انگریزی کے بارے میں ان صاحب کے خیالات ترقی معکوس کا عظیم نسخہ پیش کر رہے ہیں۔ اردو میں اچھا ادب تو تخلیق کیا جا سکتا ہے مگر ریاضی اور سائنس کو تو انگریزی میں ہی ہونا چاہیے۔
کیا چینی، چاپانی، عربی اور دیگر زبانوں کے بارے میں بھی آپ کی یہی رائے ہے،کیا ان میں سائنس اور ریاضی پڑھائی جا سکتی ہے؟ یا یہ زبانیں انگریزی کی ہم پلہ ہیں؟
یہ جو آپ نے ترقی معکوس کا ذکر کیا، سو میرا یہ خیال ہے کہ ترقی کو انگریزی سے منسلک نہیں کرنا چاہیے۔ کئی قومیں ایسی ہیں جنہوں نے اپنی اپنی زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا ہوا ہے اور وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