نتائج تلاش

  1. hani

    ا ۔۔۔۔۔۔۔ فغاں

    زرد چہرے،گرد رستے،سرد موسم ھر گذرتے ھوئے سال کا ملال پیہم ترے شہر کی ھر گلی میں قہر کا زہر خوفزدہ ھے، کالی راتوں کا ھر پہر رُوح چُور، دل ؤیراں، آنکھ بے نُور وقت بے بس،ھر گذرتا لمحہ مفرور میرے پیارے،سائباں تھے جنکے ستارے کھو گئے۔۔ جو تھے مری آنکھ کے کنارے بس راکھ میں دبے شرارے مرے سہارے...
  2. hani

    ضرورتِ اصلاح

    آستیں کے سانپ پل رہے ہیں اندھیرے جنگل میں جل رھے ھیں کہیں تو دریا رُکے ھوئے ھیں کہیں کنارے بھی چل رھے ھیں آسیبِ دہشت کے قہقہے خوف چہروں پہ مل رہے ھیں اُفق کے اُس طرف سے اُ ٹھے ھیں اُفق کے اِس پار ڈھل رھے ھیں اُدھر امیروں کے...
  3. hani

    زندگی اک نامکمل نظم کی مانند سہی مگر -------- از : ہانی

    میں ابھی بھی مانندِ نخلِ فشاں کرنوں،مٹی، اور پانی کے معدن سے گوندھا ھوا ویسے ھی رواں دواں ھوں حالتِ متعین میں ،فطرت نے مجھے پل پل، خود کو تراشنا سکھایا وھی کرنیں،مٹی اور وھی پانی جسے یارو تم نے سماع و رقص و سیم و زر کے ھر طرف پھیلے خوابوں کے بےمراد تسلسل میں عالمِ خرابات کی حضوری میں کھو...
  4. hani

    ما ں

    سوکھے پتوں پہ چلنے کی چاپ کیطرح تری یادیں ھمیشہ موجود رہیں گی ہر وہ پل جو میرے احساس پہ دستک دینے آیا تھا تیری موجودگی کا گواہ رھا ھے وقت کے آزار کے ھونے، پھیلنے پھلنے کی تکلیف میں۔۔ مبتلا لمحوں کی ہمراہی میں ترا وجود، جو موجود تھا میرے یہ کہنے سے پہلے کہ ماں میں ترے ھی نور کی اک مدھم سی تنویر...
  5. hani

    دعا

    گذرتے دن کے ھر لمحے کے لباس پر تمہاری ماں تمہاری سلامتی کے لئیے خیالوں میں آتی حرف حرف آئیتیں دعاؤں کیصورت پروتی رھتی ھے میں اُسی ستارے کے رُخ کیطرف چہرہ کیے دعا گو ھوں کہ تمہیں ھر طرف سے امان ملے جس ستارے کو دیکھہ کر میں نے تمہاری ماں کا ھاتھہ ساری عمر تھامنے کی خواھش کی تھی از...
  6. hani

    اصلاح درکار ھے ---- از طاہر جاوید

    کیوں آج کوئ ادا نھیں باقی فگار دل کی صدا نہیں باقی شدتیں میری غلطیاں شائد تجھ سے کوئی گلہ نہیں باقی بے اماں کر گیا تیرا جانا کوئ بھی سلسلہ نہیں باقی بس کمی کہ صرف تمہاری ھے ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی اس قدر حوصلہ نہیں باقی شام بے جام و بنا ساقی...
Top