فہمیدہ ریاض
چار سُو ہے بڑی وحشت کا سماں
کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں
کوئی آواز سی ہے مرثِیہ خواں
شہر کا شہر بنا گورستاں
ایک مخلوُق جو بستی ہے یہاں
جس پہ اِنساں کا گُزرتا ہے گمُاں
خود تو ساکت ہے مثالِ تصوِیر
جنْبش غیر سے ہے رقص کناں
کوئی چہرہ نہیں جُز زیر نقاب
نہ کوئی جسم ہے جُز بے دِل و جاں...