وسیع تباہی کے عراقی ہتھیار

کاظمی بابا

محفلین
امریکہ اور برطانیہ نے ایک مربوط سازش کے تحت نائن الیون کا ظلم برپا کیا اور اسامہ بن لادن کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔

ساتھ ہی عراق کے وسیع تباہی کے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بہانے پوری دنیا کو ایک کرب ناک جنگ میں مبتلا کر دیا۔

آج، بارہ سال سے زیادہ گذر چکے، ابھی تک امریکہ بہادر نہ تو نائن الیون کی کہانی سیدھی کر پایا ہے اور نہ ہی دنیا کو مذکورہ ہتھیاروں کا کوئی ثبوت پیش کر پایا ہے۔

https://theintercept.com/2015/04/10...s-media-still-cant-get-iraqi-wmd-story-right/
 

Fawad -

محفلین
امریکہ اور برطانیہ نے ایک مربوط سازش کے تحت نائن الیون کا ظلم برپا کیا اور اسامہ بن لادن کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔
https://theintercept.com/2015/04/10...s-media-still-cant-get-iraqi-wmd-story-right/


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات باعث حيرت ہے کہ اب بھی ايسے کچھ رائے دہندگان موجود ہيں جو دنيا کے سب سے قابل نفرت دہشت گرد اسامہ بن لادن کی سوچ، اصولوں اور طريقہ کار کے حوالے سے حالت انکار ميں ہيں۔ آپ کی رائے اس ليے بھی ناقابل فہم ہے کہ جس شخص اور اس کے حواريوں کی عالمی سطح پر کی جانے والی پرتشدد کاروائيوں اور اس ضمن ميں ناقابل ترديد حقائق کو آپ نظرانداز کرنے پر آمادہ ہيں، انھيں تو القائدہ اپنی آج اپنی عظيم ترين کاميابياں قرار دينے پر بضد ہے۔

حاليہ تاريخ کے اوراق کا سرسری جائزہ ليں اور اس بات کا خود تجزيہ کريں کہ کتنی بار القائدہ نے دنيا بھر ميں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات کی ذمہ داری از خود قبول کی ہے۔ اپنی سوچ کا محور ان ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں پر رکھيں جن ميں زيادہ تر مسلمان تھے اور جن کی زندگياں دہشت گردی کی اس آگ کی نذر ہو گئيں جس کا آغاز اسامہ بن لادن نے کيا تھا۔ اس کے بعد بھی کيا اسامہ بن لادن کو "قربانی کا بکرا" سمجھنے کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟

امريکی حکومت نے ہميشہ اسامہ بن لادن کو 911 کے حادثے کے ضمن ميں ايک منصوبہ ساز کی حیثيت سے مورد الزام ٹھہرايا ہے۔ يہ فيصلہ کسی قياس يا محض اندازے کی بنياد پرنہيں تھا۔ اسامہ بن لادن نے امريکہ کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر رکھا تھا اور پوری دنيا ميں امريکيوں کو نشانہ بنايا جا رہا تھا۔

يہ بھی ياد رہے کہ اسامہ بن لادن نے بذات خود بھی 911 کے حادثے ميں اپنے رول کو تسليم کيا تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
آج، بارہ سال سے زیادہ گذر چکے، ابھی تک امریکہ بہادر نہ تو نائن الیون کی کہانی سیدھی کر پایا ہے
https://theintercept.com/2015/04/10...s-media-still-cant-get-iraqi-wmd-story-right/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ تاثر حقائق کے منافی ہے کہ امريکی حکومت نے 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات يکسر نظرانداز کر ديے تھے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميں نے خود بے شمار اردو فورمز پر ان سوالات کے جواب ديے ہیں۔

اس کی ايک مثال

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=249254#post249254

يہ ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے 911 کميشن رپورٹ کے علاوہ لاتعداد نجی تنظيموں اور ماہرين نے ان تمام سوالات کے جواب تفصيل سے ديے ہيں۔

کيا ان درجنوں اداروں کے سينکڑوں بلکہ ہزاروں ماہرين اس "عظيم سازش" کا حصہ ہيں ؟ کيا کئ سالوں پر محيط انکی تحقيق محض ايک دکھاوا ہے؟

