نتائج تلاش

  1. مہ جبین

    نویں سالگرہ سب لوگ پرانے یاد آئے۔۔۔۔۔۔۔۔!

    اردو محفل کی نویں سالگرہ پر محفل کی انتظامیہ ، پرانے اور نئے تمام محفلین کو دلی مبارکباد اللہ اس محفل کو سدا سلامت اور آباد رکھے ۔ آمین یہ محفل میرا پہلا مدرسہ بھی ہے جہاں سے میں نے دنیا کے بہت منفرد رنگ دیکھے، جو اپنے انداز میں ایک الگ ہی حیثیت کے حامل ہیں اس محفل نے مجھے اچھے اور برے کی پہچان...
  2. مہ جبین

    رو میں ہے رخشِ عمر ( فلیش بیک ) ۔

    میری یاداشت اتنی بھی کمزور نہیں ، لیکن اس کے باوجود مجھے یاد نہیں کہ مجھ سے اس دنیا میں بھیجنے کا پوچھا گیا تھا یا نہیں۔ بالفرض اگر پوچھا گیا تھا تو یقیناً میرا جواب نفی میں تھا۔ پھر بھی میں اس دنیا میں" یوسف بقیمت اول خریدہ "کی ایک اور مثال بنا "قدر سنگ سر راہ...
  3. مہ جبین

    مبارکباد عید کا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

    آج عید کا پر مسرت دن ہے ، میری جانب سے سب محفلین کو دل کی گہرائیوں سے عید کی مبارکباد عید کے حوالے سے والدِ گرامی کا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گا نظارو ! مست ہوکر گنگناؤ عید کا دن ہے ہر اک سُو پھول خوشیوں کے لٹاؤ ! عید کا دن ہے کرو سوزِ جنوں ، سازِ خرد کو آج ہم آہنگ کوئی...
  4. مہ جبین

    آئیے انتخابی نشان منتخب کریں۔۔۔۔۔۔:):)

    انتخابات کا زمانہ بہت قریب ہے اور نہ صرف یہ کہ گہما گہمی اپنے عروج پر ہے بلکہ افراتفری اور نفسا نفسی بھی بیحد ہے سیاسی جماعتوں میں وہ کھنیچا تانی اور رسہ کشی کا عالم ہے کہ الامان و الحفیظ ہر شخص ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرنے اور ٹانگ پکڑ کر کھنچنے میں ایسے جتا ہوا ہے کہ لگتا ہے انکی زندگی...
  5. مہ جبین

    حبیب جالب اس رعونت سے وہ جیتے ہیں کہ مرنا ہی نہیں

    اس رعونت سے وہ جیتے ہیں کہ مرنا ہی نہیں تخت پر بیٹھے ہیں یوں جیسے اترنا ہی نہیں یوں مہ و انجم کی وادی میں اڑے پھرتے ہیں وہ خاک کے ذروں پہ جیسے پاؤں دھرنا ہی نہیں ان کا دعویٰ ہے کہ سورج بھی انہی کا ہے غلام شب جو ہم پر آئی ہے اس کو گزرنا ہی نہیں کیا علاج اس کا اگر ہو مدعا ان کا یہی...
  6. مہ جبین

    حبیب جالب وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے

    وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے ہے کس کی گردن پہ خونِ ناحق یہ فیصلہ لوگ ہی کریں گے وطن پرستوں کو کہہ رہے ہو وطن کا دشمن ڈرو خدا سے جو آج ہم سے خطا ہوئی ہے ، یہی خطا کل سبھی کریں گے وظیفہ خواروں سے کیا شکایت ہزار دیں شاہ کو دعائیں مدار جن کا ہے نوکری پر وہ لوگ تو نوکری کریں...
  7. مہ جبین

    رضا صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

    صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا بارہویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کا بارہ برجوں سے جھکا ایک اک ستارہ نور کا عرش بھی فردوس بھی اس شاہِ والا نور کا یہ مثمن برج وہ مشکوئے...
  8. مہ جبین

