اردوئے معلّے

دیباچہ من تصنیف شاعرِ شیریں مقال نثر عدیم المثال جناب میر مہدی
صاحب المتخلّص بہ مجروح شاگرد رشید جناب مرزا اسد اللہ خان غالب ظلہُم


ستایش داور جہاں آفرین آسان نہیں کیونکر بیاں ہواور نعتِ حضرت سیدالمرسلین مشکل ہے زبان کیا مرد
میدان ہو وہ دریاے ذخّار ہَے یہ محیطِ نا پیدا کنار ہے دہاں ذہن نارسا اور فہم بے سروپا یہاں عقل متعرف
بعجزو قصور و خرد ناچارو مجبور پھر اس صورت میں قلم مقطوع اللسان کیا نگارش کرے سواے اس کے کہ
اصل مطلب گزارش کرے اور وہ یہ ہے کہ سخنورانِ خرد پیشہ اور خردمندانِ دُرست اندیشہ خوب جانتے ہیں کہ
ہمیشہ سے کلامِ عرب کی شیرینی اور زبانِ عجم کی نمکینی گوش زدِ خاص و عام ہے اور ہر عقیل و فہیم اسی بات پر
متفق الکلام ہے۔ گر یہ جو زبانِ اُردو نے ہندوستان میں رواج پایا ہے یہ بھی ترکیب کی خوبی اور حُسن کی
اسلوبی میں اُنہی زبانوں کے ہم پایہ ہَے۔۔۔
 
Top