نتائج تلاش

  1. امین عاصم

    یہ سمندر ہے نہ صحرا کی طرح ہے اے دوست

    احباب کی خدمت میں ایک غزل پیش ِ خدمت ہے۔ یہ سمندر ہے نہ صحرا کی طرح ہے اے دوست وقت بہتے ہوئے دریا کی طرح ہے اے دوست میرے دامن کی خدا خیر کرے، اک دنیا میرے پیچھے تو زلیخا کی طرح ہے اے دوست قیس و رانجھا ہے مکیں جس میں، وہ کاشانہء دل جھنگ اور قریۂ لیلیٰ کی طرح ہے اے دوست مہرباں حد سے زیادہ تو...
  2. امین عاصم

    غزل: ہے کسی ماں کی طرح نخلِ ثمر دار کا دکھ

    غزل ہے کسی ماں کی طرح نخلِ ثمر دار کا دکھ خوشہ چیں کیسے سمجھ سکتے ہیں اشجار کا دکھ کون چاہت سے تجھے دے گا ترے فن پر داد کس نے محسوس کیا ہے کسی فن کار کا دکھ تم کو فرصت ملے دنیا کے مشاغل سے اگر کبھی سوچو کسی مفلس، کسی نادار کا دکھ مَیں نے پھر بصرہ و بغداد کو جلتے دیکھا میں نہ بُھولا تھا...
  3. امین عاصم

    غزل: مجھے تو اپنی ہی پس ماندگی نے قتل کیا ۔۔۔ از امین عاصمٓ۔

    احباب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ مجھے تو اپنی ہی پس ماندگی نے قتل کیا میں روشنی تھا مجھے تیرگی نے قتل کیا یہ بت بھی آج ہمارے لہو کے پیاسے ہیں ہمیں تو اپنے فن ِ آزری نے قتل کیا اجل بچھاتی رہی کیسے کیسے دام ِ فریب '' قدم قدم پہ مجھے زندگی نے قتل کیا'' یہ کون شخص ہے چھایا ہُوا زمانے پر...
  4. امین عاصم

    گزرا آنکھوں سے مری وہ گلِ لالہ اکثر

    گزرا آنکھوں سے مری وہ گل ِ لالہ اکثر میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر چند باتوں کو خفی جان کے رکھا ورنہ جو بھی محسوس کیا شعر میں ڈھالا اکثر...
  5. امین عاصم

    غزل : محبتوں کا تری اعتراف میں نے کیا

    محترم قارئین! آپ کی خدمت میں اپنی ایک غزل ارسال کر رہا ہوں، ہو سکتا ہے کچھ احباب نے دیگر فورمز میں اس غزل کو پڑھا ہو۔ اپنی رائے سے نوازیے گا، والسلام مخلص امین عاصم
Top