خزاں کے آخری دن تھے
بہار آئی نہ تھی لیکن
ہوا کے لمس میں اک بے صدا سی نغمگی محسوس ہوتی تھی
درختوں کے تحّیر میں
کسی بے آسرا امید کی لَو تھرتھراتی تھی
گزرگاہوں میں اڑتے خشک پتّے
اجنبی لوگوں کے قدموں سے لپٹتے اور الجھتے تھے
تو اک بھولی ہوئی تصویر جیسے کوند جاتی تھی،
ہر اک منظر کے چہرے پر
لرزتی بے...