غزل برائے اصلاح

صفی حیدر

محفلین
محترم سر الف عین اور دیگر محفلیں و اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
میں نے پھولوں سے رشتہ توڑا ہے
خوشبو بن کر چمن کو چھوڑا ہے
بے کنارہ ہوں میں روانی میں
میں نے دریا کا رخ بھی موڑا ہے
غرق کر دو نمک میں زخموں کو
کہ ابھی درد مجھ کو تھوڑا ہے
یہ لہو میرا تیرے ہی سر ہے
میں نے سر تیرے در پہ پھوڑا ہے
یہ تغافل بھی مار ڈالے گا
زہر بن کے رگوں میں دوڑا ہے
کتنے ہی چہرے بن گئے ہیں مرے
دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے
یہ نشیمن عزیز از جاں ہے
تنکا تنکا صفی نے جوڑا ہے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
محترم سر الف عین اور دیگر محفلیں و اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
میں نے پھولوں سے رشتہ توڑا ہے
خوشبو بن کر چمن کو چھوڑا ہے
۔۔۔۔ مطلعے کے دونوں مصرعوں میں عیب تنافر آیا ، یہ بات اس وقت جائز ہوتی ہے جب مطلع اتنا جاندار ہو کہ یہ عیب دکھائی ہی نہ دے ۔۔۔ بصورتَ دیگر یہ چیز شعر کی خوبصورتی کو مجروح کرتی ہے۔
بے کنارہ ہوں میں روانی میں
میں نے دریا کا رخ بھی موڑا ہے
۔۔۔ شاندار مضمون ، بیان جاندار نہیں ۔۔۔
غرق کر دو نمک میں زخموں کو
کہ ابھی درد مجھ کو تھوڑا ہے
یہ لہو میرا تیرے ہی سر ہے
میں نے سر تیرے در پہ پھوڑا ہے
۔۔۔ عجز بیان ہے ۔۔ ۔

یہ تغافل بھی مار ڈالے گا
زہر بن کے رگوں میں دوڑا ہے
۔۔۔ ایطا کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے ۔۔۔ کہ دوڑا کا "دو" پھوڑا کے پھو وغیرہ سے نہیں ملتا۔
کتنے ہی چہرے بن گئے ہیں مرے
دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے
یہ نشیمن عزیز از جاں ہے
تنکا تنکا صفی نے جوڑا ہے
۔۔۔مضمون اور خیالات کے ساتھ الفاظ کے ربط کا نہ ہونا دکھائی دیتا ہے ۔۔۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر شاہد شاہنواز ۔۔۔ مطلع میں آپ نے عیب تنافر کی درست نشاندہی کی ہے دونوں مصرعوں میں موجود ہے ۔۔۔۔ بدلنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔۔
سر " عجز بیان " کی کچھ وضاحت کر دیں کہ اس سے کیا مراد ہوتا ہے ۔۔ ؟؟۔۔۔۔ ایطا کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات ہی ہیں میرے پاس لیکن اس کی تفصیل معلوم نہیں ہے ۔۔۔۔ مضمون اور الفاظ میں ربط کا نہ ہونا ۔۔ سر اس کی بھی کچھ وضاحت کر دیں ۔۔۔۔ میرے علم میں اضافعہ ہو گا ۔۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہت شکریہ سر شاہد شاہنواز ۔۔۔ مطلع میں آپ نے عیب تنافر کی درست نشاندہی کی ہے دونوں مصرعوں میں موجود ہے ۔۔۔۔ بدلنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔۔
سر " عجز بیان " کی کچھ وضاحت کر دیں کہ اس سے کیا مراد ہوتا ہے ۔۔ ؟؟۔۔۔۔ ایطا کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات ہی ہیں میرے پاس لیکن اس کی تفصیل معلوم نہیں ہے ۔۔۔۔ مضمون اور الفاظ میں ربط کا نہ ہونا ۔۔ سر اس کی بھی کچھ وضاحت کر دیں ۔۔۔۔ میرے علم میں اضافعہ ہو گا ۔۔۔۔
عجز بیان ۔۔۔ بیان کی کمزوری ۔۔۔ ایطا سے مراد فی الحال یہی سمجھئے کہ دوڑا کا دو پھوڑا کے "پھو" سے نہیں ملتا۔ یعنی میرے نزدیک یہ قافیے کی غلطی ہے جو تلفظ کے اعتبار سے تفریق پر مبنی ہے۔ مضمون اور الفاظ میں ربط نہ ہونا ۔۔ دل کا آئینہ توڑنے پر بہت سے چہروں کا پیدا ہونا ۔۔۔ اگر دیکھئے تو مضمون اچھا ہے، تشبیہ اچھی ہے کہ آئینہ توڑا گیا تو اب اس میں ایک تصویر نظر نہیں آئے گی۔ لیکن ابہام بھی ہے کہ دل کا آئینہ کس نے توڑا یہ واضح نہیں، پھر روزمرہ و محاورہ دیکھئے کہ "دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے کہ میرے کتنے ہی چہرے بن گئے۔" اس سے الفاظ تو خوبصورت نظر آئے، لیکن مطلب ابھی تشنہ طلب ہے۔ توڑنے والا کون تھا؟ یہ جان کر شاید اس مضمون میں کچھ جان آئے ۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
عجز بیان دور کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کے لیے سکون سے بیٹھ کر پوری غزل کا مطالعہ کیجئے۔ ہر شعر اپنی مثال آپ ہونا چاہئے۔شاعری آپ کی اپنی ہے تو اس پر خود ہی تنقید بے حد مشکل کام ہے۔ لیکن ہر شاعر کو یہ کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی شاعری اردو ادب میں اچھا مقام حاصل کرسکے۔
بقول مولانا انجم فوقی "شاعری اور شعر میں فرق" جان لیجئے تو عجز بیان دور کرنا آسان بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔
 

