ملکی مسئلہ تھا۔ اندر کھاتے حل ہوجانا ہی بہتر ہے۔ لیکن بین الاقوامی سبکی پہلے ہی کم نہ تھی۔ اوپر سے کرسی کی خاطر ایسے بیکار جھوٹ۔۔۔ بلا ضرورت۔۔۔ اگر اپنے خاندان کے علاوہ کسی کو مشیر رکھا ہوتا۔ تو شاید کوئی عقل کا مشورہ ہی اس کو مل جاتا۔
اللہ کرے یہ معاملات خوش اسلوبی سے نمٹ جائیں۔ چائنہ کہیں نہیں جاتا۔ چائنہ اپنا دوست ہے۔ ہم نے تو یہ تک سُن رکھا ہے (دروغ بر گردنِ راویانِ کثیر) کہ چائنہ صرف 200 یا 500 روپے فی گھر بجلی دینا چاہتا ہے لیکن ہمارے سیاست دان نہیں لینا چاہتے کہ اُن کا اپنا مفاد اس میں نہیں ہے۔
اللہ بخشے اگر پرویز مشرف (جن کے پاس مکمل اختیار تھا) دو چار ڈیم بنا دیتے تو یوں در در گدائی سے بچ جاتے۔ اور نہ آج ہندوستان سے پانی نہ چھوڑنے کی منتیں کرنا پڑتیں۔
مشرف کو بھی انہی سیاسی مشیروں نے مروا دیا تھا۔۔۔ وگرنہ یہ کام اس کے لیے مشکل نہ تھا۔ لیکن وہ ان نام نہاد عوامی نمائندوں کے پیچھے لگ گیا۔۔۔۔ بجلی والی بات میں نے سوشل میڈیا پر ہی سنی اور دیکھی ہے۔ لہذا اس کی صداقت کے متعلق میرے بہت سے محفوظات ہیں۔