برستی بارشوں میں پھر
سبھی بھیگے ہوئے سے ہیں
یہ سبزہ اور یہ رستہ
شجر کا ایک اک پتہ
ہوا میں بھی نمی سی ہے
گلوں کی بھی قبائیں کھل گئی ہیں
مگر یہ بوندیں حیرانی میں ڈوبیں
آج مجھ سے پوچھتی ہیں
کہ اے بارش کی دیوانی
کیا ہم سےآج تو روٹھی ہوئی ہے
جو یوں کھڑکی سے باہر جھانکتی ہے
میں ان سے ہنس...