محشربدایونی

  1. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے::::: Mehshar Badayuni

    غزل نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے ہماری جنگ، کئی مورچوں پہ جاری ہے سَمیٹ رکّھا ہے جس نے تعیش دُنیا کے سُکونِ دِل کا تو ، وہ شخص بھی بِھکاری ہے یہ پُوچھنے کا تو حق ہے سب اہلِ خِدمت کو! ہمارے دُکھ ہیں، خوشی کیوں نہیں ہماری ہے اُس اِنتظار کا اب موت تو نہیں ہے جواز جس اِنتظار میں، اِک...
  2. طارق شاہ

    محشر بدایونی - " کرے دریا نہ پُل مسمار میرے"

    غزل محشربدایونی کرے دریا نہ پُل مسمار میرے ابھی کچھ لوگ ہیں اُس پار میرے بہت دن گزرے اب دیکھ آؤں گھر کو کہیں گے کیا در و دیوار میرے وہیں سورج کی نظریں تھیں زیادہ جہاں تھے پیڑ سایہ دار میرے وہی یہ شہر ہے، تو شہر والو! کہاں ہیں کوچہ و بازار میرے تم اپنا حالِ مہجوری سناؤ مجھے تو کھا...
Top