    رضا مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

    مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام مہرِ چرخِ نبوت پہ روشن درود گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام شہریارِ ارم تاجدارِ حرم نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام شبِ اسریٰ کے دولہا پہ دائم درود نوشہِ بزمِ جنت پہ لاکھوں سلام عرش کی زیب و زینت پہ عرشی درود فرش کی طیب و نزہت پہ...
  9. مہ جبین

    مبارکباد پیاری بہنا تعبیر بھی اب دس ہزاری ہوگئیں ۔۔۔۔۔۔ مبارک ہو

    ایک ہیں محفل کی بہت پیاری سی نفیس سی خاتونِ اول جنہوں نے کل چپکے سے دس ہزار کا ہندسہ پار کرلیا اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی اپنے ارد گرد کے ماحول کو زعفران زار بنانے میں انہیں کمال حاصل ہے اپنے برجستہ و شگفتہ جملوں سے سب کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرتی ہیں اپنے حسنِ اخلاق سے سب کو اپنا...
  10. مہ جبین

    رضا زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کو

    زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کو الٰہی طاقتِ پرواز دے پر ہائے بلبل کو بہاریں آئیں جوبن پر گھرا ہے ابر رحمت کا لبِ مشتاق بھیگیں دے اجازت ساقیا مل کو ملے لب سے وہ مشکیں مہر والی دم میں دم آئے ٹپک سن کر قمِ عیسیٰ کہوں مستی میں قلقل کو مچل جاؤں سوالِ مدعا پر تھام کر دامن بہکنے کا...
  11. مہ جبین

    ایاز صدیقی قصہء یاراں ، حدیثِ دیگراں لکھتے رہے

    قصہء یاراں ، حدیثِ دیگراں لکھتے رہے ہم جو لکھنا چاہتے تھے وہ کہاں لکھتے رہے دل کا ایک اک حرف ایک اک حرفِ جاں لکھتے رہے میری ساری زندگی کرّوبیاں لکھتے رہے قربتوں کے سر قلم کرتے رہے اہلِ قلم فاصلے اک دوسرے کے درمیاں لکھتے رہے اُن کی رسوائی کا ڈر حاوی رہا ہر لفظ پر اپنا افسانہ بنامِ دیگراں...
  12. مہ جبین

    ایاز صدیقی کریں گے نقدِ حسرت کا شمار آہستہ آہستہ

    کریں گے نقدِ حسرت کا شمار آہستہ آہستہ اتاریں گے تمنا کا ادھار آہستہ آہستہ یقیں میری وفا پر اُن کو آتے آتے آئے گا چھٹے گا بے یقینی کا غبار آہستہ آہستہ ابھرتا ہے کوئی چہرہ طلوعِ مہر کی صورت بناتا ہے مصور شاہکار آہستہ آہستہ تبسم دھیرے دھیرے ان کے ہونٹوں پر ابھرتا ہے وہ سنتے ہیں مِرے دل کی...
  13. مہ جبین

    ایاز صدیقی سیلابِ ماہ و سال کی کوشش فضول ہے

    سیلابِ ماہ و سال کی کوشش فضول ہے رخسارِ کائنات پہ صدیوں کی دھول ہے دامن جو کھینچتا ہے دمِ رخصتِ چمن گُل چیں ! مِری نظر میں وہ کانٹا بھی پھول ہے ہر چیز کی حدود مقرر ہیں دہر میں اک دشتِ آرزو ہے کہ بے عرض و طول ہے اے پیکرِ جمال مِرے دل سے بھی گزر کہتے ہیں کہکشاں ترے قدموں کی دھول ہے تجھ سے...
  14. مہ جبین

    ایاز صدیقی دوستوں سے پیار دشمن سے حذر کرتے رہے

    دوستوں سے پیار دشمن سے حذر کرتے رہے حسبِ توفیق امتیازِ خیر و شر کرتے رہے دل کی دھڑکن بند ہوجانے پہ یہ عقدہ کھلا دل کی ہر خواہش پہ ہم صرفِ نظر کرتے رہے تیری محفل میں اڑا لائی ہوائے شوقِ دید لاکھ ہم عذرِ شکستِ بال و پر کرتے رہے طبعِ نازک پر گراں گزرے کہیں ایسا نہ ہو قصہء غم مختصر سے مختصر...
  15. مہ جبین

