بے پر کی

چنی چنی کلیاں میں جیونا بنایوں
جیونا نہ جئیوں لہسنوا کے جوری
پیا پردیسوا کرت ہیں مجوری

چنی چنی کلیاں میں جیونا بنایوں
جیونا نہ جئیوں گگروا گرا جھم سے
چھوٹکی نندیا جھگروا کریں ہم سے

جھجھرے گیڑوا گنگا جل پانی۔۔۔۔

عورتوں کا ہجوم ایک چارپائی کے چاروں طرف لوک گیت کے راگ ملا رہا تھا۔ نئی نویلی اور پردے کی پابند عورتیں دروازوں کی جھریوں اور ایک دوسرے کے کندھوں پر سے جھانک رہی تھیں۔ اور چارپائی پر دولھا میاں نائی کی مدد سے غسل میں مصروف تھے۔ سارا پانی عورتوں اور بچوں کی بھیڑ میں سے راستہ بنا کر بہہ رہا تھا۔ یہ امر بھی تعجب خیز تھا کہ اتنی بھیڑ میں پانی کو بھی بہنے کی جگہ کیسے مل پا رہی ہوگی۔

خدا خدا کرکے غسل مکمل ہوا وہ بھی نیا صابن دو بار لگا کر نہانے سے۔ بہر حال باری کپڑے پہننے کی آئی تو چھوٹی سی بچی سوٹ کو کسی مردہ چوہے کی طرح لٹکائے حاضر تھی۔ یہ سب کچھ ٹھیک تھا، نوشہ میاں نے پینٹ شرٹ اور کوٹ تو کسی طور منڈھ لیا پر مصیبت ٹائی کی تھی۔ اور یہ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے سے بھی بڑا المیہ بن گیا۔ جی نہیں بلی کا ڈر نہیں تھا بلکہ گلے میں گھنٹے باندھنے کا طریقہ ہی نہیں معلوم تھا۔ گاؤں ہی ٹھہرا ورنہ کتب خانہ منہاج سے دوڑ کر ٹائی باندھنے کے 99 طریقے والی کتاب ہی منگوا لی جاتی۔

عورتوں کا گلا چنی چنی کلیاں کرتے کرتے دکھنے لگا، ٹرالی ٹریکٹر اور کاروں جیپوں پر روانگی کے لئے تیار باراتی اور بچے دولھے کے چلنے کا انتظار کرتے کرتے اوب گئے، دولھا میاں خود بھی چارپائی پر بغیر ٹائی کے کھڑے ادھر ادھر نگاہیں دوڑا دوڑا کر عاجز آ گئے اور دولھے کے بجائے ایکلھے ہو کر رہ گئے۔لوگ ٹائی باندھنے کے لئے کسی کو تلاشنے سائکل لے کر نکل پڑے۔ پتہ چلا کہ جلاہے کے لڑکے کو شاید طریقہ معلوم ہے۔ لیکن وہ قریبی قصبے گیا ہوا تھا جوتے خریدنے۔

کوئی ڈیڑھ گھنٹے ہو گئے ابھی تک کوئی خوش کن اطلاع نہیں آئی۔ جانے بغیر ٹائی کے شادی جائز ہے بھی یا نہیں۔ اب تو اللہ ہی مالک ہے۔
 
آپ نے مجھے اپنی شادی پر مدعو کیوں نہیں کیا سعود بھائی۔

اگر واقعی آپ کو ٹائی باندھنی آتی ہے تو ابھی ہمارے گاؤں میں کئی شادیاں ہونی باقی ہیں۔ اچھا خاصہ نیگ بھی مل جائے گا وداعی کے وقت۔ بس اتنا کہنا ہوگا کہ ٹائی بندھوائی پانچ ہزار اکیاون روپے سے ایک پیسا کم نہیں لونگا۔ اور پھر لوگون کے سمجھانے بجھانے پر گیارہ روپوں پر قناعت کر لینا پڑے گا۔ :grin:
 
