اردو محفل فورم

ایچ اے خان
ایچ اے خان
یہ کہ خدا آدم کے روپ دھارتا ہے
ل
لئیق احمد
لگتا ہے کہ یہ کسی ہندو کا شعر ہے۔ مسلمان کا ایسا عقیدہ نہیں ہو سکتا
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
ایچ اے خان
لئیق احمد
آپ دونوں احباب کی نظر سے صحیح مسلم کی یہ حدیث شاید نہیں گزری۔

رسالت مآب محسن انسانیت حضرت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"قیا مت کے دن اللہ تعالی بندے سے فرمائے گا---اےابن آدم! میں بیمار ہوا تم نے میری عیادت نہیں کی:؛ وہ گبهرا کر عرض کرے گا--- اے میرے رب! تو تو سارے جہاں کا پروردگار ہے،تو کب بیمار تها؟ اور میں تیری عیادت کیسے کرتا ؟
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
اللہ تعالی فر مائے گا:؛ کیا تجهے معلوم نہیں تها کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہے،اسکے باوجود تو نے اسکی مزاج پرسی نہیں کی،اگر تو عیادت کے لئے اسکے پاس جاتا تو مجهے وہاں پاتا-
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
پهر اللہ تعالی فرمائے گا:؛ اے ابن آدم! میں نے تجه سے کهانا مانگا--لیکن تو نے مجهے کهانا نہیں دیا---بندہ عرض کرے گا، اے رب العالمین ! تو کب بهوکا تها اور میں تجهے کیسے کهانا کهلاتا؟؟
اللہ تعالی فرمائے گا:؛ کیا تجهے یاد نہیں،میرے فلاں بندے نے تجه سے کهانا مانگا تها لیکن تو نے اسے کهانا نہیں کهلایا،،،،اگر تو نے اسکا سوال پورا کیا ہوتا تو آج اسکا ثواب یہاں پاتا
لاریب مرزا
لاریب مرزا
ایچ اے خان لئیق احمد
ہم اس شعر کے مفہوم اور استعارے کو کسی اور نکتے سے دیکھ رہے تھے۔ سنتے ہیں کہ خدا دلوں میں بستا ہے اور انسان بھی خدا صفت ہوتے ہیں۔ یہاں بھیس کو ہم استعارے کے طور پر لے رہے تھے۔ باقی شاعر نے کس خیال سے لکھا ہم نہیں جانتے۔ شاید ہماری ناقص عقل اس خیال تک نہیں پہنچ سکی جہاں تک آپ احباب کی رسائی ہے۔ :) :)
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
اسی طرح اللہ تعالی فرمائے گا---اے ابن آدم! میں نے تجه سے پانی مانگا لیکن تو نے مجهے پانی نہیں پلایا--
بندہ عرض کرے گا:؛ اے دونوں جہانوں کے پروردگار! تو کب پیاسا تها اور میں کیسے تجهے پانی پلاتا؟؟
اللہ تعالی فرمائے گا:؛ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تها، تو نے اسکی پیاس بجهانے سے انکار کر دیا تها- اگر تونے اسکی پیاس بجهائی ہوتی تو آج اسکا اجرو ثواب یہاں پاتا۔
لاریب مرزا
لاریب مرزا
ل
لئیق احمد
عبدالقیوم چوہدری صاحب وہ حدیث الحمدللہ پڑھی ہے مگر اس شعر میں موجود الفاظ " خدا، بھیس بدل کے" والے بالکل درست نہیں ہیں اور اس طرح کے مشکوک الفاظ کہنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ انسان کا ایمان ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے
لاریب مرزا
لاریب مرزا
لئیق احمد جناب!! آپ کا ایمان آپ کے ساتھ اور ہمارا ہمارے ساتھ۔ خوش رہیے۔
ل
لئیق احمد
الحمد للہ ۔ میرا مقصد کسی پر فتوی لگانا نہیں تھا صرف توجہ دلانا تھا،
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
لئیق احمد
اردو اور پنجابی شاعری ایسے بے شمار استعارات سے بهری پڑی ہے۔ شعور رکهنے والے احباب ان استعارات کو بخوبی سمجهتے اور ان پر رائے زنی سے اجتناب کرتے ہیں تاکہ نئی پٹاریاں نا کهل سکیں۔ :)
ل
لئیق احمد
عبدالقیوم چوہدری یہ خوب کہا "شعور رکھنے والے" ویسے اگر مجھے کسی انجانی غلطی پر مطلع کرے تو مجھے خوشی ہوتی ہے
ایچ اے خان
ایچ اے خان
بھیس بدلنا کیا معنی۔ اللہ کو بھیس بدلنا کیا معنی۔ یہ شرک کی عریاں شکل ہے۔ کوئی دوسرے معنی نہیں ۔ شرک وہ گناہ ہے جس کی معافی نہیں۔ حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے
ایچ اے خان
ایچ اے خان
کوئی استعارہ ایسا جو شرکیہ ہو شعور رکھنے والا استعمال نہ کرے گا۔ چاہے دنیا کا باشعور ترین آدمی ہو چاہے پوری کائنات اگر شرک میں مبتلا ہو۔ ہم مسلم شرک سے مبرا ہیں
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
حدیث کے الفاظ کہہ رہے ہیں کہ اللہ رب العزت فرمائیں گے میں پیاسا تها، بهوکا تها اور بیمار تها۔ کیا رب تعالیٰ کے لیے ایسی بات کہنا نعوذباللہ شرک میں چلا جائے گا جبکہ وہ ذات باری تعالی ان سب سے مبرا ہے۔
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
اس شعر میں کچھ بهی قابل گرفت نہیں ہے کہ جس پر پٹ سیاپا یا واویلا کیا جائے۔ شرک فیکٹریوں کا تو کام ہی یہ ہے کہ ایک نقطے سے محرم مجرم بنایا جائے۔
عبدالقیوم چوہدری
عبدالقیوم چوہدری
لئیق احمد
شعور رکهنے سے مراد یہ تهی کہ آپ یا مجهے شاعر کے شعر کہتے وقت کی ذہنی، جسمانی یا نفسیاتی کیفیات کا علم نہیں ہے۔ چونکہ ہمیں شعور نہیں تو ہم اپنے شعور کو استعمال کرتے ہوئے اس پر بحث کرنے سے اجتناب کریں کہ یہ کسی کو مشرک یا کافر قرار دینے یا ایمان سے خارج کر دینے والی بات پر منتج ہو سکتا ہے۔
ایچ اے خان
ایچ اے خان
خدا کو آدمی کے روپ میں تصور کرنا شرک ہے۔ اس میں کوئی نقطے وقطے کسی نے نہیں لگائے
ایچ اے خان
ایچ اے خان
اگر میرا دوست مجھے اچھی بات بتاتا ہے تو یہ عین دوستی ہے۔
Top