نتائج تلاش

  1. زنیرہ عقیل

    بھوک بقلم زنیرہ عقیل

    پھٹے پرانے کپڑوں میں وہ ایک چھوٹا سا بچہ عمر 15 کے لگ بگ سڑک پر بیہوش پڑا تھا دل میں درد رکھنے والے لوگ جمع ہوئے اور بچے کی بے بسی پر بحث مباحثہ کرنے لگے کسی کی اتنی استطاعت نہیں تھی کہ اٹھا کر کسی اسپتال لے جاتے اچانک سے ایک معصوم بچی بھیڑ کو چیرتی ایک ٹوٹی پھوٹی ہاتھ والی ٹرالی جس کا ایک پہیہ...
  2. زنیرہ عقیل

    غزل برائے اصلاح - زنیرہ گل

    محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا کٹھن راہوں پہ مجھ کو اس طرح چلنا نہیں آتا کروں گی کس طرح شکوہ اگر دل میرا ٹوٹا تو مجھے رونا تو آتا ہے مگر لڑنا نہیں آتا ادھورا ہے سفر میرا نہ ہی اب تک ملی منزل کسی بھٹکے ہوئےکو راہ پر لانا نہیں آتا ملاتی ہاتھ ہوں جب دوست سے تو کانپ جاتی ہوں مجھے اچھے بُرے کا...
  3. زنیرہ عقیل

    غزل برائے اصلاح - زنیرہ گل

    اس نے جو مجھ سے گفتگو کی ہے دل ملانے کی جستجو کی ہے کچھ جھکی سی وہ اک نگاہ نے آج مجھ کو پانے کی آرزو کی ہے مرے الفاظ بھی لرزنے لگے بات جب اس کے رو برو کی ہے ہوئے ارمان سارے خاک مرے اُس کی خواہش تو بس سُبَوُ کی ہے وہ کیا جانے ہے محبت کیا پھر بھی اُس نے یہ آرزو کی ہے پھول کی طرح مجھ پہ ظلم ہوا...
  4. زنیرہ عقیل

    اصلاح طلب

  5. زنیرہ عقیل

    اصلاح طلب

    اس کے وعدوں کا اعتبار نہیں اب مرے دل میں اس کا پیار نہیں آ بھی جائے اگر منانے وہ مجھ کو دل پر کچھ اختیار نہیں عادتیں سب خراب ہیں اس کی اپنی عزت کا پاسدار نہیں بھول بھی جائے وہ تو کیا غم ہے اب مجھے اُس کا انتظار نہیں دل ملانے کی بات جانے دیں گو مرے دل میں کچھ غبار نہیں لو لگاتے ہیں جو بھی...
  6. زنیرہ عقیل

    عورت مارچ خواتین کے حقوق یا مردوں کی تضحیک ۔۔۔۔ بقلم زنیرہ گل

    عالمی یوم خواتین کے موقع پر مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین ریلیاں نکالتی ہیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں اس بار بھی ایسا ہوا لیکن پچھلے چند سالوں سے پاکستان میں ایک طبقہ عالمی یوم خواتین کو مختلف انداز میں منا رہے ہیں جس سے واضح طور پر لگتا یہ ہے کہ خواتین کے حقوق سے زیادہ...
  7. زنیرہ عقیل

    گل فروشوں نے گرارکھی ہے قیمت گل کی۔۔۔ اصلاح طلب

    ہے یہ اک اور نئی سخت مصیبت گل کی گل فروشوں نے گرارکھی ہے قیمت گل کی توڑ لیتے ہیں وہ گل کو بری بے دردی سے جن کے دل میں نہ رہی تھی کبھی الفت گل کی گل جو مُرجھائے تو ہوتے ہیں پریشاں کچھ تو کچھ تو کہتے ہیں کہ بس ہے یہی قسمت گل کی دعویٰ کرتے ہیں سبھی گل کی محبت کا یہاں نہیں معلوم مگر ان کو بھی...
  8. زنیرہ عقیل

    اسے چھوڑ نے سے وفا ہار جاتی ۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    اسے چھوڑ نے سے وفا ہار جاتی مری عمر بھر کی دعا ہار جاتی اگر رو برو ان سے ملتے تو شاید جھکی وہ نظر کی حیا ہار جاتی سنبھلنے کا موقع کبھی بھی نہ ملتا مرے ٹوٹے دل کی صدا ہار جاتی وہ عمرِ گزشتہ کا قصہ سناتے مرے ضبط کی انتہا ہار جاتی اگر آگ سے میں لپٹتی نہ یوں ہی جلاتی نہ شعلہ قضا ہار جاتی وہ...
  9. زنیرہ عقیل

    وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی جو زندگی تھی وہ ان کے غم میں بیِت گئی وہ کیسے بھول گئے ہیں مجھے تو حیرت ہے کسی کے دل سے یوں کیسےمگر وہ پیِت گئی خدا کرے کہ اسے درد وہ نہ سہناپڑے کہ جس کو سہتے مری ہنستی بستی زیست گئی وہ ایک شرم و حیا جو کبھی نگاہ میں تھی کسی کو لاتے جو خاطر میں تو...
  10. زنیرہ عقیل

    سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی...
  11. زنیرہ عقیل

    کیا عجب سلسلہ رہا دل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    کیا عجب سلسلہ رہا دل میں اک تلاطم سا تھا بپا دل میں میری کشتی بھنور میں چھوڑ گیا بد گماں تھا وہ نا خدا دل میں جب سے نسبت ہوئی ہے دنیا سے نفس مجھ سے ہی لڑ پڑا دل میں درد کے سلسلے بھی چل نکلے یہ بھی کھاتہ نیا کھلا دل میں مجھ کو اپنوں نے توڑ ڈالا ہے اب بھروسہ نہیں رہا دل میں رب کے ہاں دیر ہے...
  12. زنیرہ عقیل