زکریا بھائی بے پرکیاں تو صابر بھائی کی طرح آپ کی بھی لا جواب ہوتی ہیں پھر آپ ادھر کا رخ کیوں نہیں کرتے؟
 

محمدصابر

محفلین
اگر واقعی آپ کو ٹائی باندھنی آتی ہے تو ابھی ہمارے گاؤں میں کئی شادیاں ہونی باقی ہیں۔ اچھا خاصہ نیگ بھی مل جائے گا وداعی کے وقت۔ بس اتنا کہنا ہوگا کہ ٹائی بندھوائی پانچ ہزار اکیاون روپے سے ایک پیسا کم نہیں لونگا۔ اور پھر لوگون کے سمجھانے بجھانے پر گیارہ روپوں پر قناعت کر لینا پڑے گا۔ :grin:
ٹائی باندھنا تو بعد کی بات ہے پہلے بتائیں کہ جولاہے کا بیٹا جو ٹائی بنتا اور باندھتا تھا۔ وہ زندہ ہے؟
اور کیا اب چوتھی شادی کا ارادہ ہے آپ کا؟ :grin:
 
ٹائی باندھنا تو بعد کی بات ہے پہلے بتائیں کہ جولاہے کا بیٹا جو ٹائی بنتا اور باندھتا تھا۔ وہ زندہ ہے؟
اور کیا اب چوتھی شادی کا ارادہ ہے آپ کا؟ :grin:

بھئی چار شادیاں تو بیک وقت جائز ہیں۔ لیکن شرائط ایک کے بھی پورا نہیں کر سکتا۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
استاد محبوب نرالے عالم


وزرٹ زٹاخ چرخم چرغاز غازبوں
فریاد زنان مونگ پھلیم گوں گوں
گوں گوں چہ کٹار باندھم چوں چوں
فُلبدنی ۔۔۔۔۔ فُلبدنی ۔۔۔۔۔ فُلبدنی


عہدٍ گم گشتہ ۔۔ استاد محبوب نرالے عالم ۔۔ 2009 دسمبر میں کی گئی تحقیق کے حوالے سے چند انکشافات --- یہ عنوان ہے ہمارے استاد پر لکھے گئے تازہ مضمون کا جسے آپ جلد ہی ابن صفی بلاگ پوسٹ اور وادی اردو پر پر دیکھ سکیں گے
 

Rashid Ashraf

محفلین
استاد محبوب نرالے عالم کی روح

دورِ لفیف کی سب سے نازک اور خم گزیدہ وراثقت یہی ہے کہ لعارزات و مراشفات کا مرحوق سطحِ منعور سے کوسوں نیچے جا چکا ہے۔ اب ضروری ہے کہ سفولیات و فواش کا نئے سرے سے توخص عمل میں لایا جائے۔۔۔۔۔۔

ابھی روح سے کلام جاری تھا کہ کسی نے گدگدی لگا دی اور میں طلسم سے باہر آ گیا۔

ایک تصحیح کرتا چلوں --- استاد محبوب نرالے عالم کا سن وفات 2005 ہے نہ کہ 2002۔ یہ جہاں 2002 کا ذکر آیا ہے تو بتاتا چلوں کہ ابن صفی ڈاٹ انفو پر، محمد حنیف صاحب کو آج سے دو سال پیشتر یہ سوال (چند اور سوالات کے ہمراہ) میں نے ہی بھیجا تھا۔ اب حنیف صاحب نے ہمیں کہا کہ میاں یہ آپ ہی کا تصدیق شدہ سن وفات تھا، لیکن ساتھ انہوں نے شرمندگی کے احساس کو کم بھی کیا اور تسلی دی کہ وہ اس کی تصحیح، ابن صفی ڈاٹ انفو پر جلد کردیں گے ۔۔۔۔۔۔۔

