تمہارے بن میرا ہر دن، گزر رہا تھا عذاب جیسا
تمہارا چہرہ میری نگاہ میں، کھلا تھا ہر پل کتاب جیسا
کسی سے جب بھی میں بات کرتا، تو تم ہی ہوتیں میری مخاطب
تمہارا ہر ہر لفظ ہوتا، سوال جیسا جواب جیسا
حضور رب جب بھی ہاتھ اٹھے، دعا یہی میرے لب سے نکلی
میرے خدایا میری بہن کو، ہمیشہ رکھنا گلاب...