ایک افسر، بااثر خاتون اور سابق حکمران...کس سے منصفی چاہیں…انصار عباسی

الشفاء

لائبریرین
ایک افسر، بااثر خاتون اور سابق حکمران...کس سے منصفی چاہیں…انصار عباسی

کچھ عرصہ قبل ایک وفاقی ایجنسی کی طرف سے پی پی پی حکومت کی ایک با اثر خاتون اور آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر کے درمیان فون پر ہونے والی مبینہ گفتگو کو ریکارڈ کیا گیا جس کی تفصیل ہمارے ایک سینئر رپورٹر کو موصول ہوئی۔ دونوں کے درمیان ہونے والی گفتگو سے ہمارے ملک میں کرپشن کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے جس کے سدباب کے لیے گیارہ مئی کے نتیجے میں بننے والی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اگر فوری اقدامات نہ کیے تو ہمیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ اصل نام اور عہدوں کو ظاہر کیے بغیر سابق حکومت کی با اثر خاتون اور آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے افسر کے درمیان گفتگو کا حال سنیے:
افسر بااثرخاتون سے بات کرنے کے لیے اسلام آباد کی ایک اہم سرکاری رہائش گاہ کے ٹیلی فون نمبر پر کال کرتا ہے جس پر اُسے جواب دیا جاتا ہے کہ میڈم میٹنگ میں مصروف ہیں۔ شام چھ بجے افسر نے دوبارہ کال کی اور کہا کہ اُس نے میڈم سے ضروری بات کرنی ہے جس پر اُس کو ٹیلی فون پر میڈم سے ملا دیا گیا۔ میڈم نے افسر کا حال چال پوچھتے ہی افسر کا نام لیتے ہوئے کہا کہ تم بہت جھوٹے انسان ہو دوبارہ مجھے کبھی فون کرنے کی جرأت نہ کرنا۔ افسر میڈم سے معافیاں مانگنا شروع کرتا ہے اور منتیں ترلے کرتے ہوئے میڈم کو کہتا ہے کہ جو آپ نے حکم دیا تھا اُس کا بندوبست کرنے میں تھوڑا سا ٹائم لگ گیا ہے۔ اب وہ ساری رقم میرے پاس پڑی ہے۔ آپ ناراض نہ ہوں میں ابھی آپ کے پاس حاضر ہوتا ہوں۔ میڈم نے جواب میں کہا کہ ادھر آنے کی ضرورت نہیں ہے (پیسہ) ڈاکٹر ..... کو پہنچا دو۔ افسر نے کہا کہ میڈم میں ادھر ہی رہتا ہوں جہاں ڈاکٹر رہتا ہے میں اسکو ابھی پہنچا دیتا ہوں۔
اس کے بعد افسر ایک سرکاری نمبر پر فون کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ نوید... کدھر ہے۔ جواب ملتا ہے کہ وہ باتھ روم تک گیا ہے۔ افسر دوبارہ کال کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ جو 15 تاریخ کو پانچ افسروں کا تبادلہ کیا تھا جس میں کوئٹہ والے بھی شامل تھے وہ سوموار کو صبح واپس لے لینا اور بعد میں میرے سے منظوری لے لینا۔ اس پر ماتحت افسر سے پوچھتا ہے کہ سر کیا انہوں (اُن افسروں) نے سامان پہنچا دیا۔ افسر نے سوال پوچھنے والے سے کہا پاگل ایسی باتیں فون پر نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ہی افسر نے فون بند کردیا۔
اس کے بعد آڈٹ ڈپارٹمنٹ کا افسر ملتان کے ایک لوکل نمبر پر فون کرتا ہے جس پر اُس کی ایک سابق اعلیٰ حکمران سے بات ہوئی۔ اس گفتگو کے دوران افسر میڈم کو گالیاں دیتے ہوئے دوسری طرف سننے والے کو کہتا ہے کہ آپ کے جانے کے بعد25 کروڑ دیا تھا اور اب ڈیمانڈ آئی ہے کہ 20کروڑ روپے اور دو۔ اُس نے مزید کہا کہ آپ نے مجھ پر مہربانی کی تھی لیکن یہ (میڈم) اب اسکا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ میں اپنے افسروں میں بھی بدنام ہو رہا ہوں ......۔ فون وصول کرنے والے نے افسر کو کہا دیکھو پریشانی کی ضرورت نہیں۔ ایسا وقت آتا ہے اور گزر جاتا ہے۔فون وصول کرنے والا افسر کو مزید کہتا ہے میں تھوڑے دنوں میں اسلام آباد آوٴں گا تو تفصیل سے بات کریں گے۔ اس کے بعد فون وصول کرنے والا مزید کہتا ہے کہ نگراں حکومت آنے سے پہلے میری فیملی اور بچے لندن جانا چاہتے ہیں۔ اُدھر کوئی ہے تو نہیں۔ افسر اس پر کہتا ہے کہ آپ کے لیے میں حاضر ہوں۔ اس کے بعد فون سننے والا افسر کا شکریہ ادا کرتا ہے اور جلد ملنے کا وعدہ کرتے ہوئے فون بند کر دیتا ہے۔اب یہ آنے والی نئی صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ ایسی مبینہ کرپشن کا نہ صرف کھوج لگائے بلکہ اُن حالات کا بھی جائزہ لے جن کی وجہ سے سرکاری افسران کو کرپشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور عام حکومتی تعیناتیاں بھی رشوت یا اثرورسوخ کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ جب سرکاری مشینری اس قدر سیاست زدہ ہو جائے گی اور تعیناتیاں رشوت اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر کی جائیں گی تو پھر پاکستان کا وہی حال ہو گا جس کا آج ہمیں سامنا ہے۔ سرکاری مشینری کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نئی حکومتیں خصوصاً میاں نواز شریف کی وفاقی حکومت سرکاری مشینری کو غیر سیاسی کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں جس کے لیے سرکاری افسران کی تعیناتیاں ایک شفاف سسٹم کے مطابق کی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری افسروں کی کسی بھی عہدے پر تعیناتی کو تحفظ فراہم کیا جائے تا کہ سرکاری افسران کوعہدہ کی کم از کم مدت پورا کرنے سے پہلے اس بنا پر تبدیل نہ کیا جا سکے کہ وہ حکمرانوں اور سیاسی وڈیروں کے غیر قانونی حکم ماننے کے لیے تیار نہیں یا وہ حکمرانوں کے ساتھ مل کر کرپشن کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو سرکاری افسران کی ایک بڑی تعداد حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ملک کو نوچ نوچ کر کھاتے رہیں گے۔