اندازہ لگائیے کہ یہ کیفیت تھی استاد کے بارے میں معلومات کی کہ بقول ہمارے 2005 میں استاد کے حوالے سے گویا ایک dead end آگیا تھا، کسی کو کچھ معلوم نہ تھا کہ
"کدھر سے آیا کدھر گیا وہ"


الحمدللہ اب وہ صورتحال تبدیل ہوئی اور جلد یہ آب استاد کے بارے میں وادی اردو ڈاٹ کام اور ابن صفی ڈاٹ انفو و ابن صفی بلاگ بوسٹ پر اتنا کچھ جان پائیں گے کہ ذرا بھی تشنگی نہ رہے گی
 
راشد بھائی مجھے واقعی آپ کی بات بے پر کی لگی۔

خیر اردو محفل میں خوش آمدید۔ اگر ممکن ہو تو تعارف کے زمرے میں اپنا تعارف کرا دیں۔
 
ایف اے کیوز یعنی مجھ سے کثرت سے پوچھے جانے والے سوال:

انٹرنیٹ پر بلا تفریق قوم و ملت، رنگ و نسل، شاہ و گدا، مرد و زن، پیر و جواں، عاقل و بالغ احباب سے رابطہ رہتا ہے۔ گو کہ میں آن لائن دوستی کے نام پر پہل کرنے سے ہمیشہ گریزاں ہوتا ہوں پھر بھی دن بدن یہ تعداد بڑھتی ہی جاتی ہے اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھے جانے والے سوالات اور ان کی کثافت بھی۔ میرے مشاہدے کے مطابق جو سوال مجھ سے سب سے زیادہ پوچھے جاتے ہیں وہ اپنے کام چلاؤں جوابوں سمیت درج ذیل ہیں۔

س: آپ بوڑھے تو نہیں لگتے، آپ کی عمر کیا ہے؟
ج: جی میں 85 کا ہوں میرا مطلب ہے سن 1985 کی پیدا وار ہوں۔ ویسے بڑھاپے کا بھلا عمر سے کیا لینا دینا؟ :)

س: آپ ہر خاتون کو اپیا یا بٹیا کیوں کہتے ہیں؟
ج: اول تو یہ کہ یہ رشتے بہت پیارے ہوتے ہیں۔ پھر انٹرنیٹ کے روابط کا کیا بھروسہ کب کون سی دل دکھانے والی بات ہو جائے۔ جنس مخالف کو خود سے کافی بڑا یا کافی چھوٹا سمجھنا مجھے اپنے اندر کے شیطان اور باہر کی بلاؤں سے محفوظ رکھتا ہے۔ :)

س: کیا اس دنیا میں کوئی ایسی بھی خاتون ہیں جو آپ کے رابطے میں ہوں اور آپ نے انھیں اپیا یا بٹیا نہ کہا ہو۔ مطلب یہ کہ اپنے لئے کچھ چھوڑا بھی ہے؟
ج: جی ایک تھیں جنھیں با شعور ہونے کے بعد ایسا کچھ نہیں کہا تھا لیکن انھوں نے بھیا کہہ دیا۔ :)

س: آپ کبھی سوتے بھی ہیں؟ یا آپ کتنی دیر سوتے ہیں؟
ج: جاگنے کا ایک متعین وقت ہوتا ہے سونے کا کوئی وقت نہیں ہوتا جب بھی نیند آجائے یا سونا نصیب ہو جائے سو جاتے ہیں۔ عموماً ساڑھے تین گھنٹے یا اس سے زائد کی پر سکون نیند میسر آجائے تو ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔ :)

س: آپ کتنے بہن بھائی ہیں؟ (خاص کر بہنیں)
ج: ہم پانچ بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یوں تو کہنے کو بہن کی نعمت سے محروم ہیں پر اب ہم نے بے شمار بنا لی ہیں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
ایف اے کیوز یعنی مجھ سے کثرت سے پوچھے جانے والے سوال:

