آپ سے آتی ہے تو آنے دو

ایک مولوی صاحب کے گھر میں پڑوسی کا مرغ آ گیا۔ ان کی بیوی نے مرغ پکڑ لیا اور ذبح کر کے پکا بھی لیا۔ جب مولوی صاحب شام کو کھانے پر بیٹھے تو مرغ دیکھ کر پوچھا کہ ’’یہ کہاں سے آیا؟ ‘‘ بیوی کے بتانے پر انھوں نے فرمایا کہ ’’یہ تو حرام ہے، بھلا میں کسی اور کا مال اس طرح نا جائز طور پر کیسے کھا سکتا ہوں ؟ ‘‘ بیوی نے جواب دیا کہ’’ سو تو ٹھیک ہے لیکن سالن تو ہمارے ہی پیسوں کا بنا ہوا ہے۔اس میں کیا قباحت ہے؟ ‘‘ مولوی صاحب کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور انھوں نے بیوی سے کہا کہ وہ اُن کو صرف سالن نکال دے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا لیکن احتیاط کے باوجود ایک بوٹی پیالے سے لڑھک کر مولوی صاحب کی پلیٹ میں آ گری۔ بیوی نے اس کو نکالنا چاہا تو مولوی صاحب نے کہا کہ’’ نہیں نہیں ! جو بوٹی آپ سے آتی ہے اُس کو آنے دو۔ ‘‘ بیوی نے کہا کہ’’ وہ مرغ بھی تو آپ سے ہی ہمارے گھر آ گیا تھا۔‘‘ مولوی صاحب کی نیت تو پہلے ہی ڈانوا ڈول تھی۔ فوراً بیوی کی بات پر راضی ہو گئے اور دونوں مفت کا مرغ ہضم کر گئے
 

x boy

محفلین
بیچارے مولوی، علماء، ملاء ایسے ہی بدنام ہے کیونکہ شروع سے ایسی باتوں کو لے کر لوگوں نے اپنے لئے تفریخ کا کاروبار کرلیا،
ایسی تفریخوں میں استعمال ہونے والے لوگ یہ ہیں، سکھ قوم جس کو غلطی سے سردار کہتے ہیں، پٹھان قوم، بنگالی قوم، ملباری قوم،
پینڈو،غریب فقیر، عورت، بیوی ، شوہر وغیرہ۔

یہ میں تنز کرکے نہیں کہہ رہا ہے ہوتا یہی ہے
اور اس تفریخ میں میں بھی شامل ہوں ، میں اپنے آپ کو اس بری بات سے الگ نہیں کرپاتا، معذرت کے ساتھ۔
 
Top