یہاں دو اُصول ذہن میں رکھئے۔ ایک یہ کہ تقسیمِ وراثت قرابت کے اُصول پر مبنی ہے، کسی وارث کے مال دار یا نادار ہونے اور قابلِ رحم ہونے یا نہ ہونے پر اس کا مدار نہیں۔ دوم یہ کہ عقلاً و شرعاً وراثت میں الاقرب فالاقرب کا اُصول جاری ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص میّت کے ساتھ قریب تر رشتہ رکھتا ہو، اس کے موجود ہوتے ہوئے دُور کی قرابت والا وراثت کا حق دار نہیں ہوتا۔
اور یہ بات بظاہر عقل میں نہیں سماتی لیکن اس کے پیچھے بہت جامع فکر ہے۔