    ایاز صدیقی عمر بھر غم سے توانائی بہم کرتے رہے

    عمر بھر غم سے توانائی بہم کرتے رہے جو زمانے سے نہ ہو پایا وہ ہم کرتے رہے چھن گئے تھے ہم سے قرطاس و قلم تو کیا ہوا آنسوؤں سے داستانِ غم رقم کرتے رہے ہم وہ آشفتہ مزاجِ بزمِ امکاں ہیں کہ جو زیست زیرِ سایہء دیوارِ غم کرتے رہے عمر بھر رکھی نفس کی آمدہ شد پر نظر گلشنِ ہستی سے ہم سیرِ عدم کرتے...
  16. مہ جبین

    ایاز صدیقی چہرہءوقت سے اٹھے گا نہ پردا کب تک

    چہرہء وقت سے اٹھے گا نہ پردا کب تک پسِ امروز رہے گا رخِ فردا کب تک اُس کی آنکھوں میں نمی ہے مِرے ہونٹوں پہ ہنسی میرے اللہ یہ نیرنگِ تماشا کب تک یہ تغافل ، یہ تجاہل ، یہ ستم ، یہ بیداد کب تک اے خانہ بر اندازِ تمنا کب تک بن گیا گردشِ دوراں کا نشانہ آخر لشکرِ وقت سے لڑتا دلِ تنہا کب تک کب...
  17. مہ جبین

    ایاز صدیقی تارے ، مہ و خورشید ، کلی ، پھول ، صبا ، رنگ

    تارے ، مہ و خورشید ، کلی ، پھول ، صبا ، رنگ ہر شوخیِ فطرت کا جدا نام ، جدا رنگ مرجھانے کا باعث جو کسی پھول سے پوچھا کلیوں نے چٹک کر بیک آواز کہا ، رنگ نیرنگیء عنوانِ چمن دیکھ رہا ہوں کچھ پھول صبا رنگ ہیں ، کچھ پھول حنا رنگ اک صبح کو مستانہ خرام آیا تھا کوئی پھر انجمنِ گل میں صبا کا نہ جما...
  18. مہ جبین

    ایاز صدیقی کہکشاں وقت کی پلکوں پہ اتر آئی ہے

    کہکشاں وقت کی پلکوں پہ اتر آئی ہے آسماں تک مِری آہوں کی پذیرائی ہے کیا تجلی ہے کہ ہر آنکھ میں در آئی ہے کیا تماشا ہے کہ ہر شخص تماشائی ہے بارہا سلسلہ کفارہء جاں تک پہنچا بارہا تجھ سے نہ ملنے کی قسم کھائی ہے آئنہ بن گیا جس شخص نے دیکھا تجھ کو آئنہ ساز تِرا حسنِ خود آرائی ہے میں نے دیکھا...
  19. مہ جبین

    ایاز صدیقی قیمت شناسِ دل سرِ بازار کون ہے

    قیمت شناسِ دل سرِ بازار کون ہے اس جنسِ بے بہا کا خریدار کون ہے ہم نے روش روش پہ بکھیرا ہے خونِ دل ہم سے سوا بہار کا حق دار کون ہے ہم جانتے ہیں دوستو ! آدابِ انجمن ہم سے زیادہ نقش بہ دیوار کون ہے ہم کو چمن کی فکر تمہیں فکرِ آشیاں تم ہی کہو کہ بندہء ایثار کون ہے اے صبحِ تابدار تیری روشنی...
  20. مہ جبین

    ایاز صدیقی وہ سکھ ملے رہِ ہستی کے پیچ و خم سے مجھے

    وہ سکھ ملے رہِ ہستی کے پیچ و خم سے مجھے سلام آنے لگے منزلِ عدم سے مجھے جہانِ عیش وطرب میں کہیں نہیں ملتی وہ سر خوشی جو میسر ہے تیرے غم سے مجھے شعورِ ذات ، غمِ کائنات ، لطفِ حیات ہر آئینہ ہے میسر تِرے کرم سے مجھے ہزار غم کا مداوا ہے ایک غم تیرا بچا رہا ہے تِرا غم ہزار غم سے مجھے میں...
Top