نتائج تلاش

  1. شاہد سعید بٹھی

    سمندر کتنا گہرا ہے، کنارے سوچتے ہوں گے

    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں چلو آج ہم بھی دیکھیں کہ”وہ”کدھر دیکھتے ہیں نہ کی اُس سے محبت اور نہ ہے اسکا مجھے شعور ہم تو بس یونہی اُسے بچپن سے دیکھتے ہیں گُزرتے ہیں روز اُس کی گلی سے یہ سوچتے ہوئے شاہدٗ، چلو وہ نہیں اُس کے در و دیوار تو دیکھتے ہیں
  2. شاہد سعید بٹھی

    میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے ٭ کامل چاند پوری

    میں ہوش میں تھا تو اُس پہ مر گیا کیسے یہ زہر میرے لہو میں اُتر گیا کیسے کُچھ اُسکے دل میں لگاوٹ ضرورتھی ورنہ وہ میرا ہاتھ دبا کر گُزر گیا کیسے ضرور اُس کی توجہ کی رہبری ہو گی نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے جِسے بھلائے کئی سال ہو گئے کاملٗ میں آج اُس کی گلی سے گُزر گیا کیسے کاملٗ چاند...
Top