ایمر جنسی پلس اور عوامی احتجاج

حسن علوی

محفلین
میں ابھی اپنی یونورسٹی کی کمپیوٹر لیب میں بیٹھا نیٹ پر اردو خبریں پڑھ رہا تھا کہ ساتھ میں بیٹھے ایک نائجیرین بھائی صاحب نے تصاویر سے اندازہ لگا کر میرے سے پاکستان کے سیاسی حالات پر بحث چھیڑ لی اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے لگے- مجھے اتنا افسوس ہوا جب اس نے کہا کہ "یہ ہنگامہ آرائی جو آجکل پاکستان میں چل رہی ھے سب ایک گیم کا حصہ ھے اور یہ آج جو بی بی کو نظر بند کیا گیا اور جلسہ میں جانے سے روکا گیا ھے یہ بھی مشرف اور بی بی کی ایک چال ھے اور وہ اس طرح کہ مشرف کا ایک سپنا ھے کہ مستقبل میں وہ پاکستان کا صدر ہو اور بی بی وزیر اعظم، اور بی بی کی مقبولیت کے لیئے یہ نہایت ضروری ھے کہ اسے جمہوریت کا علمبردار ظاہر کیا جائے اور اس پر اس پر اس طرح کی جھوٹی پابندیاں لگا کر اسے عوام میں کسی طرح بھی پذیرائی دلائی جائے۔۔۔۔۔۔۔"
اس بھائی نے میرے ساتھ حالیہ پاکستانی سیاست پر کافی لمبی چوڑی گفتگو کی۔ جہاں میں اسکی پاکستانی سیاست کے ساتھ اس درجہ دلچسپی اور معلومات پر حیران تھا وہیں شرمسار بھی تھا کہ دنیا میں پاکستان اور اس کے صاحبِ اقتدار اور دیگر سیاسی شخصیات کی کس طرح جگ ہنسائی ہو رہی ھے۔
اللہ ہماری حالتِ زار پر رحم فرمائے ‌(آمین)
 
نظر بند کئے جانے پر بھی بےنظیر کا کوئی واضح رد عمل سامنے نہیں آیا

جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ سب طے شدہ تھا-
 
بینظیر کی نظربندی کے احکامات واپس

یہ خبر ملاحظہ کریں۔

حکومت نے بے نظیر بھٹو کی تین دن کی نظر بندی کے احکامات واپس لے لیے ہیں۔ اس ضمن میں اسلام آباد کے قائممقام ڈپٹی کمشنر عامر احمد علی نے بی بی سی کو بتایا کہ اب وہ آزاد ہیں اور وہ کہیں بھی جا سکتی ہے ۔ تاہم ضلعی انتظامیہ ان کی حفاظت کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کرے گی۔

مزید پڑھیں
 
یہ ہماری اکثریت کی سوچ ہی تو ہے ۔ جس نےآج ملک میں یہ دن دکھایا ہے ۔

سوچ کی تبدیلی اس وقت کی اہم ترین ضزورت ہے ۔

شاید میں‌ پہلے بھی عرض کرچکا ہوں‌کہ یہ حالت عوام کی وجہ سے نہیں‌بلکہ فوج کے اقتدار کی وجہ سے ہے۔
 
نظر بند کئے جانے پر بھی بےنظیر کا کوئی واضح رد عمل سامنے نہیں آیا

جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ سب طے شدہ تھا-

دو بچے لیاری میں‌ شھید ہوئے ۔ لاتعداد لوگ جیل میں‌ہیں۔ پھر بھی اپ کو یہ نظر نہیں اتا۔
خدارا کچھ تو انصاف سے کام لیں۔
 

ساجد

محفلین
دو بچے لیاری میں‌ شھید ہوئے ۔ لاتعداد لوگ جیل میں‌ہیں۔ پھر بھی اپ کو یہ نظر نہیں اتا۔
خدارا کچھ تو انصاف سے کام لیں۔
بہت افسوس ناک بات ہے کہ ان بے ہودہ سیاستدانوں کی خاطر عوام آپس میں لڑتے ہیں اور اپنے ہی بچوں کی جان جاتی ہے اس لڑائی میں۔
مجھے دلی رنج ہے ان معصوموں کی موت کا لیکن کیا ہم نے کبھی کوئی سبق بھی حاصل کیا ایسے خونیں واقعات سے؟
 
شاید میں‌ پہلے بھی عرض کرچکا ہوں ‌کہ یہ حالت عوام کی وجہ سے نہیں ‌بلکہ فوج کے اقتدار کی وجہ سے ہے۔


پر یہ عوام ہی تو ہیں جو فوج کے اقتدار کو قبول کرتے ہیں۔۔ ۔ ۔ تو کہیں نہ کہیں عوام ہی قصور وار ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
 
Top