انٹرنیٹ پر بلا تفریق قوم و ملت، رنگ و نسل، شاہ و گدا، مرد و زن، پیر و جواں، عاقل و بالغ احباب سے رابطہ رہتا ہے۔ گو کہ میں آن لائن دوستی کے نام پر پہل کرنے سے ہمیشہ گریزاں ہوتا ہوں پھر بھی دن بدن یہ تعداد بڑھتی ہی جاتی ہے اور ساتھ ہی مجھ سے پوچھے جانے والے سوالات اور ان کی کثافت بھی۔ میرے مشاہدے کے مطابق جو سوال مجھ سے سب سے زیادہ پوچھے جاتے ہیں وہ اپنے کام چلاؤں جوابوں سمیت درج ذیل ہیں۔

س: آپ بوڑھے تو نہیں لگتے، آپ کی عمر کیا ہے؟
ج: جی میں 85 کا ہوں میرا مطلب ہے سن 1985 کی پیدا وار ہوں۔ ویسے بڑھاپے کا بھلا عمر سے کیا لینا دینا؟ :)

س: آپ ہر خاتون کو اپیا یا بٹیا کیوں کہتے ہیں؟
ج: اول تو یہ کہ یہ رشتے بہت پیارے ہوتے ہیں۔ پھر انٹرنیٹ کے روابط کا کیا بھروسہ کب کون سی دل دکھانے والی بات ہو جائے۔ جنس مخالف کو خود سے کافی بڑا یا کافی چھوٹا سمجھنا مجھے اپنے اندر کے شیطان اور باہر کی بلاؤں سے محفوظ رکھتا ہے۔ :)

س: کیا اس دنیا میں کوئی ایسی بھی خاتون ہیں جو آپ کے رابطے میں ہوں اور آپ نے انھیں اپیا یا بٹیا نہ کہا ہو۔ مطلب یہ کہ اپنے لئے کچھ چھوڑا بھی ہے؟
ج: جی ایک تھیں جنھیں با شعور ہونے کے بعد ایسا کچھ نہیں کہا تھا لیکن انھوں نے بھیا کہہ دیا۔ :)

س: آپ کبھی سوتے بھی ہیں؟ یا آپ کتنی دیر سوتے ہیں؟
ج: جاگنے کا ایک متعین وقت ہوتا ہے سونے کا کوئی وقت نہیں ہوتا جب بھی نیند آجائے یا سونا نصیب ہو جائے سو جاتے ہیں۔ عموماً ساڑھے تین گھنٹے یا اس سے زائد کی پر سکون نیند میسر آجائے تو ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔ :)

س: آپ کتنے بہن بھائی ہیں؟ (خاص کر بہنیں)
ج: ہم پانچ بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یوں تو کہنے کو بہن کی نعمت سے محروم ہیں پر اب ہم نے بے شمار بنا لی ہیں۔ :)

ارے سعود بھائی! یہ تو خود آپ کے اپنے الفاظ میں ہوئے "کام چلاؤُ" جوابات۔۔۔ یا بالفاظ دیگر "ٹرخاؤُ" جوابات۔ مگر ؎ سمجھنے والے سمجھ لیں گے استعارۂ ذات۔۔۔
چشمِ تصور سے ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ سچ لکھنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں تو۔۔۔
بھرم کھل جائے، ظالم! تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرّۂ پُر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
اور آپ کے جوابات کچھ یوں ہوں گے۔۔۔

