حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی اس شعر کے ساتھ دل کو تسلی دی اور واپسی کی راہ لی۔
اس کوفت سے ہمیں ایک سال پہلے سامنا کرنا پڑا تھا۔ چارو ناچار بادشاہی مسجد کی بالکونی میں کھڑے ہو کر فاتحہ پڑھی۔ وہاں سے مزارِ اقبال دِکھتا ہے۔
میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی
اس شعر کے ساتھ دل کو تسلی دی اور واپسی کی راہ لی۔