ربط۔۔۔
 

باباجی

محفلین
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
کچھ نہیں ہوگا جناب
پچھلی حکومت کو چھوڑیئے
نگراں حکومت بھی کھانے میں مصروف ہے
تو نئی سے بھی یہی امید رکھتے ہیں ہم
 

سید زبیر

محفلین
ہوا سے چھوٹےچھوٹے پتے تو اڑنے لگ گئے اب انشا اللہ وہ درخت بھی گریں گے جن کےساتھ آکاس بیلیں چمٹی ہوئی ہیں ۔ اللہ کی رحمت سے میوس نہیں ہونا چاہئیے ۔ بہت لوٹا گیا یہ ملک ۔ بہت جلد اچھے دن آئینگے ۔ ہر تنگی کے بعد آسانی ہوتی ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت مشکل ہے۔ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔
پہلے ان کے چہیتے کھاتے تھے اب ان کی باری ہے۔
صحیح معنوں میں پاکستان کا مخلص کوئی نہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت مشکل ہے۔ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔
پہلے ان کے چہیتے کھاتے تھے اب ان کی باری ہے۔
صحیح معنوں میں پاکستان کا مخلص کوئی نہیں۔
بے شک بہت مشکل ہے مگر اللہ کے وعدے پر یقین بہت اہم ہے اب کیسے ہوگا ، کون لوگ یہ منظر دیکھیں گے اس کا علم عالم الغیب ہی کو ہے ، وہ اپنی چالیں خوب سمجھتا ہے ۔ اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئیے ۔
 

مہ جبین

محفلین
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

بے شک رات کی دبیز سیاہی کے بعد ہی اجالے کی کرن نمودار ہوتی ہے ، ہمیں یقین ہے کہ ایک دن یہ تاریکی ختم ہوکر روشن سویرا ضرور آئے گا انشاءاللہ
ہم اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونگے اور اس سے نیک صالح حکمران کی دعا مانگتے رہیں گے انشاءاللہ
 

الشفاء

لائبریرین
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

بے شک رات کی دبیز سیاہی کے بعد ہی اجالے کی کرن نمودار ہوتی ہے ، ہمیں یقین ہے کہ ایک دن یہ تاریکی ختم ہوکر روشن سویرا ضرور آئے گا انشاءاللہ
ہم اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونگے اور اس سے نیک صالح حکمران کی دعا مانگتے رہیں گے انشاءاللہ

پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے ان شاءاللہ۔۔۔
 
معذرت کے ساتھ

مگر کسی ملک و قوم کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا اگر وہ ظلم و زیادتی اور گناہ میں گھری ہو اور اسی پر اس کا اصرار ہو۔ چاہے وجہ کچھ بھی ہو۔

