حد جاں سے گزرنا چاہتی ہیں
امنگیں رقص کرنا چاہتی ہیں
تری یادوںکی چوکھٹ پر یہ آنکھیں
دیے کی طرح جلنا چاہتی ہیں
کبھی گزرو مرے دل کی گلی سے
کہ یہ راہیں سنورنا چاہتی ہیں
جو گزرے ہیں تری یادوںمیں لمحے
وہیںسانسیں ٹھہرنا چاہتی ہیں
مری تنہائیاں بھی سر پھری ہیں
جدائی سے مکرنا چاہتی...
فضائے نیم شبی کہہ رہی ہے سب اچھا
ہماری بادہ کشی کہہ رہی ہے سب اچھا
نہ اعتبارِ محبت، نہ اختیارِ وفا
جُنوں کی تیز روی کہہ رہی ہے سب اچھا
دیارِ ماہ میں تعمیر مَے کدے ہوں گے
کہ دامنوں کی تہی کہہ رہی ہے سب اچھا
قفس میں یوُں بھی تسلّی بہار نے دی ہے
چٹک کے جیسے کلی کہہ رہی ہے سب اچھا...
کب سماں تھا بہار سے پہلے
غم کہاں تھا بہار سے پہلے
ایک ننھا سا آرزو کا دیا
ضوفشاں تھا بہار سے پہلے
اب تماشا ہے چار تنکوںکا
آشیاں تھا بہار سے پہلے
اے مرے دل کے داغ یہ تو بتا
تو کہاں تھا بہار سے پہلے
پچھلی شب میں خزان کا سناٹا
ہم زباںتھا بہار سے پہلے
چاندنی میںیہ آگ کا دریا...