اسلام میں شاعری کی حیثیت --صفحہ 2

الف نظامی

لائبریرین
page%20002.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
رِدَم اور لَے ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ، رِدَم کے تسلسل کو دُھن کہتے ہیں. دُھن ماتروں کی مجموعی صورت کا نام ہے ، جسے عربی میں ضرب اور اصطلاحِ موسیقی میں ماترہ کہا جاتا ہے. پھر ماتروں کے حساب اور تعین کے مطابق لَے اور تال کی تعیین کی جاتی ہے. موسیقی اور شاعری کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے . کیونکہ موسیقی میں لَے کو سُر سے زیادہ اہمیت حاصل ہے. چناچہ ماہرینِ موسیقی کے نزدیک یہ ایک مسلمہ امر کہ بے سُرا منظور مگر بے گُرا یعنی بے لَے نامنظور. اِسکی وجہ یہ ہے کہ جسے ہم بے سُرا کہتے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ لَے کا پکا ہو. چونکہ سُر سے زیادہ رِدَم سماعت کو ذوق دیتا ہے. اس لئے اساتذہ موسیقی کے نزدیک بے سُرے انسان کو تو قبولیت مل سکتی ہے ، مگر بے لَے کو نہیں. یہی لَے (رِدَم) کلامِ موزوں اور غیر موزوں میں خطِ امتیاز کھینچتی ہے. گویا شعر وہ ہوگا جس میں رِدَم اور وزن ہوگا. ماہرین عروض اِسی کو شعر کہتے ہیں. جس طرح یہ ضروری نہیں کہ ہر گلوکار ایک ماہر لَے کار بھی ہو ، اِسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ محض وزن میں کلام کر لینے والا ، یعنی شاعر ، افکار اور تخیل کے اعتبار سے بھی اُتنا ہی بلند اور ماہر ہو.
خوش آوازی اور چیز ہے اور لَے کاری بالکل اور چیز. ایک خوش آواز انسان جس قدر اپنی آواز کا جادو جگا سکتا ہے ، اسی قدر اگر وہ لَے کار بھی ہو تو اِسے نور علی نور والا معاملہ سمجھنا چاہیے. اِسی طرح اگر کوئی شخص وزن میں شعر کہہ سکنے کے ساتھ بلندی تخیل ، زبان و بیان اور رعایتِ لفظی اور دوسرے محاسنِ شعری پر بھی قدرت رکھتا ہو تو دنیائے فن میں ایسے باکمال انسان کو کلاسیکی شاعر یا ایسی شاعری کو کلاسیکل شاعری کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے.
 
Top