س: آپ بوڑھے تو نہیں لگتے، آپ کی عمر کیا ہے؟
ج: اگر سائل کا تعلق صنفِ کرخت سے ہے تو جواب بھی متشابہ ہوتا ہے یعنی "آپ کیا محکمۂ مردم شماری سے تعلق رکھتے ہیں یا پولیس میں ہیں کہ اس قدر ذاتی سوالات کرنے کی جرات کر رہے ہیں؟ آپ اپنی تاریخ پیدائش یاد رکھیے اور صرف اس قدر ہی جانا کیجیے جتنا اور جیسا ہم بتاتے ہیں۔ یہ کن سوئیاں لیتے پھرنا اچھی عادت نہیں۔ اور ہاں آپ کے لیے ہمارا نیک مشورہ یہ ہے کہ دماغ کے نہ سہی لیکن کسی نظر کے ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کیجیے۔"
اور اگر صنفِ نازک یہ سوال کرے تو۔۔۔ کافی دیر تو ہمارے دندانِ مبارک روزنِ لب سے باہر جھانکتے رہتے ہیں اور جب باچھیں بند ہوتیں اور آنکھیں کھُل پاتی ہیں تو ہم تمام جہان کی شگفتگی اپنے لہجے میں سمو کر دھیمے سے عرض کرتے ہیں۔۔۔ "ارے۔۔۔ ارے۔۔۔ ارے۔۔۔ آپ سے کس نے کہا کہ ہم بوڑھے ہیں۔۔۔ شاید آپ بھی اردو محفل پر ہمارے انکسار کو حقیقت پر محمول فرما گئی ہیں۔۔۔ بخدا ایسا ہر گز نہیں۔۔۔ ایسی ہی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے تو ہم نے اپنی تصویر لگا رکھی ہے کہ کہیں آپ فی الواقعہ ایسا نہ سمجھنے لگیں کہ ہم معاذ اللہ بوڑھے ہیں۔ ابھی تو خیر سے ہماری مسیں ہی بھیگی ہیں اور عمرِ عزیز کی 25 بہاریں بھی پوری طرح نہیں دیکھیں۔ آپ بتائیے آپ کے برس کی ہیں؟ گو کہ سوال کی شیرینی سے تو 20 سے اوپر کی نہیں لگتیں۔"

س: آپ ہر خاتون کو اپیا یا بٹیا کیوں کہتے ہیں؟
ج: اس سوال کے جواب کا تعلق دراصل سائل کے اور ہمارے تعلق کی گہرائی و مضبوطی سے ہے۔
اگر کوئی محرمِ راز مرد دوست یہ سوال کرے تو ہمارا جوب ہوتا ہے۔۔۔ "ارے صاحب! آپ تو سب جانتے ہی ہیں، کیوں شرمندہ کرنے کی ناکام کوششیں کر کے خود شرمندہ ہوتے ہیں؟ ایسے زبانی کلامی اپیا، بٹیا کہہ دینے سے کوئی فی الواقع اپیا بٹیا بن تھوڑا ہی جاتی ہیں۔ ہم قبل ازیں آپ پر واضح کر چکے ہیں کہ یہ انتہائی مجرب اور زود اثر نسخہ ہے۔۔۔ دنیا بھر کی خواتین یوں ہی تو بیک وقت ہمارے یاہو، ایم ایس این اور سکائپ میسنجرز کے دوستوں کی فہرست میں شامل نہیں ہوئیں۔"
اگر کوئی با تکلف یا نیا شناسا مرد یہ سوال کرے تو ہمارا نپا تلا جواب ہوتا ہے کہ "کیا کیجیے۔۔۔ کچھ طبع ہی ایسی سادہ پائی ہے کہ اس کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں۔ یوں بھی زمانۂ طالب علمی سے ہی ہم اس قدر شرمیلے واقع ہوئے ہیں کہ صنفِ نازک سے بات کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں پھول جاتے تھے اور بے دھیانی میں منہ سے باجی یا آپا ہی نکل جاتا تھا، اب وہی عادت پختہ گئی ہے۔"
اور اگر خوش قسمتی سے کوئی لڑکی یہ سوال کر دے تو سمجھ لیجیے کہ ہمارے دام میں آئے بغیر اس کا نکل جانا نا ممکن ہے کہ ہم ہر سوال کرنے والی لڑکی کو یہی جواب دیتے ہیں کہ "ایک کے سوا باقی تمام کو ہم اپیا اور بٹیا ہی سمجھتے ہیں۔" اس کے بعد دوسرا سوال 99 اعشاریہ 99 فیصد اس واحد خوش قسمت کے متعلق ہوتا ہے کہ وہ کون ہیں؟ اور اس کے جواب میں ہم اپنے انداز کو حتی الوسع معصومانہ بناتے ہوئے چچا کا یہ شعر حقِ بھتیجگی وصول کرتے ہوئے اس یقین کے ساتھ داغ دیتے ہیں کہ گو تاریخ میں محفوظ نہیں لیکن بہرحال انھوں نے وصیت میں یہ شعر ہمیں ہی ہبہ کیا تھا:
پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا

