔۔ جادہ اور بادہ بغیر کسرہء اضافت سمجھ میں نہیں آتے۔ کسرہ سمجھا جائے، تو 'جادائے' اور 'بادائے' تقطیع ہوتے ہیں یہ الفاظ جو درست تلفظ نہیں۔ یہ مفعول نہیں، فاعلن کے وزن پر ہونے چاہیے۔

دامن فراخ ہو مرا تو عرض کر سکوں
دست نگر ہوں آپ کا عالی مقام ہوں
۔۔۔ اپنی نسبت عالی مقام کہنا؟ پہلے مصرع میں 'مرتو' تقطیع ہونا اچھا نہیں ۔

دست طلب دراز کروں تو کہاں کروں
ہے شور قدسیوں میں تمہارا غلام ہوں
۔۔۔۔ بے شور ؟ سمجھنے سے معذور ہوں

دریائے معصیت میں احسان ہے مگر یوں
بے خوف کہہ رہا ہے نبی کا غلام ہوں
۔۔۔ پہلا مصرع خارج از بحر۔ یوں ہو سکتا ہے۔
دریائے معصیت میں گو احسان ہے، مگر
دوسرے مصرع میں بھی واوین استعمال کرنے سے بہتر ہے۔ "نبی کا غلام ہوں"
پہلے دو اشعار کی تعریف کا دل سے شکریہ۔۔
دیگر اشعار میں کی گئی اصلاح قابل عمل ہے۔۔ شکریہ
دست نگر ہو کہ جو مقام ملا وہ عالی مقامی ہے۔۔ جس ہستی کے دست نگر ہوں اسی نسبت سے عالی مقام ہوا۔۔ یہی مدعا ہے لکھنے کا۔۔
تاہم استاد کا کہنا بجا ہے مجھ ایسے شاگرد کے لئیے۔۔ آپ سے سیکھ رہا ہوں دعا کی درخواست ہے کہ سمجھ بھی عطا ہو۔۔
 
Top