جہاں فقیروں کو گھیر لیتی ہے ناگہاں گردش زمانہ
وہاں سے رستہ ضرور جاتا ہے کوئی سؤ شراب خانہ
یہ کیا ہوا کہ ساکنان گلشن کو، کوئی جا کے خبر تو لائے
نا کوئی اڑتا ہوا تبسم، نا کوئی بہتا ہوا ترانہ
ملے ہیں دل پر نشاں دھندلے سے بارہا تری انگلیوں کے
مرا تعارف ہوا ہے شائد تری مروت سے غائبانہ
خزاں کے دل...
تعارف تو در حقیقت وہ ہوتا ہے جو خلق خدا آپکو دیکھ کر دوسروں کو کرواتی ہے۔ خود سے اپنے بارے کچھ کہنا، بالخصوص جب سخن میں خوبیاں بھی شامل ہوں، کچھ عجیب ہی لگتا ہے۔
خیر، میں Chartered Accountancy کا طالب علم ہوں۔ اردو ادب، چاہے نثر ہو یا شاعری، سے بے حد لگاؤ ہے۔