آفاق صدیقی

  1. فرخ منظور

    شیخ ایاز کے دوہے ترجمہ آفاق صدیقی

    شیخ ایاز کے دوہے ترجمہ آفاق صدیقی ہیر جلی اور بجھ گیا رانجھا ، سارا جھنگ تباہ راکھ میں اپنی کافی ڈھونڈے بیٹھا وارث شاہ پاؤں ہوئے پنوں کے اوجھل ، راکھ ہوا بھنبھور ہائے سسی یہ تیرے دکھڑے اور ہوا کا شور سانجھ ہوئی اور پنچھی گھر لوٹے، کبیرا رووئے اپنی اپنی جنم بھوم سے پریم سبھی کو ہووئے سمجھ کے...
  2. ر

    ہوک سی اٹھی دل میں آنسوؤں نے شہ پائی - آفاق صدیقی

    ہوک سی اٹھی دل میں آنسوؤں نے شہ پائی دیکھ اے غم دوراں پھر کسی کی یاد آئی بے کھلی کلی دل کی بے کھلے ہی مرجھائی تم کہاں تھے گلشن میں جب نئی بہار آئی اب کسے گراں گزرے کاررواں کی رسوائی راہبر تماشا ہیں' راہرو تماشائی صبح کے اجالوں پر چھا گیا اندھیرا سا یاسفید آنچل پر تیری زلف لہرائی غم گسار...
  3. سیدہ شگفتہ

    عظمتِ قرآن از آفاق صدیقی

    عظمتِ قُرآن نُورِ وحدت کا ہے گھر قرآن میں کُھل گئے رحمت کے در قرآن میں خود ہی فرما دی بیاں اللہ نے عظمتِ خیر البشر قرآن میں فیض ختم المرسلیں کی مدحتیں جا بجا ہیں جلوہ گر قرآن میں معجزہ ہے معنی و الفاظ کا ہر پیامِ معتبر قرآن میں آگیا تہذیبِ انساں کا سفر منزلِ مقصود پر قرآن میں علم...
Top