کيا وجہ ہے کہ اس واقعے کو سازش قرار دينے کے حوالے سے جتنی بھی ویڈيوز کا ذکر کيا جاتا ہے اس ميں اٹھائے جانے والے سوالات ہميشہ يکطرفہ ہوتے ہيں اور اس ميں ان ماہرين کی رائے شامل نہيں کی جاتی جو ان سوالات کا سائنسی تحقیق کی روشنی ميں مفصل جواب دے سکتے ہيں۔

کسی بھی تجزيے کا سب سے بنيادی اصول يہ ہوتا ہے کہ آپ تمام فريقين کے متضاد نقطہ نظر کو پڑھنے اور سننے کے بعد شواہد کی روشنی ميں کسی ايشو کے حوالے سے اپنی رائے متعين کرتے ہيں۔

آخر ميں امريکی حکومت کی تحقيقی رپورٹ جو کہ 911 کميشن رپورٹ کے نام سے جانی جاتی ہے اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.9-11commission.gov/report/911Report.pdf

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

اوشو

لائبریرین
عراق کے وسیع تباہی کے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بہانے پوری دنیا کو ایک کرب ناک جنگ میں مبتلا کر دیا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
فواد جی اس بارے میں بھی کچھ فرمائیے۔
 

Fawad -

محفلین
ساتھ ہی عراق کے وسیع تباہی کے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بہانے پوری دنیا کو ایک کرب ناک جنگ میں مبتلا کر دیا۔

https://theintercept.com/2015/04/10...s-media-still-cant-get-iraqi-wmd-story-right/


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈبليو – ايم – ڈی ايشو کے حوالے سے امريکی حکومت کا موقف ميں پہلے بھی اس فورم پر پيش کيا جا چکا ہے۔

اس حوالے سے يہ اضافہ بھی ضروری ہے کہ اگر سال 2003 ميں امريکی حملے سے پہلے عراق کی صورت حال اور اس پر عالمی رائے عامہ کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہے کہ عالمی برداری اور بالخصوص امريکہ پر صدام حسين کی جانب سے عراقی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اور مناسب کاروائ نہ کرنے پر مسلسل شديد تنقيد کی جاتی رہی ہے۔ کئ غير جانب دار تنظيموں کی جانب سے ايسی بے شمار رپورٹس ريکارڈ پر موجود ہيں جن ميں عراقی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی داستانيں رقم ہیں۔

جب ڈبليو – ايم – ڈی کا معاملہ دنيا کے سامنے آيا تو صدام حسين نے اس ضمن ميں تعاون اور عالمی برداری کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دينے سے صاف انکار کر ديا۔ يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ 911 کے واقعات کے بعد کسی بڑی دہشت گردی کی کاروائ کوئ غير حقيقی يا ناقابل يقين بات نہيں تھی۔

يہ درست ہے کہ امريکہ کی جانب سے عراق ميں کاروائ کی بڑی وجہ ڈبليو – ايم – ڈی ايشو کے حوالے سے امريکہ کے تحفظات تھے۔ يہ بھی درست ہے کہ ڈبليو – ايم – ڈی کے حوالے سے انٹيلی جينس غلط ثابت ہوئ۔ ليکن انٹيلی جينس رپورٹس کی ناکامی کسی بھی صورت ميں صدام حسين کو "معصوم" ثابت نہيں کرتيں۔ صدام حسين ايک ظالم حکمران تھا جس کی حکومت عراق کے ہمسايہ ممالک سميت خود عراق کے اندر بے شمار انسانوں کی موت کا سبب بنی۔

امريکہ کی خارجہ پاليسی کے حوالے سے کيے جانے والے سارے فيصلے مکمل اور غلطيوں سے پاک نہيں ہيں اور نہ ہی امريکی حکومت نے يہ دعوی کيا ہے کہ امريکہ کی خارجہ پاليسی 100 فيصد درست ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ عراق ميں مہلک ہتھياروں کے ذخيرے کی موجودگی کے حوالے سے ماہرين کے تجزيات غلط ثابت ہوئے۔ اور اس حوالے سے امريکی حکومت نے حقيقت کو چھپانے کی کوئ کوشش نہيں کی۔ بلکل اسی طرح اور بھی کئ مثاليں دی جا سکتی ہيں جب امريکی حکومت نے پبلک فورمز پر اپنی پاليسيوں کا ازسرنو جائزہ لينے ميں کبھی قباحت کا مظاہرہ نہيں کيا۔

