فاخر
محفلین
غزل
فاخرؔ ،نئی دہلی
تم سراپا ہو نشہ ، مطرب سوزاں تم ہو
ہجر کی رات میں اب جشنِ چراغاں تم ہو
نغمہ ء فطرتِ سوزاں تو سنادو مطرب
ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو
مشکلیں او ربڑھیں ، آفت جاں ہوں جیسے
ہاں مگر ان کے لیے باعث آساں تم ہو
عشق کی راہ میں قدموں میں خطا ہوتی ہے
لغزش پا کی وجہ ، اس کے تو ساماں تم ہو
تم سے اک راز بتا ؤں؟ تو سنو دل سے اب
عزتِ عشق ہو ، دستارِ گلستاں تم ہو!
نوٹ : اس سے قبل اسی غزل کے دو تین اشعار اساتذہ کی خدمت میں پیش کئے گئے تھے تاہم اساتذہ کے اعتراض کے بعد نظرثانی کرکے نئی تعبیر لاکر غزل مکمل کرکے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں ۔ (فاخرؔ )
فاخرؔ ،نئی دہلی
تم سراپا ہو نشہ ، مطرب سوزاں تم ہو
ہجر کی رات میں اب جشنِ چراغاں تم ہو
نغمہ ء فطرتِ سوزاں تو سنادو مطرب
ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو
مشکلیں او ربڑھیں ، آفت جاں ہوں جیسے
ہاں مگر ان کے لیے باعث آساں تم ہو
عشق کی راہ میں قدموں میں خطا ہوتی ہے
لغزش پا کی وجہ ، اس کے تو ساماں تم ہو
تم سے اک راز بتا ؤں؟ تو سنو دل سے اب
عزتِ عشق ہو ، دستارِ گلستاں تم ہو!
نوٹ : اس سے قبل اسی غزل کے دو تین اشعار اساتذہ کی خدمت میں پیش کئے گئے تھے تاہم اساتذہ کے اعتراض کے بعد نظرثانی کرکے نئی تعبیر لاکر غزل مکمل کرکے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں ۔ (فاخرؔ )