تعارف موت کا نوحہ۔ از عنایت علی خان

وہ تین دن سے اپنا لاشہ اٹھائے در بدر گھوم رہا تھاکوئی قبرستان سڑک یا پگڈنڈی اس نے نہیں چھوڑی لیکن اسے کہیں جگہ نہ ملی جہاں وہ اپنی لاش کو دفنا سکے۔تین دن سے اس نے کچھ کھایا بھی نہیں تھا لیکن بھلا لاشیں بھی کب کھاتی ہیں مردے تو اس بھوک و پیاس سے بے نیاز ھوتے ہیں نہ بھوک نہ پیاس نہ درد اور تو اور کوئی احساس بھی تو نہیں ھوتاکوئی مرے یا جئے بھلا مردوں کو کیا پتہ بہت ازیت ناک موت تھی اس کی ۔سانس گویا حلق میں آ کر اٹک سا گیا تھاپہلے پہل تو اس نے دھیان نہ دیا لیکن تیسر ے دن اسے محسوس ھوا کہ وہ مر رہا ھے اس کا احساس اسے تب ھوا جب اس نے اپنے ارد گرد سب کو بے حس و حرکت پایااسے سمجھ نہ آیا کہ وہ مر چکا ھے یا اس کے ارد گرد زندگی ختم ھو چکی ھے۔ پورا ایک دن وہ یہ سمجھتا رہا کہ باقی سب کچھ مردہ ھو چکا ھےاور صرف وہ زندہ ھےلیکن دوسر ے دن یہ بھیانک راز اس پہ آشکار ھوا کہ وہ مر چکا ھے اور اس کے ارد گرد زند گی جوں کی توں ھے ابھی ایک جوڑا ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اس کے پاس سے گزرا ھے مرد نے عورت کے کان میں کچھ کہا تو عورت کا چہرہ شرم سے گلنار ھو گیا دو بچے بھی یہاں سے گزرے ہیں جن کے ننھے منے ہاتھوں میں سگریٹ دبے ہیں محلے کے مولوی سے لیکر جیرو چمار تک یہاں سے گزر کر گئے ہیں لیکن کسی نے اس پہ توجہ نہ دی پورا ایک ھفتہ وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلارہاپھر وہ نزع کی حالت میں چلا گیااس کو جب دوبارہ ہوش آیا تو وہ مر چکا تھاگھنٹوں وہ اپنی لاش کہ پاس بیٹھا رہاآنسو بہائے۔بین کیا۔جب اس سے بھی دل ہلکا نہ ھوا تو دونوں ہاتھ سینے پہ مارتے مارتے پیٹنے لگ گیاماتم بھی کہاں تک کرتا با الآخر تھک کر وہیں گر گیاتھوڑی دیر بعد وہ اٹھا اور اپنی لاش کو کندھے پر اٹھا لیا۔ وہ پہلی فرصت میں اسے دفنانا چاھتا تھاوہ سب سے پہلے قبرستان پونچا اور ایک مناسب سی جگہ دیکھ کر لاش ابھی رکھی ہی تھی کہ گورکن آ گیا اور اسے فورا یہاں سے جانے کا کہااس نے بہت منت سماجت کی لیکن وہ نہ مانامجبورا اس نے لاش کو پھر کاندھے پر اٹھایا اور قبرستان سے باہر آ گیاپورے تین دن وہ اپنا لاشہ کندھے پر اٹھائے شہر شہر گھومتا رہاگورکن سے حاکم شہر تک اس نے ہر دروازہ کھٹکھٹایالیکن اسے لاش دفنانے کی اجازت نہ ملی وہ لاش کندھے پہ اٹھائے اٹھائے شہر کے چوک میں پونہچ گیاجہاں پہ ایک مداری کوئی تماشا دکھا رہا تھااس نے تھوڑے فاصلے پر لاش کو زمیں پر پٹخا اور ہانپتے ہانپتے وہیں بیٹھ گیاکچھ لوگ اسے بھی مداری سمجھ کر اس کے ارد گرد جمح ھونا شروع ھو گئےاس نے ہانپتے ہانپتے آنکھیں کھولیں اور ایک نظر ہجوم کو دیکھااچانک اس نے ایک بھیانک چیخ ماری اور وحشیوں کی طرح لاش کو نوچ نوچ کہ کھانا شروع کر دیاہجوم نے تالیاں بجایئں کچھ سکے اس کی طرٖ ف اچھالےاور پھر آہستہ آہستہ ہجوم چھٹنے لگا ۔۔۔۔
 

