˜”*°•.˜”*°• میرے اپنوں نے مری ذات کو مسمار کیا •°*”˜.•°*”˜ جبار واصف

علی وقار

محفلین
جبر نے جب مجھے رسوا سر بازار کیا
صبر نے میرے مجھے صاحب دستار کیا


اپنے ہاتھوں میں کدورت کی کدالیں لے کر

میرے اپنوں نے مری ذات کو مسمار کیا

چاند نے رات مرے ساتھ مرے دکھ بانٹے
صبح سورج نے بھی گریہ سر دیوار کیا


آگ اشجار کو لگنے سے کئی دن پہلے

میں نے رو رو کے پرندوں کو خبردار کیا

جب ہوا دینے لگی ٹھنڈے دلاسے مجھ کو
کچھ چراغوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا

دیکھ کر جلتی ہوئی جھونپڑی کل شب واصفؔ
میں نے سوئے ہوئے درویش کو بیدار کیا
 
Top