آمدِ مصطفٰے ﷺ مرحبا مرحبا

محمد محبوب

محفلین
یہ کس شہنشاہِ والا کی آمد آمد ہے
یہ کون سے شہہ بالا کی آمد آمد ہے

یہ آج تارے زمیں کی طرف ہیں کیوں مائل
یہ آسمان سے ہے پیہم نور کیوں نازل

یہ آج کیا ہے زمانے نے رنگ بدلا ہے
یہ آج کیا ہے کہ عالم کا ڈھنگ بدلا ہے

یہ آج کاہے کی ہےشادی، ہے عرش کیوںجُھوما
لبِ زمیں کو لبِ آسماں نے کیوں چوما

سماوا ڈوبا ہُوا اور ساوا خشک ہُوا
خزاں کا دور گیا موسمِ بہار آیا

یہ آج کیا ہے کہ ُبت اوندھے ہو گئےسارے
یہ آج کیوں ہیں شیاطین بندھے ہوئے سارے

یہ انبیا و رُسُل کس کے انتظار میں ہیں
یہ آج لات و ھبل کس سے انکسار میں ہیں

یہ آج بشرٰی لکم کی صدا کا ہے شور کیوں
یہ مرحبا کی نداؤں میں آج زور ہے کیوں

کہا جواب میں ہاتف نے، لو مبارک ہو
اٹھو خدا کے حبیب آئےمُژدہ ہو تم کو

وہ آئےآنے کی جن کے، خبر تھی مدت سے
دعا خلیل کی، عیسٰی کی جو بشارت تھے

بڑھو ادب سے، کرو عرض السلام علیک
و اهل بیتك والاٰل والذین لدیك

سلام تم پر خدا کا اور اس کی رحمت ہو
تحیت اس کی ،ثنا اس کی ،اس کی نعمت ہو

درود آپ پر ہر آن بھیجے رب ودود
اور اس کی برکتوں کا روز آپ پر ہو ورود

سلام آپ پر نازل کرے صلاۃ و سلام
بلند ذکر کرے آپ کا ہمیشہ مدام

یہی ہیں جن کو ملائک سلام کرتے ہیں
انہی کی مدح و ثنا صبح شام کرتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
رُسل انہی کا تو مُژدہ سنانے آئےہیں
انہی کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ہیں

فرشتے آج جو دھومیں مچانے آئے ہیں
انہی کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں

فلک کے حور و ملَک گیت گانے آئے ہیں
کہ دو جہاں میں یہ ڈنکے بجانے آئے ہیں

یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئےہیں
یہ حق کے بندوں کو حق سے ملانے آئے ہیں

یہ بھولے بچھڑوں کو رستے پہ لانے آئے ہیں
یہ بھولے بھٹکوں کو ھادی بنانے آئے ہیں

خدائے پاک کے جلوے دکھانے آئے ہیں
دلوں کو نور کے بقعے بنانے آئے ہیں

یہ قید و بندِ اَلم سے چھڑانے آئے ہیں
لو مُژدہ کہ رہائی دِلانے آئے ہیں

یہی تو سوتے ہُوؤں کو جگانے آئے ہیں
یہ تو روتے ہوؤں کو ہنسانے آئے ہیں

یہ کفر و شرک کی نِویں ھِلانے آئے ہیں
یہ شرک و کفر کی تعمیریں ڈھانے آئے ہیں

ہزاروں سال کی روشن شدہ بجھی آتش
یہ کفر و شرک کی آتش بجھانے آئے ہیں

سحر کو نور جو چمکا تو شام تک چمکا
بتا دیا کہ جہاں جگمگانے آئے ہیں

انہیں خدا نے کِیا اپنے مُلک کا مالک
انہیں کے قبضے میں رب کے خزانے آئے ہیں

جو چاہیں گے جسے چاہیں گے یہ اسے دیں گے
کریم ہیں یہ خزانے لٹانے آئے ہیں

جوگر رہے تھے انہیں نائبوں نے تھام لیا
جو گر چکے ہیں یہ ان کو اٹھانے آئے ہیں

مسیح پاک نے اجسامِ مردہ زندہ کئے
یہ جانِ جاں دل و جاں کو جِلانے آئے ہیں

بلاوا آپ کا اب تک دیا کئے نائب
اب آپ بندوں کو اپنے بلانے آئے ہیں

رؤف ایسے ہیں اور یہ رحیم ہیں اتنے
کہ گرتے پَڑتوں کو سینے لگانے آئے ہیں

سنو گے"لا" نہ زبانِ کریم سے نوری
یہ فیض و جُود کے دریا بہانے آئےہیں

سامانِ بخشش
مفتئ اعظم ہندحضرت مولانا مصطفٰے رضا خان نوری رحمۃ اللہ علیہ
 
Top