کسے بھرا یار دوست کول صوفی تبسم صاحب دے قلم وچوں نکلیا دیوانِ غالب دا منظوم پنجابی ترجمہ پیا ہوئے یا اوہدا لِنک ہووے تے سانجھا کرے۔ بڑی مہربانی ہوئے گی۔
چنڈال
کئی روز سے وہ سارا سارا دن ریاست نائی کے حمام پر ہی بیٹھا کیبل پر نانا پاٹیکر کی فلمیں دیکھتا رہتا۔ دوسرے محلے کے کسی حمام میں آ کر سارا دن بیٹھے رہنے کے اس اچانک سے بننے والے معمول نے اسے محلے والوں کی نگاہ میں مشکوک تو کر دیا تھا لیکن ریاست کے سوا ابھی تک کسی کو پتہ نہیں تھا کہ اصل...
ریڑھی
جولائی کا مہینہ جوبن پر تھا اور جی بھر کر آگ برسا رہا تھا۔ اگرچہ ساون نے کل رات ہی اپنی بساط کے مطابق تپتی سلگتی زمین کی پیاس بجھائی تھی مگر وہ گرمی ہی کیا جو دو بوند بارش سے سہم جائے اور دبک کر بیٹھ جائے۔ میں شاہین آباد سے ایک ڈیڑھ فرلانگ آگے جی ٹی روڈ اور سروس روڈ کے درمیان لگی...
اساتذہ کی جانب سے پچھلی نعت میں معاونت کے شکریہ اور ایک اور نعت کی اصلاح کی درخواست کے ساتھ بندہ حاضر ہے
بڑی اچھی سہولت مل گئی ہے
ترے در پر ہی جنت مل گئی ہے
ترے جب نام سے ہے ابتدا کی
تو سچ کہنے کی جرات مل گئی ہے
وہ اس بڑھیا کے بس اک واقعے سے
ہمیں ساری شریعت مل گئی ہے
ترا اسمِ گرامی لے لیا ہے...
بندہ نظم کے میدان میں بالکل نیا ہے، سچ تو یہ ہے کہ شاید یہ میرے بس کا کام ہی نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نےنعت کا ایک شعر ذہن میں ڈالا تو رہا نہیں گیا، از راہِ کرم اس عظیم عبادت میں میری رہنمائی فرمائیے:
تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
وہ نور ہو آنکھوں کی پتلیوں...
میرا نام فرخ انیق ہے۔ عمر 20 سال ،تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجنیئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز (پیاس)۔۔ اسلام آباد میں مکینیکل انجینئرنگ سال چہارم کا طالبعلم ہوں۔ یونیورسٹی کی لٹریری سوسائٹی کا نائب صدر ہوں اور سالانہ مجلے کا مدیر ہوں ۔ نثر میں افسانہ لکھتا ہوں اور نظم میں غزل...
مٹّی (فرخ انیق )
یہ جولائی کی تپتی ہوئی گرم دوپہر تھی،سورج پتہ نہیں کس کا غُصہ زمین والوں پہ نکال رہا تھا۔گلے پیاس سے خُشک ہو چُکے تھے اور آنکھیں جلن کے باعث کُھل نہیں رہی تھیں، تیز چلچلاتی دھوپ جسم پر پڑ تی تو سوئیاں سی چُبھ جاتیں۔دوپہر کے دو بج رہے تھے ۔جھُلسا ہُوا سُرخ چہرا لئے میں...