اردو محفل فورم

جاسمن
جاسمن
نہیں۔
اور یہ بات بظاہر عقل میں نہیں سماتی لیکن اس کے پیچھے بہت جامع فکر ہے۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
یہاں دو اُصول ذہن میں رکھئے۔ ایک یہ کہ تقسیمِ وراثت قرابت کے اُصول پر مبنی ہے، کسی وارث کے مال دار یا نادار ہونے اور قابلِ رحم ہونے یا نہ ہونے پر اس کا مدار نہیں۔ دوم یہ کہ عقلاً و شرعاً وراثت میں الاقرب فالاقرب کا اُصول جاری ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص میّت کے ساتھ قریب تر رشتہ رکھتا ہو، اس کے موجود ہوتے ہوئے دُور کی قرابت والا وراثت کا حق دار نہیں ہوتا۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
ان دونوں اُصولوں کو سامنے رکھ کر غور کیجئے کہ ایک شخص کے اگر چار بیٹے ہیں، اور ہر بیٹے کے چار چار لڑکے ہوں، تو اس کی جائیداد لڑکوں پر تقسیم ہوتی ہے، پوتوں کو نہیں دی جاتی، اس مسئلے میں شاید کسی کو بھی اختلاف نہیں ہوگا، اس سے معلوم ہوا کہ بیٹوں کی موجودگی میں پوتے وارث نہیں ہوتے۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
اب فرض کیجئے ان چار لڑکوں میں سے ایک کا انتقال والد کی زندگی میں ہوجاتا ہے، پیچھے اس کی اولاد رہ جاتی ہے، اس کی اولاد، دادا کے لئے وہی حیثیت رکھتی ہے جو دُوسرے تین بیٹوں کی اولاد کی ہے، جب دُوسرے بیٹوں کی اولاد اپنے دادا کی وارث نہیں، کیونکہ ان سے قریب تر وارث (یعنی لڑکے) موجود ہیں، تو مرحوم بیٹے کی اولاد بھی وارث نہیں ہوگی۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
اگر یہ کہا جائے کہ اگر چوتھا لڑکا اپنے باپ کی وفات کے وقت زندہ رہتا، تو اس کو چوتھائی حصہ ملتا، اب وہی حصہ اس کے بیٹوں کو دِلایا جائے، تو یہ اس لئے غلط ہے کہ اس صورت میں اس لڑکے کو جو باپ کی زندگی میں فوت ہوا، باپ کے مرنے سے پہلے وارث بنادیا گیا، حالانکہ عقل و شرع کے کسی قانون میں مورث کے مرنے سے پہلے وراثت جاری نہیں ہوتی۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
الغرض! اگر ان پوتوں کو جن کا باپ فوت ہوچکا ہے، پوتا ہونے کی وجہ سے دادا کی وراثت دِلائی جاتی ہے تو یہ اس وجہ سے غلط ہے کہ پوتا اس وقت وارث ہوتا ہے جبکہ میّت کا بیٹا موجود نہ ہو، ورنہ تمام پوتوں کو وراثت ملنی چاہئے، اور اگر ان کو ان کے مرحوم باپ کا حصہ دِلایا جاتا ہے تو یہ اس وجہ سے غلط ہے کہ ان کے مرحوم باپ کو مرنے سے پہلے تو حصہ ملا ہی نہیں، جو اس کے بچوں کو دِلایا جائے۔
عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی
اگر یہ کہا جائے کہ بے چارے یتیم پوتے، پوتیاں رحم کے مستحق ہیں، ان کو دادا کی جائیداد سے ضرور حصہ ملنا چاہئے تو یہ جذباتی دلیل اوّل تو اس لئے غلط ہے کہ تقسیمِ وراثت میں یہ دیکھا ہی نہیں جاتا کہ کون قابلِ رحم ہے، کون نہیں؟ بلکہ قرابت کو دیکھا جاتا ہے۔ ورنہ کسی امیر کبیر آدمی کی موت پر اس کے کھاتے پیتے بیٹے وارث نہ ہوتے بلکہ اس کے مفلوک اور تنگ دست پڑوسی کے یتیم بچے کو وراثت ملا کرتی کہ وہی قابلِ رحم ہیں۔
Top