اقبال کوثر (پودا لگا دیا ہے تو اس میں نمو بھی لا)

پودا لگا دیا ہے تو اس میں نمو بھی لا

پودا لگا دیا ہے تو اس میں نمو بھی لا
میرا بھی دل نچوڑ دے اپنا لہو بھی لا

مل کر بنائیے کوئی تصویر زندگی
کچھ نقش میں بھی دوں اسے کچھ رنگ تو بھی لا

واپس جو پھیرتا ہے تو پھر پیار ہی نہ پھیر
وہ عمر بھی مری وہ مری آرزو بھی لا

سو معذرت بھی سعی تلافی کو ناقبول
رسوا ہوئی جو شہر میں وہ آبرو بھی لا

خود سے میں خود نمٹ لوں ترے فیصلے سے قبل
زنجیر پا بھی دے مجھے، طوق گلو بھی لا

اقبال کوثر​
 
Top