احسن مارہروی

  1. احسن ایاز

    کئی روز

    کئی روز سے نڈھال ہوں میں ایک ہی صدمے سے بے حال ہوں مَیں اتنی خاموشی ہے مجھ میں خود میں ہی الجھا سوال ہوں مَیں یہ اداسی تو معمول کی اداسی ہے عجب یہ ہے کہ اداسی سے بھی بیزار ہوں مَیں موت تو نام ہے آزادی کا لوگو ارے... زندگی کے ہاتھوں دو چار ہوں مَیں اپنی تو زندگی اسی خوش گمانی میں گزر...
  2. طارق شاہ

    احسن مارہروی ::::: ناکام ہیں اثر سے دُعائیں، دُعا سے ہم ::::: Ahsan Marahravi

    غزل ناکام ہیں اثر سے دُعائیں، دُعا سے ہم مجبُور ہیں ،کہ لڑ نہیں سکتے خُدا سے ہم ہوں گے نہ مُنحرف کبھی عہدِ وفا سے ہم چاہیں گے حشر میں بھی، بُتوں کو خُدا سے ہم چاہو گے تم نہ ہم کو، نہ چُھوٹو گے ہم سے تم ! مجبور تم جفا سے ہُوئے ہو، وفا سے ہم آتا نہیں نظر کوئی، پہلوُ بچاؤ کا ! کیونکر بچائیں...
  3. نیرنگ خیال

    اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا (احسن مارہروی)

    اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا ناعاقبت اندیش رہے گا نہ کہیں کا دنیا کا رہا ہے دل ناکام نہ دیں کا اس عشق بد انجام نے رکھا نہ کہیں کا ہیں تاک میں اس شوخ کی دزدیدہ نگاہیں اللہ نگہبان ہے اب جان حزیں کا حالت دل بیتاب کی دیکھی نہیں جاتی بہتر ہے کہ ہوجائے یہ پیوند زمیں کا گو قدر وہاں خاک کی بھی...
  4. کاشفی

    تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں - احسن مارہروی

    غزل (احسن مارہروی ) تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں چلو اب سامنے آجاؤ ہم بھی آنکھ والے ہیں نہ کیوں کر رشک دشمن سے خلش ہو خار حسرت کی یہ وہ کانٹا ہے جس سے پاؤں میں کیا دل میں چھالے ہیں یہ صدمہ جیتے جی دل سے ہمارے جا نہیں سکتا انہیں وہ بھولے بیٹھے ہیں جو ان پر مرنے والے ہیں ہماری زندگی...
  5. کاشفی

    دامنوں کو باندھ لیتے کیوں گریبانوں کے پاس - احسن مارہروی

    غزل (شاگرد خصوصی بلبل ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ جناب حضرت احسن مارہروی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) مرحوم کی آخری غزل جو انہوں نے جولائی 1940ء میں لکھی تھی دامنوں کو باندھ لیتے کیوں گریبانوں کے پاس عقل اگر ہوتی گرہ کی تیرے دیوانوں کے پاس بے تکلف برہمن...
  6. کاشفی

    اور کیا محبت میں حال زار ہستی ہے - احسن مارہروی

    غزل (شاگرد خصوصی بلبل ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ جناب حضرت احسن مارہروی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) اور کیا محبت میں حال زار ہستی ہے سر وبالِ گردن ہے، جان بارِ ہستی ہے دل اِدھر ہے پژمردہ، جاں اُدھر ہے افسردہ کس کو ان حوادث پر اعتبار ہستی ہے آسماں اسے...
Top