اخلاص کی اہمیت

میاں شاہد

محفلین

EkhlasKiAhmiyat.jpg


بِسْمِ اللّهِ الرَّحْم۔َنِ الرَّحِيمِ
حضرت ابو عبدالرحمن عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ۔ کہ میں نے رسو ل اللہ ؐ کو فر ما تے ہوئے سنا : تم سے پہلے لوگو ں میں سے تین آدمی سفر پر روانہ ہوئے حتٰی کہ رات ہو گئی ۔ او وہ را ت گزارنے کے لئے ایک غار میں دا خل ہو گئے' پس تھوڑی ہی دیر کے بعد پہا ڑ سے ایک چٹان لڑھک کر نیچے آئی اور ا س نے غار کے منہ کو بند کر دیا ' پس انھوں نے سو چ بچار کے بعد کہا : اس چٹان سے نجا ت کا اور کوئی ذریعہ نہیں سوائے اسکے کہ تم اپنے اعمال صالحہ کے واسطے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ۔ ان میں سے ایک آدمی نے کہا : یا اللہ ! میرے بوڑھے والدین تھے اور میں شام کو سب سے پہلے انہیں دودھ پلا تا تھا ۔ اور اہل وعیال نیز خادم وغلا م کو بعد میں پلا تا تھا ۔ ایک روز میں درختوں کی تلا ش میں دور نکل گیا ' جب شام کو واپس گھر آیا تو وہ دونوں سو چکے تھے ' میں نے انکے لیے دودھ دوہا اور لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ سو چکے تھے ۔ میں انہیں جگا نا پسند کیا نہ ان سے پہلے اہل وعیا ل یاخادم وغلا م کو دودھ پلا نا پسند کیا' پس میں دودھ کا پیا لہ ہا تھ میںلیے ان کے جا گنے کا انتظار کرتا رہا حتیٰ کہ صبح ہوگئی اور بچے بھو ک کی شدت کی وجہ سے میرے قدموں میں بلکتے اور چیختے چلاتے رہے ۔ پس جب وہ بیدار ہو ئے تو انھوں نے اپنا شام کا دودھ پیا ۔ اے اللہ ! اگر یہ کا م میں نے تیری رضا جوئی کے لیے کیا تھا تو پھر ہمیں اس چٹان کی مصیبت سے نجا ت عطافرما ۔ پس پتھر تھوڑا سا سر کا لیکن ابھی وہ نکل نہیں سکتے تھے ۔ دوسرے نے کہا : اے اللہ !میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جو مجھے سب سے زیا دہ محبو ب تھی ایک دوسرے روایت میں ہے کہ میں اس سے اس قدر محبت کرتا تھا ۔ جس قدر مردوں کی عورتوں سے ہوسکتی ہے' پس میں نے اس سے اپنی نفسانی خواہش پوری کرنے کا ارادہ کیا تو اسنے انکار کر دیا۔ لیکن جب ایک مرتبہ وہ قحط سالی سے دوچارہوئی تو میرے پاس آئی ' میں نے اسے ایک سو بیس دینا ر اس شرط پر دیے کہ وہ میرے ساتھ خلوت اختیا ر کرے ۔ چنانچہ وہ اس پر تیا ر ہوگئی حتیٰ کہ جب میں نے اس پر قابو ں پا لیا ۔ ایک اور روایت میں ہے ۔ کہ جب میںاس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا' تو اُس نے کہا : اللہ سے ڈر اور اس مہر (یعنی پر دہ بصارت ) کو بے حق نہ توڑ۔ ( پس یہ سنتے ہی ) میں اس سے دور ہو گیا حالانکہ وہ مجھے لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب اورپیا ری تھی اور سو نے کے دینا ر جو میں نے اسے دیے تھے ' وہ بھی چھوڑ دیے ۔ اے اللہ ! اگر یہ کا م میں نے تیری رضا کی خاطر کیا تھا تو پھر ہم جس مصیبت سے دوچار ہیں ۔ ہمیں اس سے نجات دے ۔ پس وہ چٹان تھوڑی سی اورسر ک گئی لیکن وہ اب بھی اس غار سے نکل نہیں سکتے تھے ۔ اب تیسرے آدمی نے کہا : اے اللہ میں نے کچھ مزدوروں کو اجر ت پر رکھا تھا ۔ اور میں نے تما م مزدوروں کو اجرت دے دی سوائے ایک آدمی کے جو اپنی مزدوری چھوڑکر چلاگیا تھا۔ پس میں نے اسکی اجر ت کے پیسوں کو کا روبار میں لگا دیا ۔ حتیٰ کہ اس سے بہت سا مال بن گیا۔ پس کچھ مدت کے بعد وہ میرے پاس آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے بندے ! میری اجرت مجھے ادا کردے ۔ میں نے کہا : یہ اونٹ ' گا ئے ، بکریاں اور غلام جو تجھے نظر آرہے ہیں ' یہ سب تیری اجر ت ہے اس نے کہا : اے اللہ کے بندے ! میرے سا تھ مذاق نہ کر ۔ میں نے کہا : میں تیرے سا تھ مذاق نہیں کر رہا ۔ چنا نچہ اس نے سا را مال لے لیا اور ہا نک کر لے گیا اور اس میں سے کو ئی چیز بھی نہ چھوڑی ۔ اے اللہ ! اگر میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو پھر ہمیں اس مصیبت سے نجا ت عطا فر ما ۔ پس وہ چٹا ن سر ک گئی ۔ اور وہ سب
با ہر نکل کر چل دیے '' ۔( متفق علیہ )
توثیق الحدیث : أخرجہ البخاری (٤/٤٤٩۔فتح)' ومسلم (٢٧٤٣)
 
Top