س: کیا اس دنیا میں کوئی ایسی بھی خاتون ہیں جو آپ کے رابطے میں ہوں اور آپ نے انھیں اپیا یا بٹیا نہ کہا ہو۔ مطلب یہ کہ اپنے لئے کچھ چھوڑا بھی ہے؟
ج: آپ کے سوال کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ خواتین میں سے ایسی کوئی نہیں جنہیں ہم نے سچے دل سے اپیا یا بٹیا نہ کہا ہو۔۔۔ ہاں! دوشیزگان کی بات کیجیے تو ایں سعادت بزورِ بازو نیست۔۔۔ کہ یہ لاحقے و سابقے تو محض روابط استوار کرنے کا بہانہ ہیں۔ جوں ہی عمر و صورت کا راز آشکار ہوا، "بلا تفریق قوم و ملت، رنگ و نسل، شاہ و گدا، عاقل و بالغ" انھیں "احباب" میں شامل کرنے سے پیشتر ہی ان سابقات و لاحقات کی واہی تباہی سے دامن کشی اختیار کر لیتے ہیں۔

س: آپ کبھی سوتے بھی ہیں؟ یا آپ کتنی دیر سوتے ہیں؟
ج: اس سوال کا جواب بھی اصناف کے اعتبار سے تقسیم ہو کر ہی رہا۔
اول تو ہم مرد حشرات کو اس کا جواب دینا اپنی شان کے خلاف جانتے ہیں لیکن اگر کوئی ہاتھ دھو کر بلکہ نہا کر پیچھے پڑ ہی جائے تو اس کے لیے ہمارا نفاست بھرا جواب یہی ہوتا ہے کہ ہمارے سونے جاگنے کے اوقات سے آپ کو کیا لینا دینا؟ شعرا نے بھی کیا خوب اشعار کہہ رکھے ہیں ہماری کمک کے طور پر، مثلاً
تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو
اور آہ ہ ہ۔۔۔ اگر کوئی لڑکی بالی یہ سوال پوچھ بیٹھے تو اوّلاً تو ہم تمنّا کا دوسرا قدم تلاش کرنے نکل پڑتے ہیں اور اس میں غالب ایسے دانشور کی ناکامی کے بعد ہمیں بھی منہ کی کھانی پڑتی ہے مگر ہم منہ کی کھانا، منہ پر کھانے سے بدرجہا بہتر گردانتے ہوئے جواباً عرض کرتے ہیں کہ جب سے آپ سے تعلق استوار ہوا ہے نیند کی دیوی روٹھ سی گئی ہے۔۔۔ لیکن کیا کیجیے کہ اس دیوی کے چرن چھُوئے بغیر آپ سے بالمشافہ و بالمعانقہ ملاقات کے سامان میسر نہیں۔ چچا نے ایک اور شعر اپنی ناپید وصیت میں ہمیں عطیہ کیا تھا:
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھُل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا

س: آپ کتنے بہن بھائی ہیں؟ (خاص کر بہنیں)
ج: بھائی تو ہم پانچ ہیں ماشاء اللہ اور الحمد للہ بہن ایک بھی نہیں۔۔۔ مالک نے اس پابندی سے آزاد ہی رکھا اور جب خالقِ جہان نے نہ چاہا کہ ہماری کوئی بہن ہوتی تو ہم خود بنا کر شرک کے مرتکب کیونکر ہو سکتے ہیں۔
 
Top