نتائج تلاش

  1. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست

    چلو کہ رسوائی پہ ناچتے ہیں اس کی ہمنوائی پہ ناچتے ہیں حقیقت کو کوئی نہیں جانتا سب سنی سنائی پہ ناچتے ہیں چھوڑ آیا سراب میں مجھ کو اس کی رہنمائی پہ ناچتے ہیں عشق کو مذاق کہتے ہیں ان کی بینائی پہ ناچتے ہیں قیمت لگاتے ہو تخیل کی تیری دانائی پہ ناچتے ہیں دھڑک رہا ہے آہوں کے سنگ دل کی شہنائی پہ...
  2. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست ہے

    درد میں بھی اک مزا ہوتا ہے عشق والوں کو پتا ہوتا ہے اپنے زخموں پہ مسکرا دینا یہ ہنر سب میں کہا ہوتا ہے پوچھتے ہو کہ کیا ہے محبت ہر انگ سلگتا ہے اور کیا ہوتا ہے اک سرور ملتا ہے تنہائی میں بندہ ہوتا ہے اور خدا ہوتا ہے عشق کر کے محبوب کیا ملنا انسان تو خود سے جدا ہوتا ہے جو بکے ہوتے ہیں نہیں...
  3. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست ہے

    کیا سے کیا بن گئے افسوس زمانے والے کتنے سادہ تھے سبھی لوگ پرانے والے وہ جو رکھتے تھے نہ اپنوں میں اناؤں کو کھو گئے لوگ وہ رشتوں کو نبھانے والے وہ جو حق سچ ہی کہا اور سنا کرتے تھے جن کو آتے تھے نہیں بول بہانے والے جن کو لگتے تھے مسافر بھی خدا کی نعمت خالی جیبوں میں بھی لگتے تھے خزانے والے جن...
  4. Khaaki

    احباب دانش سے اصلاح کی درخواست ہے

    یار جتنے بھی ملے مطلب کے سوا نہ ملے سب میسر ہے شہر میں بس سچی وفا نہ ملے یہاں ہر فرد ہی رہزن کوئی رہنما نہ ملے کہر ہر جا ہی دکھے پر باد صبا نہ ملے جو بھی راحت ہے ملے غم سے جدا نہ ملے کوئی ہمدرد ملے کہ جو بکا نہ ملے کوئی تو اہل...
  5. Khaaki

    تعارف آؤ دیکھ آئیں آج خاکی کو۔وہ تو اب خاک میں پڑا ہوگا

    خاکسار کا کوئی تعارف نہیں ہے بس اک ادنیٰ سا انسان ہوں جھنگ سے تعلق ہے گھر تعلیم احباب اور شاعری بس اتنی سی زندگی ہے اور درد بغیر کسی وجہ کے کوٹ کوٹ بھرا ہے کسی ساحر کا کمال لگتا ہے ورنہ یوں روز کون مرتا ہے
Top