آج کا کام کل پر نہ رکھو ( سبق آموز کہانی)

سارہ خان

محفلین
آج کا کام کل پر نہ رکھو


ایک دفعہ ایک گاؤں کا چودھری سودا لینے شہر گیا تو اس نے دیکھا کہ لوگ ایک وکیل کی بہت تعریف کر رہے کہ وہ تو سو سو روپے کی ایک بات بتاتا اور ہزار ہزار روپے کا ایک نکتہ سمجھاتا ہے۔۔
چودھری نے سوچا کہ ہم بھی اس وکیل کی کوئی بات سن آئیں تو اچھا ہو۔۔ یہ سوچ کر وہ وکیل کے مکان پر پہنچا اور کہا وکیل صاحب : میں نے آپ کی باتوں کی بہت تعریف سنی ہے ہمیں بھی کوئی بات سمجھا دیجئے ۔۔۔ وکیل نے کہا کہ ہم تو ایک بات کی ایک اشرفی لیا کرتے ہیں ۔۔ یہ سن کر چودھری کا شوق اور بھی بڑھا اور اس نے پندرو روپے نکال کر وکیل کے سامنے رکھے۔۔ روپے لے کر وکیل صاحب نے ایک کاغذ کے پرزے پر یہ مصرع لکھ دیا " آج کا کام رکھو نہ کل پر "۔۔
چودھری واپس آیا تو مزدوروں نے کھیت کاٹ کر بہت سا غلہ نکال رکھا تھا۔۔ شام کو وہ چادھری سے مزدوری لینے آئے تو اس نے کہا اس اناج کو گھر میں پہنچاؤگے تو مزدوری ملے گی۔۔ مزدوروں نے کہا کہ اب تو وقت گزر چکا ہے کل دن نکلتے ہی رکھوا دیا جائے گا۔۔ چادھری نے کہا کہ بھائیو میں نے تو ج ہی یہ بات پندرہ روپے دے کر سیکھی ہے ۔۔۔ پس میں تو آج ہی رکھواؤں گا۔۔
آخر مزدوروں کو اناج گھر میں رکھنا ہی پڑا۔۔۔ اتفاق سے اسی رات اس زور کی بارش ہوئی کہ سارے گاؤں والوں کا غلہ پانی میں بہہ گیا یا خراب ہو کر رہ گیا۔۔ مگر چودھری کا غلہ بلکل محفوظ رہا۔۔ اور بیچتے وقت اسے اتنا نفع ہوا کہ ایک اشرفی کے بدلے بیسیوں اشرفیاں وصول ہو گئیں ۔۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم سارہ... واہ :) میں تو ضرور ہی سبق حاصل کروں اس سے.

حمزہ نے پوری کہانی سنی ابھی اور فرمائش بھی کی ہے. میں کہہ دیا ہے کہ خود اپنی فرمائش لکھے یہاں :)
 

سارہ خان

محفلین
وعلیکم السلام شگفتہ ۔۔ حمزہ کو کہانی پسند آئی ۔۔ چلو محنت وصول ہوئی میری ۔۔:)

حمزہ بھتیجے کیا فرمائش ہے آپ کی ۔۔ میں پوری کر پائی تو ضرور کروں گی ۔۔:)
 

جیہ

لائبریرین
واقعی بہت اچھی کہانی ہے۔ اور بچوں کے لیے آئیڈیل کہانی ہے۔
ایک۔ مختصر ہے۔ بچوں کو پڑھنے میں آسانی رہی گی۔
دوم۔ الفاظ سادہ ہیں، سمجھنے میں آسان
سوئم: نصیحت آموز اور دل میں اترنے والی کہانی ہے۔

ویل ڈن سارا، ویل ڈن
 
Top