نتائج تلاش

  1. عائد

    درد کو غزل کی بندش لگا کے بیٹھا ہوں

    صبر آج پھر اپنا آزما کے بیٹھا ہوں درد کو غزل کی بندش لگا کے بیٹھا ہوں خوشگمانی میں ہوں، میں سب بھلا کے بیٹھا ہوں ایک اور سگرٹ پھر سے جلا کے بیٹھا ہوں کچھ دھواں ہے سگرٹ کا اور تلخ کافی ہے روز کی طرح اک محفل سجا کے بیٹھا ہوں جس جگہ بتایا تو نے نصیب کا مطلب ٹھیک پھر وہیں پر میں آج آ کے بیٹھا...
  2. عائد

    برائے اصلاح نظر کرم فرمائی جائے شکریہ ۔۔۔۔۔پہلے سے زیادہ بہتر دے

    پہلے سے زیادہ بہتر دے کوئی بھی غم دے مقرر دے تجھے آج بھی یہ حق ہے مجھ میں جو رنگ تو چاہے وہ بھر دے ق مجھ کو ڈر ہے مر جائیں گے میرے مالک اب بس کر دے نیندوں سے میرا جھگڑا ہے خوابوں کو کوئی اور گھر دے میں ساغر کش تو نہیں لیکن لا آج مجھے بھی ساغر دے آرائش لازم ہے عائد اپنے زخموں کو جھالر دے عائد
  3. عائد

    لا حاصل یاں بے حاصل؟

    السلام علیکم استاد ِ محترم لا حاصل اور بے حاصل کیا دونوں ٹھیک ہیں اور کیا لا حاصل 'لَحاصل' "ا" کے اسقاط کے ساتھ جائز ہے اور بے حاصل بھی اگر ٹھیک ہے تو کیا اسے 'بحاصل' "ے" کے اسقاط کے ساتھ جائز ہے
  4. عائد

    آج تک میری چاہت نہیں ہوسکا برائے اصلاح

    غزل آج تک میری چاہت نہیں ہوسکا کوئی بھی شخص عادت نہیں ہو سکا حِرْص کے دشت میں کھو گئی مخلصی وہ تَعَلُّق محبّت نہیں ہو سکا میں رہا عمر بھر خواہشوں کا اسیر عشق میرا عبادت نہیں ہو سکا اشک جو آنکھ میں تھا بچھڑتے سمے آج تک مجھ سے رخصت نہیں ہو سکا میرے باطن تُو ظاہر پہ حاوی رہا میں کبھی خوبصورت...
  5. عائد

    جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں

    جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں ساتھ آنکھوں کے خواب جلتے ہیں زندگی بوجھ ہی تو لگتی ہے ساتھی جب راستہ بدلتے ہیں کوئی نشتر سا دل میں چلتا ہے کیا سبھی عشق میں تڑپتے ہیں میں تو چاہت میں دل سے گزرا ہوں لوگ تو جاں سے بھی گزرتے ہیں تھک گیا پوچھ پوچھ کر میں تو دل میں یہ درد کیوں پنپتے ہیں ان کی کس بات...
  6. عائد

    زندگی سے میں ڈر نہیں رہا۔۔۔ برائے اصلاح

    زندگی سے میں ڈر نہیں رہا تیرے بعد بھی مر نہیں رہا ایک ہی تو دکھ کھائے جاتا ہے تیرا غم برابر نہیں رہا پلکیں جھپکوں تو ٹیس اٹھتی ہے آنکھ میں سمندر نہیں رہا تیرے بعد ہر ایک سمت میں اک خلا ہے جو بھر نہیں رہا تیرے بعد خالی سا ہو گیا کچھ بھی میرے اندر نہیں رہا
  7. عائد

    برائے اصلاح - میں یہ کیسی حماقت کر رہا ہوں

    میں یہ کیسی حماقت کر رہا ہوں تری خود سے شکایت کر رہا ہوں مری سادہ دلی کی داد تو دے ترے غم کی حفاظت کر رہا ہوں کہا تھا جاودانی ہے محبت لے دیکھ اب تک محبت کر رہا ہوں میں کاغذ پر بنا کر ہونٹ تیرے انہیں چھونے کی جُرْأَت کر رہا ہوں میں اپنی اوک میں مہتاب بھر کے چکوروں سے شرارت کر رہا ہوں میں ان...
  8. عائد

    عاشقی میں فقط یہی غم تھا

    عاشقی میں فقط یہی غم تھا میں تو بکھرا مگر وہ سالم تھا کیا محبت کا یہ تقاضہ تھا مجھے غم دینے والا بے غم تھا ہائے وہ درد بے سکون مرے روز کوئی نیا تلاطم تھا بات وعدوں تلک نہیں پہنچی ایک رسمی سا ربط باہم تھا...
  9. عائد

    غزل - یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے - سعید دوشی

    یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے سوال ختم ترے ہوں تو کچھ کہوں کیا ہے طلسمِ ہوش تجھے جوش آنے والا نہیں خرد نصیب تجھے کیا خبر کہ تو کیا ہے تو اپنے میرے تعلق کو کوئی نام تو دے کہ اس جہاں کو میں کچھ تو بتا سکوں کیا ہے اگر یہ سچ ہے تمہارا میں کچھ نہیں لگتا تمہیں پھر اس سے غرض میں جیوں...
  10. عائد

    ہوں کیسے دلگداز میری غزلیں

    برائے اصلاح:) ہوں کیسے دلگداز میری غزلیں کچھ پھیکے رنگ ہیں تصور میں اب فاقے ہیں دھول ہے کتابیں ہیں اور اک شاعر ہے شکستہ سے گھر میں اب
  11. عائد

    غزل ۔ مجھے اس سے محبت ہے ، تو ہے ۔ سعید راجہ

    غزل مجھے اس سے محبت ہے ، تو ہے جو یہ حرفِ بغاوت ہے ، تو ہے تو کیا میں معذرت کرتا پھروں مِرے اندر جو وحشت ہے ، تو ہے کہے وہ سر پھِرا تو کیا ہُوا یہی اپنی حقیقت ہے ، تو ہے مداوائے دلِ مضطر ہے وہ خیالِ یار راحت ہے ، تو ہے سُنوں دل کی کہ دُنیا کی سُنوں اگر وہ بے مروّت ہے ، تو ہے انا قصّہ کہاں...
  12. عائد

    تعارف کچھ خاص نہیں

    نام محمد زاہد پاکستان سیالکوٹ سمبڑیال کے قریب ایک گائوں کا رہنے والا ہوں روزگار کے سلسلے میں کویت میں ہوں اور اگر کسی بھی ساتھی کو کچھ پوچھنا ہو تو بے دھڑک ہو کر پوچھ سکتے ہیں
  13. عائد

    برائے اصلاح کچھ لائینیں

    السلام علیکم برائے اصلاح کچھ لائینیں اس خوش فہمی کے ساتھ شاید انہیں غزل کہا جا سکے ہے اگر یہ تری خوشی تو کیا میں نہیں تیری زندگی تو کیا تیرے رسوا کو زندگی سے اب کوئی شکوہ اگر ہو بھی تو کیا میرا اتنا سوال ہے تم سے جو ملو تم کبھی کبھی تو کیا میری وحشت نے بھیس بدلا ہے لگے تجھ کو یہ شاعری تو کیا...
Top