ایمان چاہتا ہوں برائے اصلاح

تیری ذات کا کچھ عرفان چاہتا ہوں میں
کوئی قطرہ میرے رحمن چاہتا ہوں میں

مانتا ہوں میں تُو ہر فہم سے ہے بالا تر
اے خدا تبھی تو ایقان چاہتا ہوں میں

مانتا ہوں یہ میری ہیں خطائیں ساری ہی
اب نجات کا کچھ سامان چاہتا ہوں میں

پاؤں چوم لوں اُس کے جان بھی فدا میری
جو ملائے تجھ سے انسان چاہتا ہوں میں

جاننا یہاں سچ اور جھوٹ ہے بہت مشکل
اے خدا یہی تو پہچان چاہتا ہوں میں

کوئی تو ہو جو لوٹائے سکونِ دل میرا
کوئی اہلِ دل کی دوکان چاہتا ہوں میں

جی رہا ہوں گُھٹ گُھٹ کر میں دیارِ شر میں یوں
میں کسی کا یوسف کنعان چاہتا ہوں میں

چاہتا ہے ارشد الفت رسول کی یا رب
پختہ تجھ پہ اپنا ایمان چاہتا ہو میں
 
Top