نتائج تلاش

  1. من

    نعت کہنے کا مجھ میں تو یارا نہیں...

    نعت کہنے کا مجھ میں تو یارا نہیں بن کہے بھی تو میرا گزارا نہیں میری آنکھوں میں پھر روشنی نا رہے گر محمدﷺ ہی آنکھوں کا تارا نہیں جسﷺ نے اکر سبھی حق ادا کر دے رب نے ایسا نبی پھر اتارا نہیں آپﷺ نے جیسے دیں کو مکمل کیا اس سے پہلے کسی نے سنوارا نہیں بد نصیبی ہے اسکی کے جاکر بھی جو آستانے پہ...
  2. من

    تازہ غزل اصلاح کی غرض سے پیش ہے

    یکجا کلام بے ضرر سی چاہتوں کا ہمیں وہ صلہ دیا ہے کوی خواب ہم ہوں جیسے ہمیں یوں بھلا دیا ہے نہ چلی تھی کوی آندھی نہ ہوا کی سمت بدلی *جو چراغ جل رہا تھا جانے کیوں بجھا دیا ہے غمِ عاشقی دیا جب غمِ ہجر بھی دیا ہے ہمیں غم دیا جو اس نے وہ بے انتہا دیا ہے پہلے تو کی محبت پھر کیوں یہ تلخیاں سی...
  3. من

    اصلاح کے لیے غزل پیش ہے

    غم جاناں کی صورت میں کوئی ذندان رکھا ہے مری بنجر نگاہوں میں چھپا طوفان رکھا ہے پھٹی یادوں کی تصویریں ہیں کچھ ماضی کے پردے ہیں جلا ڈالو یہ گھر بوسیدہ سا کچھ سامان رکھا ہے جدای کی گھٹن محسوس ہوتی ہے مگر جاناں ہوا کے واسطے ہم نے در امکان رکھا ہے جو تحفے میں دیے غم اپ نے ہم کو دم رخصت انہی...
  4. من

    مجھے بس تجھ کو پانا ہے

    مجھے بس تجھ کو پانا ہے یہ میری پہلی خواہش اور اب تو آخری بھی ہے میں ترے عشق میں کچھ اس طرح سرشار ہو جاؤں کہ دنیا میں ہی اک جنت مرے مولا میں پا جاؤں میں ڈرتی ہوں مرے مالک کہیں نہ پھر بھٹک جاؤں غم دنیا سے اب میرا کوی بھی واسطہ نا ہو تری ہی آرزو دل میں رہے شام و سحر ہر پل محبت گر کسی سے...
  5. من

    برائے اصلاح

    ایک بے معنی سی حسرت چشم تر میں رہ گئی ابلہ پا ہو چکے منزل سفر میں رہ گئی گردش ایام راہِ پُر خطر میں رہ گئی یاد اک انمول سی اُس رہ گزر میں رہ گئی کسکے جانے کا گلی کوچوں میں برپا شور ہے اپنی رسوائی کی چرچا بھی خبر میں رہ گئی رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے روشنی آنکھوں کی شاید. اس...
  6. من

    نظم

    نظم ترے خیالوں کی بارشوں نے زمین دل کو ہے خوب سینچا جو بیج بوے تھے چاہتوں کے وہ اشک بن کر پنگر رہے ہیں یہ درد پیہم کی ساری فصلیں درختِ ہجراں میں ڈھل چکی ہیں جو یاس کی ڈال پر ٹکے ہیں وہ زرد پتے ہیں رتجگوں کے یہ زخم ہے جو ابھی بھی تازہ گلاب بن کر مہک رہے ہیں لدے ہیں یادوں کے وہ شگوفے...
  7. من

    تازہ غزل

    در پے اس حسن کہ دربان بٹھا رکھا ہے تو نے یہ پھول جو زلفوں میں سجا رکھا ہے کتنی بے باک ہے یہ شوخ حسینہ اس پر سرمہء عشق بھی انکھوں میں لگا رکھا ہے کیوں مہکتی ہوی مجھ سے یہ لپٹ جاتی ہے نام بھی سوچ کہ لوگوں نے صبا رکھا ہے ناز برداریاں اور دیکھ کر ہر ایک ادا دانت میں ہم نے بھی انگلی کو دبا...
  8. من