اس ايشو کے حوالے سے امريکی حکومت کے علاوہ ديگر ممالک کو جو مسلسل رپورٹس ملی تھيں اس ميں اس بات کے واضح اشارے تھے کہ صدام حسين مہلک ہتھياروں کی تياری کے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس حوالے سے صدام حسين کا ماضی کا ريکارڈ بھی امريکی حکام کے خدشات ميں اضافہ کر رہا تھا۔ نجف، ہلہ،ہلاجہ اور سليمانيہ ميں صدام کے ہاتھوں کيميائ ہتھیاروں کے ذريعے ہزاروں عراقيوں کا قتل اور 1991 ميں کويت پر عراقی قبضے سے يہ بات ثابت تھی کہ اگر صدام حسين کی دسترس ميں مہلک ہتھياروں کا ذخيرہ آگيا تواس کے ظلم کی داستان مزيد طويل ہو جائے گی۔ خود صدام حسين کی جانب سے مہلک ہتھياروں کو استعمال کرنے کی دھمکی ريکارڈ پر موجود ہے۔ 11 ستمبر 2001 کے حادثے کے بعد امريکہ اور ديگر ممالک کے خدشات ميں مزيد اضافہ ہو گيا۔

سال 1995
ميں جب صدام حسين کے داماد حسين کمل نے عراق سے بھاگ کرجارڈن ميں پناہ لی تو انھوں نے بھی صدام حسين کے نيوکلير اور کيميائ ہتھياروں کے حصول کے ليے منصوبوں سے حکام کو آگاہ کيا۔ 2003 ميں امريکی حملے سے قبل اقوام متحدہ کی سيکيورٹی کونسل عراق کو مہلک ہتھياروں کی تياری سے روکنے کے ليے اپنی کوششوں کا آغاز کر چکی تھی۔

يہی وجہ ہے کہ جب اقوام متحدہ کئ تحقيقی ٹيموں کو عراق ميں داخلے سے روک ديا گيا تو نہ صرف امريکہ بلکہ کئ انٹرنيشنل ٹيموں کی يہ مشترکہ رپورٹ تھی کہ صدام حکومت کا وجود علاقے کے امن کے ليے خطرہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

x boy

محفلین
امریکہ اور برطانیہ نے ایک مربوط سازش کے تحت نائن الیون کا ظلم برپا کیا اور اسامہ بن لادن کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔

ساتھ ہی عراق کے وسیع تباہی کے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بہانے پوری دنیا کو ایک کرب ناک جنگ میں مبتلا کر دیا۔

آج، بارہ سال سے زیادہ گذر چکے، ابھی تک امریکہ بہادر نہ تو نائن الیون کی کہانی سیدھی کر پایا ہے اور نہ ہی دنیا کو مذکورہ ہتھیاروں کا کوئی ثبوت پیش کر پایا ہے۔

https://theintercept.com/2015/04/10...s-media-still-cant-get-iraqi-wmd-story-right/

جواب یہی ہوگا،،، سوری جیسے بی لائر فورمر برٹش پرائم منسٹر نے کہہ دیا،،،
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈبليو – ايم – ڈی ايشو کے حوالے سے امريکی حکومت کا موقف ميں پہلے بھی اس فورم پر پيش کيا جا چکا ہے۔

اس حوالے سے يہ اضافہ بھی ضروری ہے کہ اگر سال 2003 ميں امريکی حملے سے پہلے عراق کی صورت حال اور اس پر عالمی رائے عامہ کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہے کہ عالمی برداری اور بالخصوص امريکہ پر صدام حسين کی جانب سے عراقی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اور مناسب کاروائ نہ کرنے پر مسلسل شديد تنقيد کی جاتی رہی ہے۔ کئ غير جانب دار تنظيموں کی جانب سے ايسی بے شمار رپورٹس ريکارڈ پر موجود ہيں جن ميں عراقی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی داستانيں رقم ہیں۔