اللہ نے تو بنی اسرائیل کو یہ یقین دھانی نہیں کروائی ۔ بلکہ کسی کو بھی نہ کروائی۔ اگر قوم سود، فحاشی، عریانی، قتل، زنا نہ چھوڑے گی تو عجب نہیں کی حال وہی ہو جو ہوتا ہے
 
بھائیو ہم لوگ سدھرنے والے نہیں۔
کوئی خواہ مخواہ میں امیدیں نہ لگائیں حالات بہتر ہونے کی، دور دور تک کوئی چانس نہیں۔ نواز شریف صاحب نے بھی کہہ دیا ہے خزانہ خالی ہے پیسہ کمائیں یا بجلی بنائیں، لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتے، شہباز شریف صاحب جوشِ خطابت میں الٹا سیدھا کہہ جاتے ہیں میں ایسا نہیں کروں گا۔
 
صرف بجلی کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ تو عذابوں کا ایک سلسلہ ہے جو قوم پر نازل ہے۔ کبھی زلزلے، کبھی سیلاب، کبھی اندھیاں، کبھی دشمن کاخوف، کبھی بھوک کا خوف، کبھی اپس کی لڑائی و قتل۔ یہ سب اس لیے ہے کہ گناہ پر اصرار ہے۔ سود عام ہے، فحاشی عام ہے اور پسندیدہ ہے۔ اللہ ہم کو ان سب سے بچائے
 

الشفاء

لائبریرین
معذرت کے ساتھ

مگر کسی ملک و قوم کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا اگر وہ ظلم و زیادتی اور گناہ میں گھری ہو اور اسی پر اس کا اصرار ہو۔ چاہے وجہ کچھ بھی ہو۔

اللہ نے تو بنی اسرائیل کو یہ یقین دھانی نہیں کروائی ۔ بلکہ کسی کو بھی نہ کروائی۔ اگر قوم سود، فحاشی، عریانی، قتل، زنا نہ چھوڑے گی تو عجب نہیں کی حال وہی ہو جو ہوتا ہے

بھائیو ہم لوگ سدھرنے والے نہیں۔
کوئی خواہ مخواہ میں امیدیں نہ لگائیں حالات بہتر ہونے کی، دور دور تک کوئی چانس نہیں۔ نواز شریف صاحب نے بھی کہہ دیا ہے خزانہ خالی ہے پیسہ کمائیں یا بجلی بنائیں، لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتے، شہباز شریف صاحب جوشِ خطابت میں الٹا سیدھا کہہ جاتے ہیں میں ایسا نہیں کروں گا۔


آپ کی اس بات سے اختلاف نہیں کہ ہم لوگ اخلاقی برائیوں کا شکار ہیں۔ اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو "سیدھا" نہیں کریں گے تو "سیدھا کر دیے جائیں گے" کیونکہ بہرحال پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔:)

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔۔۔:)
 
کچھ نہیں ہونا ،
اگر ان افسران کی غیر اخلاقی ویڈیو وہ بھی بالکل صاف اور واضح ہو ، میڈیا پر چلائی جائے تب بھی یہ افسر ، افسر ہی رہینگے ۔۔۔
یہ پاکستان ہے ،
امید اچھی رکھنی چاہیئے اگر تو سب پیوستہ رہ شجر سے ہو تب
 
صرف بجلی کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ تو عذابوں کا ایک سلسلہ ہے جو قوم پر نازل ہے۔ کبھی زلزلے، کبھی سیلاب، کبھی اندھیاں، کبھی دشمن کاخوف، کبھی بھوک کا خوف، کبھی اپس کی لڑائی و قتل۔ یہ سب اس لیے ہے کہ گناہ پر اصرار ہے۔ سود عام ہے، فحاشی عام ہے اور پسندیدہ ہے۔ اللہ ہم کو ان سب سے بچائے
متفق سو فیصد ۔۔۔
سورہ القریش میں ، بھوک اور خوف کا ذکر ہے ، یعنی یہ بھی اللہ کا ایک عذاب ہے ،
مہنگائی بے روزگاری کے سبب بھوک اور دہشتگردی کے سبب خوف ۔۔۔
پاکستان موجودہ بحران سے اس وقت نکل سکتا ہے جب قوم اجتماعی توبہ کرے ، جیسے یونس علیہ السلام کی قوم نے کیا تھا کہ
اس کے سبب آتا ہؤا عذاب ٹل گیا تھا
اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے ۔ آمین
 
Top