x boy

محفلین
یہ تعارف ہے،،،
ncE4BGacA.jpeg
 
اس تعارف میں چند کردار نظر تو آئے ہیں مگر میں وسوق سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ تعارف کس کی طرف سے لکھا گیا ہے ۔
اگر ہو سکے تو مدد کیجئے۔
1) وہ مرد جس کے نطقِ طوفانی نے خاتون کا چہرہ گلنار کردیا ؟
2) گلنار چہرے کی با حیا مگر آزاد خیال خاتون ؟
3) محلے کے چرسی بچے ؟
4) مولوی صاحب ؟
5) جیرو چمار ؟
6) گورکن؟
7) حاکمِ شہر ( جس کا ظالم ہونا طے ہے)
8) پہلے سے موجود مداری؟
9) مجمع ؟
10) لاش؟
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
اس تعارف میں چند کردار نظر تو آئے ہیں مگر میں وسوق سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ تعارف کس کی طرف سے لکھا گیا ہے ۔
اگر ہو سکے تو مدد کیجئے۔
1) وہ مرد جس نطقِ طوفانی نے خاتون کا چہرہ گلنار کردیا ؟
2) گلنار چہرے کی با حیا مگر آزاد خیال خاتون ؟
3) محلے کے چرسی بچے ؟
4) مولوی صاحب ؟
5) جیرو چمار ؟
6) گورکن؟
7) حاکمِ شہر ( جس کا ظالم ہونا طے ہے)
8) پہلے سے موجود مداری؟
9) مجمع ؟
10) لاش؟

یار میں ہوں سیدھا سادا اردو دان،،، اور میں ایک کان سے سن کر دوسرے سے نہیں نکال سکتا،،،
کان سے سنتا ہوں،، آنکھوں سے دیکھتا ہوں دماغ میں بساتا ہوں پھر بولتا ہوں،،
کان ، آنکھ ، منہ اور دماغ

images
 
یار میں ہوں سیدھا سادا اردو دان،،، اور میں ایک کان سے سن کر دوسرے سے نہیں نکال سکتا،،،
کان سے سنتا ہوں،، آنکھوں سے دیکھتا ہوں دماغ میں بساتا ہوں پھر بولتا ہوں،،
کان ، آنکھ ، منہ اور دماغ

images

x boy, ، بھائی، میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکا ذرا وضاحت فرمادیں
 
تعارف انسان کا نہیں ہے ، بلکہ ہر اس انسان کا تعارف پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ایک خاص نوعیت کا حساس دل رکھتا ہو۔ مزید یہ کہ اس کے لیے معاشرے میں خیر کی کوئی توقع باقی نہ بچی ہو۔ ان دونوں صلاحیتوں کو "میٹ" کرتا ہوا انسان اس تعارف میں پیش کیا گیا ہے ۔
مگر پیش کس کی طرف سے کیا گیا ہے یہ بات بہرحال غور طلب ہے۔
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
تعارف انسان کا نہیں ہے ، بلکہ ہر اس انسان کا تعارف پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ایک خاص نوعیت کا حساس دل رکھتا ہو۔ مزید یہ کہ اس کے لیے معاشرے میں خیر کی کوئی توقع باقی نہ بچی ہو۔ ان دونوں صلاحیتوں "میٹ" کرتا ہوا انسان اس تعارف میں پیش کیا گیا ہے ۔
مگر پیش کس کی طرف سے کیا گیا ہے یہ بات بہرحال غور طلب ہے۔

مشکل کا حل کیا ہے؟

اللہ ہر انسان کو آزماتا ہے آزمائش محدود ہے،،
La%2Byukallifullahu%2Bnafsan%2Billa%2Bwus%2527aha.jpg
 
مشکل کا حل کیا ہے؟

اللہ ہر انسان کو آزماتا ہے آزمائش محدود ہے،،
La%2Byukallifullahu%2Bnafsan%2Billa%2Bwus%2527aha.jpg

آپ کی اصولی بات سے اختلاف ممکن نہیں ، مگر دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں۔
لوگوں کو کیسا ہونا چاہیئے
لوگ کیسے ہوتے ہیں
یہ دو مختلف باتیں ہیں ۔
بہرحال آپ کی بات بہت اعلیٰ ہے ،
 
معزرت کے ۱یک گھنٹہ تک دماغ کھپانے کے باوجود مجھے مطلوبہ صفحہ نہیں ملا جہاں اس لاش
کو دفناوں میری کم علمی سمجھیں کہ مجھے اس بلاگ کی سمجھ نہین آسکی ۔مختلف صفحات پہ گیا لیکن کہیں
بھی مجھے کچھ لکھنے کا آپشن نظر نہیں آرہا تھا چنانچہ اس سے پہلے کہ لاش تعفن پھیلاتی مجھے یہاں ہی جگہ
ملی تو ادھر ہی دفنا دیا اس کی معافی چاھتا ہوں ۔ویسے یاد رھے لاش امانتاٗ دفن ھے اس کو اپنی مرضی کے صفحے
میں دفنا دیں
بہت شکریہ
عنایت علی خان
 
ویسے ، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں کے مظالم سے مرنے والوں کو ادب کے قبرستان میں جگہ دینا ۔ ادب کی روایات میں سے ہے
 
Top