جاسمن

لائبریرین
IMG-20230604-162449.jpg

جمعے کی شام انڈیا کی مشرقی ریاست اڑیسہ میں ضلع بالاسور کے قریب تین ٹرینوں میں تصادم کے باعث کم از کم 288 افراد ہلاک جبکہ 800 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
ہاوڑہ-چینئی کورومنڈل ایکسپریس یعنی چینئی سے ہاوڑہ اور کولکتہ جانے والی ٹرین کورو منڈیل ایکسپریس پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرائی جس کے بعد اس کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسری جانب جا گریں
اور اس کے بعد دوسری جانب سے آنے والی یشونت پور-ہاوڑہ سپر فاسٹ ٹرین پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
وزیر اعظم مودی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے اس ایک ’دردناک‘ حادثہ قرار دیا اور کہا کہ ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی مگر تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے ’تکنیکی وجوہات‘ کا دعویٰ کیا ہے۔
خیال ہے کہ حادثے میں شامل دو مسافر ٹرینوں میں قریب دو ہزار لوگ سوار تھے۔
نیشنل ڈساسٹر رسپانس فورس کے سربراہ اتُل کروال کا کہنا ہے کہ ’جس شدت سے ٹرینیں آپس میں ٹکرائی ہیں اس سے بوگیاں تباہ ہوگئی ہیں اور آپس میں جڑ گئی ہیں۔
اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’جب حادثہ ہوا تو میرے اوپر 10 سے 15 لوگ گر گئے۔ میں سب کے نیچے دب گیا۔‘
’میرے ہاتھ اور گردن کے پیچھے چوٹ آئی۔ جب میں ٹرین کی بوگی سے باہر نکلا تو میں نے دیکھا کسی کا ہاتھ ضائع ہو چکا تھا تو کسی کی ٹانگ۔ کسی کا چہرہ بگڑ چکا تھا۔‘
تمل ناڈو کے وزیر اعلی نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
انڈین ریلویز کے وزیر اشونی وشنو نے مرنے والوں کے لواحقین کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے ساتھ انھوں نے شدید زخمی ہونے والوں کے لیے دو لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امدادی اور بچاؤ کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے تاہم خبر لکھے جانے تک لوگ پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔
جائے حادثہ پر 100 ایمبولینس اور 50 بسیں تعینات کی گئی ہیں اورعینی شاہدین کے مطابق پٹری سے اترنے والی بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب بالاسور ہسپتال کے پوسٹ مارٹم سینٹر کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے۔
انڈیا میں ٹرین حادثے معمول کی بات ہیں لیکن یہ اس صدی کا سب سے بڑا ٹرین حادثہ ہے جس میں اتنے لوگ مارے گئے ہیں۔
اس سے قبل سنہ 1995 میں ہونے والے ایک حادثے میں 250 سے زیادہ جبکہ 1981 میں ہونے والے بہار ٹرین حادثے میں 800 افراد مارے گئے تھے۔
سنہ 2016 میں کانپور کے پاس پٹنہ-اندور ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے 150 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی تھی جبکہ سنہ 2010 میں مغربی بنگال میں مشتبہ نکسلی حملے میں گیانیشوری ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے حادثے میں 170 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ہم نے ایک زوردار آواز سنی۔ گھر سے باہر نکلے تو دیکھا مال گاڑی دوسری ٹرین پر چڑھ گئی تھی۔
جب میں موقع پر پہنچا تو بہت سے زخمی دیکھے، بہت سے لوگ مر چکے ہیں۔ ایک چھوٹا بچہ رو رہا تھا جس کے والدین شاید ہلاک ہو چکے تھے۔ وہ بچہ بھی کچھ دیر بعد مر گیا۔
بہت سے لوگ پانی مانگ رہے تھے۔ جتنا ممکن ہوسکا میں نے لوگوں کو پانی پلایا۔۔۔ ہمارے گاؤں کے لوگ یہاں آئے اور جتنی ہو سکی مدد کی ہے۔
یہ سب بہت خوفناک تھا۔‘یہ الفاظ ایک مقامی شخص کے ہیں جن کے گھر کے قریب انڈیا میں اس صدی کا بدترین ٹرین حادثہ ہوا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ خاص رحم فرمائے۔ زخمیوں کو صحتِ کاملہ و عاجلہ عطا کرے اور جانے والوں کی مغفرت فرمائے۔ آمین!
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ خاص رحم فرمائے۔ زخمیوں کو صحتِ کاملہ و عاجلہ عطا کرے اور جانے والوں کی مغفرت فرمائے۔ آمین!
آمین ہمیں اسقدر دکھ ہوا تھا۔۔۔اس حادثہ سے ایک دن پہلے ہم اور رضا انڈین ریلوے کی اتنی تعریفیں کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ انڈین ریلوے وقت کی پابندی میں کسی طرح انگلینڈ کی ٹرینو ں سے کم نہیں۔۔
 
Top