جب ڈبليو – ايم – ڈی کا معاملہ دنيا کے سامنے آيا تو صدام حسين نے اس ضمن ميں تعاون اور عالمی برداری کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دينے سے صاف انکار کر ديا۔ يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ 911 کے واقعات کے بعد کسی بڑی دہشت گردی کی کاروائ کوئ غير حقيقی يا ناقابل يقين بات نہيں تھی۔

يہ درست ہے کہ امريکہ کی جانب سے عراق ميں کاروائ کی بڑی وجہ ڈبليو – ايم – ڈی ايشو کے حوالے سے امريکہ کے تحفظات تھے۔ يہ بھی درست ہے کہ ڈبليو – ايم – ڈی کے حوالے سے انٹيلی جينس غلط ثابت ہوئ۔ ليکن انٹيلی جينس رپورٹس کی ناکامی کسی بھی صورت ميں صدام حسين کو "معصوم" ثابت نہيں کرتيں۔ صدام حسين ايک ظالم حکمران تھا جس کی حکومت عراق کے ہمسايہ ممالک سميت خود عراق کے اندر بے شمار انسانوں کی موت کا سبب بنی۔

امريکہ کی خارجہ پاليسی کے حوالے سے کيے جانے والے سارے فيصلے مکمل اور غلطيوں سے پاک نہيں ہيں اور نہ ہی امريکی حکومت نے يہ دعوی کيا ہے کہ امريکہ کی خارجہ پاليسی 100 فيصد درست ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ عراق ميں مہلک ہتھياروں کے ذخيرے کی موجودگی کے حوالے سے ماہرين کے تجزيات غلط ثابت ہوئے۔ اور اس حوالے سے امريکی حکومت نے حقيقت کو چھپانے کی کوئ کوشش نہيں کی۔ بلکل اسی طرح اور بھی کئ مثاليں دی جا سکتی ہيں جب امريکی حکومت نے پبلک فورمز پر اپنی پاليسيوں کا ازسرنو جائزہ لينے ميں کبھی قباحت کا مظاہرہ نہيں کيا۔

اس ايشو کے حوالے سے امريکی حکومت کے علاوہ ديگر ممالک کو جو مسلسل رپورٹس ملی تھيں اس ميں اس بات کے واضح اشارے تھے کہ صدام حسين مہلک ہتھياروں کی تياری کے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس حوالے سے صدام حسين کا ماضی کا ريکارڈ بھی امريکی حکام کے خدشات ميں اضافہ کر رہا تھا۔ نجف، ہلہ،ہلاجہ اور سليمانيہ ميں صدام کے ہاتھوں کيميائ ہتھیاروں کے ذريعے ہزاروں عراقيوں کا قتل اور 1991 ميں کويت پر عراقی قبضے سے يہ بات ثابت تھی کہ اگر صدام حسين کی دسترس ميں مہلک ہتھياروں کا ذخيرہ آگيا تواس کے ظلم کی داستان مزيد طويل ہو جائے گی۔ خود صدام حسين کی جانب سے مہلک ہتھياروں کو استعمال کرنے کی دھمکی ريکارڈ پر موجود ہے۔ 11 ستمبر 2001 کے حادثے کے بعد امريکہ اور ديگر ممالک کے خدشات ميں مزيد اضافہ ہو گيا۔

سال 1995
ميں جب صدام حسين کے داماد حسين کمل نے عراق سے بھاگ کرجارڈن ميں پناہ لی تو انھوں نے بھی صدام حسين کے نيوکلير اور کيميائ ہتھياروں کے حصول کے ليے منصوبوں سے حکام کو آگاہ کيا۔ 2003 ميں امريکی حملے سے قبل اقوام متحدہ کی سيکيورٹی کونسل عراق کو مہلک ہتھياروں کی تياری سے روکنے کے ليے اپنی کوششوں کا آغاز کر چکی تھی۔

يہی وجہ ہے کہ جب اقوام متحدہ کئ تحقيقی ٹيموں کو عراق ميں داخلے سے روک ديا گيا تو نہ صرف امريکہ بلکہ کئ انٹرنيشنل ٹيموں کی يہ مشترکہ رپورٹ تھی کہ صدام حکومت کا وجود علاقے کے امن کے ليے خطرہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg


بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تلاش یقیناََ ایک ایسی وجہ تھی جس کے گرد عراق جنگ کو بنا گیا تھا ۔ جب ہم بات کرتے ہیں زمینی حقائق کی تو امریکہ نے عراقی عوام کی آزادی کے نام پر وہ جنگ عراق پر ٹھونس دی جس کے اثرات سے آج بھی خلیج عرب اور فارس بھڑک رہی ہے ۔ عراق جنگ میں کی گئی امریکی حماقتوں میں سب سے بڑی حماقت زمین پر موجود معاشرے کو مدنظر رکھے بغیر اپنے معیار کے مطابق بزعم خود جمہوریت کا پودا کھڑا کرنے کی کوشش کا آغاز اور اس کے بعد عراق میں موجود ایک گروہ کو مکمل آزادی دے کر دوسری علاقائی اور مسلکی اقلیتوں کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑنا تھا ۔ اسکے بعد عراق سے نکلتے ہوئے وہاں مذھبی اور علاقائی حقائق کو مدنظر رکھے بغیر اس خلا کو پر کرنے کا کوئی انتظام نہ کرنا بھی ایک بڑی غلطی تھی ۔ نتیجہ شیعہ ۔ سنی ۔ کرد میں بٹا ہوا عراق جو جنگ سے قبل ایک مکمل ملک تھا ایک جنگ کا میدان بن گیا ۔

فواد صاحب امریکہ وہ غنڈا ہے جو جمہوریت اور آزادی کے نام پر کٹھ پتلیوں کو مسلط کرنے کی کوشش میں ملکوں پر ملک برباد کر رہا ہے ۔ سب سے بڑا دہشت گرد تو امریکہ ہی ہے جس کی عوام کو آزادی دلانے یا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے ان ملکوں پر جنگیں مسلط کرنے کی ایک تاریخ ہے ۔ ویتنام - افغانستان - عراق - پاناما - لیبیا - شام - پاکستان - جاپان - ایسی مثالیں ہیں جنکو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ اور امریکہ کی نام نہاد آزادی دلانے کی اس مہم میں مرنے والوں کی تعداد دنیا بھر میں پچھلے پچاس سال میں دہشت گردی سے مرنے والے لوگوں کی مجموعی تعداد سے کہیں زیادہ ہے ۔

تاریخ امریکہ کو ایک ایسے طاغوت کے نام سے یاد کرے گی جس نے دنیا بھر میں آزادی کے نام پر قوموں کو برباد کر دیا ۔ اسکا ناجائز بچہ اسرائیل آج جو حرکتیں فلسطین میں کر رہا ہے وہ کیوں امریکہ کو نظر نہیں آتیں ۔ عراق میں تو صدام سے اسکی عوام کو آزادی دلانے کے لیئے امریکہ متحرک ہوا تھا اب اپنے پچاس فوجیوں کو شام میں بھی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے جو جنگ کو اور بھڑکانے اور امریکی ایجنٹ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کے نام پر داعشی دہشت گردوں کی معاونت کے لیئے جا رہے ہیں ۔ داعش کے پاس اسلحہ امریکی ۔ تربیت امریکی ۔ مقاصد بھی شاید امریکی ۔ دوسری طرف اسرائیل کے خلاف جنگ کرتے ہوئے امریکہ بہادر کی پتلون گیلی ہوتی ہے ۔ وہاں سفارتی ذرائع اور مسلمان ملکوں میں جنگ زندہ باد ۔ یہ کیسا معیار ہے ۔ اور آپ ہم مسلمانوں کو کیا بتا نا چاہ رہے ہیں ۔ دنیا آپ کی جنگوں سے زیادہ غیر محفوظ ہوئی ہے اور آپ لوگوں نے ہم متعدل مزاج مسلمانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیوں ایسا کیوں ہے اور امریکہ کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ لوگوں پر اپنے معیارات کو نافذ کرے اور ان پر جنگیں مسلط کرے ۔ ایسے میں آپ کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگ دہشت گرد سے زیادہ مزاحمت سمجھے جائیں گے ۔

فیصل عظیم
ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم
ذاتی افکار و مشاہدات
ایک عام مسلمان کا جلتا ہوا دل
 
Top