انڈیا میں ہندو استانی نے مسلمان بچے کو ہم جماعت بچوں سے تھپڑ لگوائے۔

جاسمن

لائبریرین

اس کا چہرہ لال ہو رہا ہے، اب اسے پیٹھ پر مارو‘ انڈیا میں مسلم طالبعلم کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو کے بعد سکول سیل​

6 اگست 2023
اپ ڈیٹ کی گئی 28 اگست 2023
واضح رہے کہ انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں ایک سکول ٹیچر کی ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں وہ کلاس کے دوسرے طلبہ کو مبینہ طور پر ایک مسلم بچے کو تھپڑ لگانے کا کہہ رہی ہیں۔
اس ویڈیو میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’تم اسے اتنا ہلکا کیوں مار رہے ہو؟ اسے زور سے مارو‘ جبکہ اس دوران وہ بچہ کھڑا رو رہا ہے اور دوسرے بچے اس کے منھ پر تھپڑ رسید کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو میں وہ مزید کہتی ہیں ’اس کی پیٹھ پر مارو۔۔۔ اس کا چہرہ لال ہو رہا ہے، اس لیے اب اسے پیٹھ پر مارو۔‘
متاثرہ بچے کے والد نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی اور اپنے بچے کو سکول سے نکال لیا لیکن انھوں نے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا اور کئی صارفین نے استاد کے خلاف کارروائی کیے جانے کی بات کہی۔

ترپتا تیاگی نے ابھی تک سکول کو سیل کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم انھوں نے این ڈی ٹی وی نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ اقدام سکول میں بچوں کو ’کنٹرول‘ کرنے اور ’نمٹنے‘ کے لیے ضروری ہے۔
اس ویڈیو کے آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ٹیچر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر لکھا کہ ’معصوم بچوں کے ذہنوں میں تعصب کا زہر بونا، سکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرنا - ایک استاد ملک کے لیے اس سے بڑا کچھ نہیں کر سکتا۔‘
’یہ بی جے پی کا پھیلایا وہی مٹی کا تیل ہے جس نے انڈیا کے کونے کونے میں آگ لگا دی۔ بچے انڈیا کا مستقبل ہیں – ان کو نفرت نہیں کرتے، ہم سب کو مل کر محبت سکھانی ہے۔‘
 

جاسمن

لائبریرین
میں نے وہ ویڈیو دیکھی ہے۔ باری باری بچے آتے جاتے ہیں اور اس مسلمان بچے کو تھپڑ لگاتے جاتے ہیں۔
دونوں اطراف کے بچوں پہ کیا اثرات ہوں گے!!! اس کا کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
’یہ بی جے پی کا پھیلایا وہی مٹی کا تیل ہے جس نے انڈیا کے کونے کونے میں آگ لگا دی۔ بچے انڈیا کا مستقبل ہیں – ان کو نفرت نہیں کرتے، ہم سب کو مل کر محبت سکھانی ہے۔‘
یہ انسانیت کے نام پر کلنک کا ٹیکہ ہیں ۔۔افسوس صد افسوس کہ ان سب چیزوں کو دیکھنے کے باوجود ہم اس ملک خداداد کی قدر نہیں کرتے ہماری کلاس میں دو ہندو اور دو کریسچن بچے ہیں کل ہم جملہ بنوا رہے تھے بچوں کو
muslim پر
We are muslims
۔We muslims are brothers
پھر سمجھا یا؀
The believers are but brethren
پر
فوراً خیال آئا کلاس میں وجے اور ہریش ۔۔سیموئل ۔اور اختر بھی ہیں ۔۔
پھر سوچا انکا دل دکھے گا تو بتا یا کہ یہ بھی ہمارا حصہ ہیں اور انکا ہم پر ایک انسان کی حیثیت سے حق ہے ۔۔اور ہمارا مذہب ان سے حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے اورہمیں انکی اسی طرح عزت کرنا ہے جسکا حکم ہے کوئی بات ایسی نہیں کرنا جس سے انکی دل آزاری ہوجائے ۔۔۔
پھر بچوں کو بتایا کہ ایک ہندو جج رانا بھگوان داس صاحب ۔۔۔۔چیف جسٹس آف پاکستان بنے اور اپنے منصفانہ اقدامات سے پاکستانیوں کے دل کی دھڑکن بن گئے تھے ۔۔۔۔
پر دل جب ہمارے یہاں بھی اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی یا ظلم ہو تو بے حد دکھ جاتا ہے ۔۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
اس واقعے مین بچے کے مسلمان ہونے کا کوئی خاص تعلق ہے ؟
جی ہاں۔
استانی صاحبہ ہندو ہیں اور باقی بچے بھی ہندو۔ یہ بچہ مسلمان ہے۔ اسے مسلمان ہونے کی وجہ سے تھپڑ لگوائے گئے تھے۔

"
ویڈیو میں ٹیچر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ 'میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں'۔

ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے جو ٹیچر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے 'اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے'۔"
 

جاسمن

لائبریرین
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں شیوموگا ضلع کے ایک اسکول میں پانچویں جماعت کے دو مسلم طلبا لڑ رہے تھے اور شور مچا رہے تھا جس پر کلاس ٹیچر غصے میں آگئے اور بچوں کو سمجھانے کے بجائے کہا کہ پاکستان جاؤ، یہ ہندوؤں کا ملک ہے۔
مسلم بچے اپنے رول ماڈل ٹیچر کی تعصب بھری زبان دیکھ کر افسردہ ہوگئے اور گھر آکر رونے لگے۔ والدین کے پوچھنے پر طلبا نے پورا قصہ سنایا جس پر والدین نے محکمہ تعلیم میں ٹیچر کی شکایت کردی۔

محکمہ تعلیم نےکلاس ٹیچر کا دوسرے اسکول تبادلہ کرکے کارروائی کا حکم دیا اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہندوتوا کا تازہ واقعہ کیلاش نگر میں پیش آیا جہاں اسکول ٹیچر نے مذہب اسلام سے متعلق توہین آمیز کلمات کہے اور مسلم طلبا کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپنایا۔
کلاس ٹیچر ہیما گلاٹی نے بھارتی خلائی مشن کے چاند پر پہنچنے کے دن اسلام کا خوب مذاق بنایا اور طلبا کو متنفر کیا کہ اسلام علم و آگہی کے خلاف ہے۔ ٹیچر نے خانہ کعبہ کی بھی توہین کی۔

ہیما گلاٹی نے کہا کہ تم مسلمانوں نے انگریزوں سے آزادی کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کی۔ تم لوگ ہندوستانی ہو ہی نہیں۔ تمھیں پاکستان چلے جانا چاہیے۔

مسلم بچوں کے والدین نے ٹیچر کے خلاف احتجاج کیا اور تھانے جاکر شکایت بھی درج کرائی۔ جس پر پولیس نے ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کردیا۔
 

علی وقار

محفلین
افسوس ناک اور قابل مذمت۔
بد قسمتی سے یہ پورا خطہ مذہبی انتہاپسندی کی لپیٹ میں ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف ایسے کیسز مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں کہ جہاں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
کس سے گلہ کریں!
 
Top