الفاظ

الف نظامی

لائبریرین
سب سے خوبصورت الفاظ اس مصنف کے ہوتے ہیں
جس کا دل اور روح دونوں وطن کے درد سے تڑپتے ہوں ۔۔۔
سب سے خوبصورت تصنیف وہ ہوتی ہے
جس میں حق بات کہی گئی ہو ۔۔
وہ بات جو ظلم ، نا انصافی اور غلامی کے خلاف ہو۔۔۔
خاموشی کو سنہری کہا جاتا ہے مگر ایک مصنف کی خاموشی بھی سنہری نہیں ہوسکتی ، اس کے الفاظ زیادہ قیمتی ہوتے ہیں ، کہنے اور لکھنے والے کو چاہیے کہ وہ خاموشی کو توڑ دیں ورنہ امید اور حق دفن ہو جائے گا۔ بہت سے لکھنے والے جو عرصے سے خاموش ہیں ، انہوں نے سچ کو مار ڈالا ہے اور ان کی خاموشی شکست قبول کرنے اور ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
لکھنے والوں کا فرض ہے کہ وہ مجاھدین کے ہمرکاب ہو کر جہاد بالقلم کریں ، ناامیدیوں کو شکست دیں اور حق کی راہ روشن کریں۔
سچ لکھنے کی جرات کرنے والے بہادروں کے الفاظ ایک طرف تو بےضمیروں کے ضمیر کو جھنجھوڑیں گے اور دوسری طرف ظالم اور دشمن پر کاری ضرب لگائیں گے ، ان کے الفاظ ملک کے متعصب منصوبہ سازوں کو بھی اپنے منصوبے بدلنے اور حقیقت کو سمجھنے پر مجبور کر دیں گے۔
ماضی کی بڑی بڑی تہذیبوں اور نام نہاد فلسفوں کو صرف لفظوں ہی نے شکست دی ۔ لفظوں سے ہزاروں کہکشائیں جنم لیتی ہیں اور لیتی رہیں گی۔
سچے الفاظ ۔۔انقلابی کے سچے الفاظ ۔۔ جھوٹے شہنشاہوں کے تخت و تاج کو ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں۔
حق کا اظہار نہ صرف معاشرے میں مثبت انقلاب پیدا برپا کرتا ہے۔ بلکہ مظلوموں کے زخموں کے اندمال کا فریضہ بھی ادا کرتا ہے۔ حق کا اظہار ظلم کی اندھیری راتوں میں مینارہ نور ہے اور جبر کی چکی میں پستے ہوئے انسانوں کی زنجیروں کو توڑتا ہے ، کرہ ارض پر محبت و یگانگی کا بیج بوتا ہے اور راہبروں کو عوام کے دل تسخیر کرنے کے انداز سکھاتا ہے۔
اس لیے مصنف کی خاموشی کبھی سنہری نہیں ہوسکتی۔
السوریہ ٹائمز
دمشق ، شام 18نومبر 1997
 
Top