بال بال بچ گئے۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کل میری ہمسائی کو کسی کام کے سلسلے میں بحریہ ٹاؤن سے باہر جانا تھا کہ عین وقت پر میں ان کے گھر چلی گئی ، وہ مجھ سے کہنے لگیں ناعمہ آپ چلو گی ، میرے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں تھا تو میں نے کہہ دیا کہ چلتے ہیں۔ ڈڑائیونگ وہ خود کر رہی تھیں ، میں فرنٹ سیٹ پر صرف اپنے میاں کے ساتھ مطمئن ہو کر بیٹھ سکتی ہوں ان کی ڈرائیونگ سکلز پر مجھے آنکھیں بند کر کے اعتبار ہے۔ میں خود صرف موٹر وے پر ڈرائیو کر سکتی ہوں جہاں ہمارے پاکستانی تھوڑا بہت قانون کی پابندی کرتے ہوئے گاڑی چلاتے ہیں، مگر کبھی شوق چڑھ آئے تو ویسے بھی میاں صاحب سے کہہ لیتی ہوں کہ میں گاڑی چلاؤں اور پھر کہہ کہ پچھتاتی ہوں، کیوں کہ رش میں گاڑی چلانا اور بھی ڈانٹ کھا کھا کر بڑا مشکل کام ہے ۔
عورتیں کا حوصلہ گاڑی چلانے معاملے میں ویسے بھی بڑا کم ہوتا ہے ، میں نے بہت کم عورتوں کو بڑے پر اعتماد کے ساتھ گاڑی چلاتے دیکھا ہے،
بہرحال بات ہو رہی تھی کل شام اسلام آباد جانے کی، ہم لوگ یہ کوئی 4 بجے نکلے تھے اور شاید چالیس سے پچاس منٹ لگے ۔ اور واپسی پر شام ہو گئی۔ مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ لوگ اسلام آباد جارہے تھے یہ راستے میں جاتے ہوئے طے ہوا میاں صاحب نے مجھے اتنی دور کسی کے ساتھ جانے سے منع کیا تھا مگر اس وقت میں کچھ کر بھی نہیں سکتی تھی، ہوا یوں کہ واپسی پر ساڑھے چھ کا وقت ہو گیا اور ہم لوگوں کو E 11 اسلام سے بحریہ ٹاؤن پہنچنا تھا۔ مجھے راستے سمجھ نہیں آتے کچھ دیر تو ہم چلتے رہے اور پھر میں نے گوگل میپ کھول کہ شاید تھوڑی مدد مل جائے ۔میاں صاحب فون کر رہے تھے اور میرے ساتھ ساتھ سارہ (میری ہمسائی) کی بھی گھبراہٹ بڑھ رہی تھی ، ایک تو اندھیرا تھا اور دوسرا ہم دونوں اکیلے ، میں گوگل میپ سے دیکھتے ہوئے انہیں بتا رہی کہ یہاں سے دائیں یہاں سے بائیں مڑ جائیں، ایکسپریس وے پر پہنچنے سے پہلے ہم لوگ غلط مڑ گئے اور وہ میری غلطی تھی۔ سڑک کے دونوں طرف کا علاقہ سنسان تھا اور ہمیں یوٹرن نہیں مل رہا تھا ،ہم بہت دور تک چلے گئے کہ اچانک یو ٹرن نظر آیا اور سارہ نے اچانک ہی گاڑی یوٹرن کی طرف موڑ لی، دائیں طرف جہاں سے یو ٹرن لینا تھا وہیں پیچھے سے آتی تیز رفتار جیپ والے نے ہمارے سر پہ آ کر بریک لگائی اور اس ٹائر اتنی بُری طرح چرچرائے، گھبراہٹ میں سارہ نے گاڑی بائیں طرف کی اور اس طرف سے آتی گاڑی نے بھی ایک دم بریک لگائے ۔ اس کے پیچھے آنے والی تیز رفتار گاڑیاں جب رکیں تو ٹائروں کے چرچرانے کی آوازیں دور دور تک سنائی دیں۔ غلطی سراسر ہماری تھی، سارہ نے گاڑی آگے لے جا کر سڑک کے دوسرے کنارے روک دی اور ہم لوگ تھوڑی دیر کچھ بول ہی نہیں پائے ۔ ہم دونوں کے ہاتھ پاؤں شدید ٹھنڈے ہو چکے تھے ۔ ایسا لگتا تھا بس موت پاس سے ہو کر گزر گئی۔ صرف ایک یا دو سیکنڈ کے وقفے سے اگر یہ حادثہ ہو جاتا تو ہماری گاڑی درمیان میں تھی ہم دونوں کچلے جاتے ۔پھر اس کے گاڑی ریورس کر کے اسی یوٹرن پر لانا ایک مسئلہ بن گیا ہم دونوں کے ہاتھ کانپ رہے تھے ، بہرحال جیسے تیسے ہم لوگ ایکسپریس وے پر پہنچے اور خدا کا شکر ادا کیا ، اس وقت آفس کی چھٹی کی وجہ سے وہاں بھی بہت ٹریفک تھا مگر ہم لوگوں نے گاڑی آہستہ چلائی ۔گھر پہنچنے تک ہم اللہ کا شکر ہی ادا کرتے رہے۔ میں تو رات خواب میں بھی اس حادثے سے باہر نہیں آ پائی ،ذہن ابھی تک وہیں الجھا ہوا ہے حالانکہ ہر بار میں خود کو یہی یقین دلاتی ہوں کہ کچھ نہیں ہوا ۔
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
بہت خوب،،
خواتین کی ڈرائیونگ سے مجھے بھی خوف آتا ہے جو پارکنگ ہم مرد خضرات ایک منٹ میں لگالیتے ہیں خواتین کو پانچ چھ منٹ درکار ہوتے ہیں
ایک سو بیس والی سڑک پر ہم مرد خضرات ایک سو چالیس چلارہے ہوتے ہیں اور خواتین اسی(80) کی اسپیڈ سے روان دوان ہوتی ہیں۔
مسکرائے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بہت خوب،،
خواتین کی ڈرائیونگ سے مجھے بھی خوف آتا ہے جو پارکنگ ہم مرد خضرات ایک منٹ میں لگالیتے ہیں خواتین کو پانچ چھ منٹ درکار ہوتے ہیں
ایک سو بیس والی سڑک پر ہم مرد خضرات ایک سو چالیس چلارہے ہوتے ہیں اور خواتین اسی(80) کی اسپیڈ سے روان دوان ہوتی ہیں۔
مسکرائے۔