    شاعری مَنٌ

    احتیاطً خموش رہتی ہوں چند باتیں ہزار افسانے
  9. من

    غالب کی زمین پہ جسارت

    غزل سے دو اشعار پیش ہیں بس غالب کی روح کو تکلیف نہ ہو میں بھی عشق کی گلی میں کبھی سنگسار ہوتا جو کبھی وفا کا دھاگا یونہی تارتار ہوتا تری بے رخی سے جاناں ہوی دل کی خون ریزی کوی تیر ہی چلاتے جو جگر کے پار ہوتا مرے دل کی سر َمیں پہ رہا تیرا انا جانا تری راہگزر نہ ہوتی تو یہاں مزار ہوتا
  10. من

    دیکھتی ہوں میں

    عجب بکھرا ہوا سا ایک منظر دیکھتی ہوں میں ہزاروں وحشتوں کا ایک پیکر دیکھتی ہوں میں مری پلکوں کی دہلیزوں پہ آکے رک سے جاتے ہیں شبیہہ سابقہ لمحوں کی اکثر دیکھتی ہوں میں تخیل میں ابھرتی ہیں بہت سی ان کہی باتیں ادھوری خواہشوں کا ایک لشکر دیکھتی ہوں میں میں واقف ہوں حقیقت سے بہت اس زندگانی کی...
  11. من

    غزل براے اصلاح؛ ہاے اس بار الگ ہے یہ فسانہ دیکھو؛

    حسن کی مات ہے اور عشق کا دعوٰی دیکھو ہاے! اس بار الگ ہے یہ فسانہ دیکھو سر پہ باندھا ہے کفن جان ہتھیلی پہ لیے آؤ نا عشق میں جینے کا تماشا دیکھو تختہء دار سے خائف ہوں نہ زندان سے ہوں مجھ کو دیکھو مرے مرنے کی تمنا دیکھو کس کے جانے کی خبر ہے کہ یہ انکھیں ہی نہیں آسماں بھی ہے بہت ٹوٹ کہ رویا...
  12. من

    تعارف تعارف۔۔۔۔۔۔۔۔

    نام منصورہ شاعری کا شوق بچپن سے 11 سال کی عمر میں کچھ شعر ٹوٹے پھوٹے لکھے پھر کبھی ایک ادھ شعر لکھ دیا سال 2015 سے باقاعدہ لکھنے کا اغاز کیا ہے کیسا لکھا ہے اسکا فیصلہ تو اپ سب کے ہاتھ میں :glasses-cool:
  13. من

    غزل سرا ہے جو لڑکی ہماری مَنٌ سی ہے

    غزل بدن کی قید میں ہے روح اور گھٹن سی ہے ادھورے خواب ہیں انکھوں میں اک چبھن سی ہے خوشی کے زائقے چکھنے سے ہے گریز مجھے غموں میں ڈوب کے رہنے کی اک لگن سی ہے کبھی ہے درد کے صحرا کبھی غمِ دریا یہ راہ عشق ازل سے ذرا کٹھن سی ہے نہ کوئی فکرِ زمانہ نہ فکرِ ہستی ہے کشن کی چاہ میں رادھا ابھی مگن...
  14. من

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے "بے قراری سی بے قراری ہے" چاند بے نور ماند سا کیوں ہے کیسی وحشت یہ اس پہ طاری ہے زندگی یہ تمہارے نام ہوئ کل جو اپنی تھی اب تمہاری ہے میری آنکھیں جو جھلملاتی ہیں ان میں اشکوں کی ایک کیاری ہے ہجر سے ہم نے دوستی کر لی وصل کی رات کیا گزاری ہے جو مٹاے سے مٹ نہیں سکتی...
Top