جوش اٹھو کہ مقدمِ رنگینیِ بہار کریں - جوش ملیح آبادی

حسان خان

لائبریرین
اٹھو کہ مقدمِ رنگینیِ بہار کریں
تمام ارض و سما کو ترانہ بار کریں
دمک رہا ہے سروں پر ستارۂ سحری
اٹھو کہ نعرۂ ہو سے کشودِ کار کریں
خود اپنی موجِ نفس سے کھلائیں غنچہ و گل
خرامِ بادِ صبا کا نہ انتظار کریں
اٹھو کہ کھول کے موبافِ گیسوئے جاناں
تمام روئے زمیں کو بنفشہ زار کریں
سِپر کی طرح اٹھا کر صراحیِ مئے ناب
چلو مقابلۂ تیغِ روزگار کریں
عطا ہوئی ہے جو سرکارِ فن کے ایواں سے
اُس آبرو کو مہ و مہر پر سوار کریں
کیا تھا خلد میں آدم نے جو 'گناہِ' جمیل
اعادہ اُس کا کریں، اور بار بار کریں
اٹھو کہ طنطنۂ کیقباد و خسرو کو
گدائے کوئے خرابات پر نثار کریں
جھکا دو ابرِ بہاراں، چلی وہ بادِ شمال
اٹھو کہ جیب و گریباں کو تار تار کریں
جبیں کو بخش کر انوارِ وجہِ ذوالاکرام
خضر کی شمعِ فروزاں کو شرمسار کریں
اٹھو کہ نوعِ بشر کے فروغ کی خاطر
قضا سے گرمِ جدل ہوں، قدر پہ وار کریں
محلِّ مرگ میں تبلیغِ زندگی فرمائیں
مقامِ جبر میں اعلانِ اختیار کریں
جبینِ کاتبِ تقدیر پر شکن پڑ جائے
جو عزمِ توبہ و طاعت گناہ گار کریں
الوہیت ہو خروشاں جو ہم غرور دکھائیں
پیمبری ہو غزل خواں جو انکسار کریں
اٹھو کہ غلغلۂ چنگ و عود کی رَو میں
طوافِ گل کدۂ جوشِ بادہ خوار کریں
(جوش ملیح آبادی)
 
Top