خیر میں بھی ایک سو بیس والی سڑک پر ایک سو چالیس پر چلا ہی لیتی ہوں اگر مجھے ڈانٹ پڑنے کا خدشہ نا ہو :p
 
بہت خوب،،
خواتین کی ڈرائیونگ سے مجھے بھی خوف آتا ہے جو پارکنگ ہم مرد خضرات ایک منٹ میں لگالیتے ہیں خواتین کو پانچ چھ منٹ درکار ہوتے ہیں
ایک سو بیس والی سڑک پر ہم مرد خضرات ایک سو چالیس چلارہے ہوتے ہیں اور خواتین اسی(80) کی اسپیڈ سے روان دوان ہوتی ہیں۔
مسکرائے۔
جب عورتیں 120 سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلاتی ہیں تواحتیاطا انکھیں بند کرلیتی ہیں
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
سڑک کسی کی دوست نہیں لِہٰذا یہاں سیفٹی پر کمپرومائز کبھی مت کریں۔نروس ڈرائیورز خطرناک ترین ڈرائیورز ہوتے ہیں وہ خود نہیں سمجھ رہے ہوتے کہ اُنہیں کس وقت کیا کرنا ہے۔ لیکن یہاں راستہ نہ ملنے کی پریشانی آپ لوگوں کی ڈرائیونگ سکلز کو گہنا گئی ورنہ پورا گھر چلانے والی خواتین چھوٹے موٹے دھاتی ڈبے تو اُنگلی کے اشارے پر رکھتی ہیں۔ اگر آخری حصّے کو حذف کر دیں تو یہی کہیں گےکہ جان بچی سو لاکھوں پائے :)
 

x boy

محفلین
ایک لطیفہ یاد آگیا
ڈاکٹر نے زخمی مریض شخص سے پوچھا کہ تم سڑک کے کنارے کیوں نہیں چلتے،
زخمی نے کہا، ڈاکٹر میں سڑکے کے کنارے نہیں پارک میں بنچ میں آرام کررہا تھا۔
 
Top