صفی حیدر

محفلین
سر شاہد شاہنواز ۔۔۔۔ مطلع کو تبدیل کیا ہے کہ عیب تنا فر رفع ہو سکے ۔۔۔
میں نے رشتہ گلوں سے توڑا ہے
بن کے خوشبو چمن کو چھوڑا ہے
کیا اب درست ہے ۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟۔۔۔۔۔
سر کسی حد تک ابہام ۔۔اشارے میں بات کرنا خوبصورتی کو بڑھا نہیں دیتا ۔۔۔۔۔ ؟؟؟
کتنے ہی چہرے بن گئے ہیں مرے
دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے
عجز بیان کے حوالے سے بھی غور کرتا ہوں کہ اس کی کچھ اصلاح ہو سکے ۔۔۔۔۔ سر آپ سے درخواست ہے کہ علم عروض کے حوالے سے کوئی مستند کتاب کا بتائیں۔۔۔ میں جس شہر میں رہتا ہوں یہاں کتب کا ملنا ناممکن ہے ۔۔۔ اگر ایسی کتب کے لنک دے سکیں جو ڈائون لوڈ ہو سکیں ۔۔۔ آپ کا ممنون ہوں گا۔۔۔۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر محمد ریحان قریشی۔۔۔میں نے چھو اور دو کو ہم قافیہ جانتے ہوئے ہی باندھا تھا ۔۔۔۔سر آپ سے بھی درخواست ہے کہ علم عروض کی کتب کے لنک دے سکیں جو ڈائون لوڈ ہو سکیں۔۔ آپ کا شکر گزار ہوں گا ۔۔۔ باقی غزل کے اشعار پر آپ کی اصلاحی رائے کا منتظر ہوں ۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
دوڑا اور چھوڑا میں ایطا کا سقم نہیں لیکن قافیہ غلط ہے دونوں الفاظ کی حرکات الگ ہیں
دوڑا میں دال پر زبر ہے
 

صفی حیدر

محفلین
شکریہ سر الف عین ۔۔۔۔ آپ نے درست راہنمائی کی ۔۔۔۔ باقی اشعار میں بھی آپ کی اصلاحی راہنمائی کا منتظر ہوں ۔۔۔
 
بہت شکریہ سر محمد ریحان قریشی۔۔۔میں نے چھو اور دو کو ہم قافیہ جانتے ہوئے ہی باندھا تھا ۔۔۔۔سر آپ سے بھی درخواست ہے کہ علم عروض کی کتب کے لنک دے سکیں جو ڈائون لوڈ ہو سکیں۔۔ آپ کا شکر گزار ہوں گا ۔۔۔ باقی غزل کے اشعار پر آپ کی اصلاحی رائے کا منتظر ہوں ۔۔۔۔۔
Aaina-E-Balaghat.pdf (7.971Mb)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں نے رشتہ گلوں سے توڑا ہے
بن کے خوشبو چمن کو چھوڑا ہے
کیا اب درست ہے ۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟۔۔۔۔۔
÷÷÷بے شک ۔۔۔ تنافر تو رفع ہوا ۔۔۔
سر کسی حد تک ابہام ۔۔اشارے میں بات کرنا خوبصورتی کو بڑھا نہیں دیتا ۔۔۔۔۔ ؟؟؟
÷÷÷ اسے اشارہ کنایہ کہتے ہیں۔ خوبصورتی اس سے بڑھ جاتی ہے۔ لیکن ابہام کچھ اور چیز ہے ۔۔۔ شاید کسی اور کی رہنمائی کی یہاں ضرورت پیش آئے۔ مجھے یہاں اشارے کنائے کی بجائے ابہام محسوس ہوا۔
۔۔۔
اب رہی عجز بیان کی بات ۔۔۔
کوئی بھی نکتہ جس پر آپ سوچ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ کچھ وقت گزارئیے۔ کیا جو الفاظ سب سے پہلے آپ کے ذہن میں اس کے حوالے سے آئے وہ بہتر تھے یا جو بعد میں پیدا ہوئے، وہ اس سے بہتر ہیں؟ ایک شاعر اور قاری دونوں کی حیثیت سے دیکھئے۔ الفاظ کی سادگی کبھی تراکیب کے استعمال سے بہتر دکھائی دیتی ہے۔ کبھی تراکیب کا استعمال بہتر ہوتا ہے۔جب فصاحت و بلاغت اس حد تک بڑھ جائے کہ شعر پڑھتے ہی آپ میں جوش سا پیدا ہونے لگے، آپ کو شعر پڑھ کر خوشی محسوس ہو، اگر دکھ کا شعر ہو تو آنسو نکل آئیں، ایسے شعر کے بارے میں کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ اس میں عجز بیان ہے۔ کتابوں میں شاید اس کے علاوہ بہت کچھ لکھا گیا ہو، ہمیں تو صرف اتنا ہی سمجھ میں آتا ہے۔۔۔
 

صفی حیدر

محفلین
شاہد بھائی سمجھ آ گئی کسی حد تک۔۔۔۔۔ انشااللہ کوشش کروں گا فصاحت و بلاغت ایسی ہو کہ احساسات و جذبات کو مہمیز دے سکے ۔۔۔۔کوئی ابہام بھی نہ ہو ۔۔۔۔۔الفاظ و تراکیب کا انتخاب زیادہ موثر ہو ۔۔۔۔ امید ہے آپ آئندہ بھی راہنمائی کرتے رہیں گے ۔۔۔۔
 
Top