    نہیں کسی کو بھی میرا خیال قسمت ہے ۔۔۔ اصلاح طلب

    نہیں کسی کو بھی میرا خیال قسمت ہے اجڑنے کا مرے دل کو ملال قسمت ہے کبھی وہ لوٹ کے آئے کبھی چلا جائے محبتوں میں عروج و زوال قسمت ہے کبھی تو زیست کے لمحات بھول جاؤں گی ملا ہے مجھ کو ہمیشہ ملال قسمت ہے غرور تم کبھی اس بات پر نہیں کرنا اگر ملے تمہیں حسن و جمال قسمت ہے گلؔ ایک سوچ سے قائم ہیں میرے...
  13. زنیرہ عقیل

    انسانیت کہاں مر گئی ہے؟

    آج میری نظر اخبار پڑھتے ہوئے ایسی خبر پر پڑی جو اب روز کا معمول بن چکا ہے نہ جانے انسانیت کہاں مر گئی ہے جب قوموں میں بد عملی، بد خلقی، غفلت، بے راہ روی اجتماعی طور پر گھر کر جاتی ہے تو تباہی و بربادی اس کا مقدر بن جاتی ہے تاریخ انسانی نے مختلف معاشرے تشکیل دیئے اور گردشِ زمانہ نے مختلف...
  14. زنیرہ عقیل

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں (اصلاح طلب)

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں اپنے چہرے پر اب نقاب کروں اب تو نظروں میں احترام نہیں خود ہی نظروں کا احتساب کروں حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں آخرت کو کیوں خراب کروں جو مقدر ہے مل ہی جانا ہے زندگی کیوں مگر عذاب کروں راضی اللہ ، تو جہاں راضی پھر کیوں آپ اور جناب کروں میں زنیرہ عقیل گلؔ یارب کیوں گناہوں...
  15. زنیرہ عقیل

    نظم برائے اصلاح

    رہگزر تھی درد کی آنکھوں میں خمار تھا اک عشق تھا اک پیار تھا اس راہ پر چلتے رہے اور درد و غم ملتے رہے نہ بولنے کی تھی سکت اور چشم بے نگاہ تھی بس یاد کے کچھ دھندلکے جو ہمسفر تھے ساتھ تھے زنیرہ گل
  16. زنیرہ عقیل

    سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا ۔۔۔۔ طلب اصلاح

    سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا ضروری تو نہیں ہر شخص کو منزل سمجھ لینا قتل کرنامقابل کو ضروری تو نہیں شاید اگر ملنے سے گھبرائے اسے گھائل سمجھ لینا وفا کے نام پر جینا وفا کے نام پر مرنا وفا کو بس ہمارے خون میں شامل سمجھ لینا سمندر کا سفر ہے اور وہ تاریکیوں میں ہے جہاں پر کشتی ٹکرائے اسے...
  17. زنیرہ عقیل

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں ... اصلاح طلب

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں یا تو ہم خاک کے بستر میں کہیں سو جائیں زلف و رخسار سنورنے سے ہمیں کیا حاصل مقصدِ زیست کو اپنائیں اور اس کے ہو جائیں مرقدِ زیست پر آئیں تو شاید یاد آئے اپنے ہاتھوں پہ لگے خون کو ہی دھو جائیں اپنی فطرت میں نہ شوخی و نہ طراری ہے کیسے اب ہم نمودی اور تصنع خو ہو...
  18. زنیرہ عقیل

    مرے مردہ دل میں طلاطم بپا ہے ۔۔۔ طلب اصلاح

    مرے مردہ دل میں طلاطم بپا ہے مجھے کچھ ہوا ہے وہ جب سے جدا ہے زمیں کے خزائن سے مطلب نہیں ہے حلاوت سے دل میرا اب ماورا ہے نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا مجھے ہر قدم پر ہی ٹھوکر ملا ہے زمانے کے اپنے ستم کم نہیں تھے کہ اک اور میرا خریدا ہوا ہے نظر کی حدوں تک وہ غائب ہے "گل" پر گلستان اب بھی...
  19. زنیرہ عقیل

    نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "زنیرہ گل"

    تخیل کو بہلاتی ہے یاد جب ان کی آتی ہے بلک بلک کے روتی ہوں اور کبھی نہ سوتی ہوں جانے کب پتھرائی آنکھیں ہو جاتی ہیں ویراں سی انجانے میں دوڑی تھی سارے بندھن توڑے تھے قسمت کے آگے دو زانوں ہو کر ہاتھ بھی جوڑے تھے اک سراب کے پیچھے میں پاگل ہو کر دوڑی تھی راہ ِمحبت میں جب بھی کوئی بندہ کھوتا ہے اکثر...
  20. زنیرہ عقیل

    خزاں میں بھی بہار تم ہی تھے ۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    خزاں میں بھی بہار تم ہی تھے میرے دل کا قرار تم ہی تھے دھڑکنوں میں بسا لیا تم کو اور دل پر بھی بار تم ہی تھے سوچ پر بھی لگا لئے تالے ذہن پر بھی سوار تم ہی تھے رفتہ رفتہ چھڑا لیا دامن فتح تم اور ہار تم ہی تھے وہ جو ایام تھے وہ بیت گئے میرا دارو مدار تم ہی تھے در بدر ہو گئی سفر میں "گل" ور نہ...
Top