صبیحہ صبا

  1. م

    نہ جانتے تھے کہ اس قیامت کی بندشوں میں حیات ہوگی

    نہ جانتے تھے کہ اس قیامت کی بندشوں میں حیات ہوگی کہ ذکرِ ہجر و وصال ہوگا، نہ آرزؤں کی بات ہوگی چلو کہ ہم زندگی کی نظریں بچا کے بس ایک پل چرا لیں کہ اس وفاقت کی ایک ساعت ہی حاصلِ کائنات ہوگی یہ بھیگتی شام میں پلکوں پہ پھر ستارے سجا رہی ہے اترنے والی کسی کی یادوں کے جگنوؤں کی برات ہوگی کوئی...
  2. آصف شفیع

    جو بھی ہو گا وار۔۔۔۔ صبیحہ صبا

    معروف شاعرہ صبیحہ صبا کی ایک خوبصورت غزل: جو بھی ہو گا وار، دیکھا جائے گا غم نہ کر غمخوار، دیکھا جائے گا کس طرح منوا لیا جائے تجھے اے مرے فنکار! دیکھا جائے گا چل دیے تو پھر کہیں رکنا نہیں راستہ دشوار دیکھا جائے گا ہجر کے صحرا کا ایسا ذکر کیا اے شبِ بیدار دیکھا جائے گا وقت کرتا...
Top