نئے پاکستان کے دعویدارعوامی مسائل سے بے خبر- ایک بلاگ کی نقل

نئے پاکستان کے دعویدارعوامی مسائل سے بے خبر

Haroon-Rasheed.jpg

ہارون الرشید

ملک کے اندرنیاپاکستان بنانے کی ریت چل پڑی ہے ،ہرکوئی ملک کا حلیہ بدلنے کی دوڑمیں لگاہواہے ،نئے پاکستان کایہ نعرہ پہلی دفعہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لگا لیکن اس کے دعویدار باقی سیاسی جماعتیں بھی بن رہی ہیں ، وفاق اور ملک کے دوصوبوں میں حکومت بنانے والی مسلم لیگ ن بھی نئے پاکستان کی ریس میں اپنے گھوڑے دوڑارہی ہے، اسلام آبادمیں میٹروبس منصوبہ کاآغازکرکے وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنے تقریرکے دوران اس منصوبے کونئے پاکستان کی طرف قدم قراردیا،دوسری جانب تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں اتحادی حکومت نے بھی جمرودحیات آباد روڈ پرباب پشاور کے نام سے دومنزلہ فلائی اوورکاسنگ بنیادرکھ دیاہے ،ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں سیاسی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زورلگارہی ہیں تاکہ ان کے ترقیاتی کاموں سے عوام مستفیدہوسکیں .

ان منصوبوں پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں لیکن غریب ،بے بس اورلاچار عوام کی سہولت کےلئے حکومت کے پاس جھوٹی تسلیوں کے سواکچھ نہیں ،رحمت اوربرکتوں کاخزانہ لیکرآنے والا رمضان المبارک کے مہینے میں بھی عوام حکومتی نااہلی اورظلم وستم کی چکی میں پس رہے ہیں ،دنیابھرمیں رمضان المبارک عقیدت واحترام اور عبادات کے ساتھ منایاجاتاہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے اندر اس باررمضان المبارک میں غریب اور متوسط طبقے پر حکومت کی جانب سے بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ ظلم کے پہاڑگرارہی ہے .

کراچی میں شدیدگرمی کی لہرکے باعث اب تک ایک ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں جن کی تدفین کےلئے ہسپتال میں کفن کم پڑگئے لیکن وفاقی حکومت کے ایک ذمہ دار شخصیت نے یہ کہہ دیا کہ گرمی کے باعث اموات کی ذمہ دار حکومت نہیں ،ایک دوسرے موصوف کاکہناتھاکہ بھارتی راجستھان میں پاورپلانٹ کی تنصیب ہلاکتوں کی وجہ بنی، حیرت کی بات ہے کہ اتنے اعلیٰ عہدوں پرفائز اورمعتبر شخصیت ہونے کے باوجود ان احمقانہ بیانات سے غمزدہ خاندانوں کے زخم پر اس قدرنمک پاشی کی گئی کہ انہیں اب حکومت کی جانب سے کوئی خیرکی توقع نظرنہیں آرہی ہے ،سیاسی جماعتوں کی جانب سے جب بھی کسی احتجاج کی کال دی جاتی ہے توفرمایاجاتا ہے کہ خیبرسے کراچی تک ہڑتال ہوگی ،پہیہ جام اورشٹرڈائون رہے گا تاہم ایسا کم ہی سننے میں آیاہوگاکہ خیبرسے کراچی تک کے عوام کےلئے کوئی فلاحی منصوبہ یا ریلیف پیکج دیاجائے گا۔

ایک سے دوسرے صوبے کی تودورکی بات ہماراالمیہ تویہ ہے کہ ایک عوامی نمائندہ دوسرے عوامی نمائندے کے حلقے میں اپنافنڈتک استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ اس سے ووٹ بینک متاثرہونے کاخدشہ رہتاہے ،ایک صوبے میں کوئی آفت آئے یاپھر حکومتی نااہلی سامنے آئے تو دوسرے صوبے کی حکومت اصلاح احوال کے بجائے الزام تراشی پر اترآتی ہے ،کراچی کی صورتحال سے خیبرکے باسیوں کی داستان بھی کچھ مختلف نہیں ،ملک کی بقاکی خاطراپنے گھروں سے بے گھرہونےوالے آئی ڈی پیز کاحال بھی ابترہے ،خیبرپختونخواکے جنوبی اضلاع میں عارضی قیام پذیرآئی ڈی پیز راشن کے حصول کےلئے ذلیل وخوارہورہے ہیں ،قبائلی گھرانے کی وہ مائیں اوربہنیں جنہوں نے گھرکی دہلیز کے باہر قدم بھی نہیں رکھاتھا آج وہ اپنی چادروں سے بے خبرراشن کےلئے گھنٹوں قطاروں میں انتظارکر تی نظر آتی ہیں ، رمضان المبارک کی آمد سے قبل حکومتی نمائندے سرجوڑلیتے ہیں پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنتی ہیں ،چیک اینڈبیلنس کے دعوے کئے جاتے ہیں اورسستے بازارلگائے جاتے ہیں.

اسی طرح خیبرپختونخواحکومت کی طرف سے بھی پشاورشہرکے وسط میں واقع چوک یاد گارمیں سستابازارقائم کیاگیاہے جہاں کی صورتحال کچھ یوں کہ یہاں ماسوائے بنیان،کانچ کے برتن،برف اورتسبیح کے اور کچھ دستیاب نہیں جبکہ سستے بازار کانرخ بھی کسی سپرمارکیٹ کے اشیائ خوردونوش سے کم نہیں ،سحروافطارمیں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کااعلان توہوا لیکن ا س پر عمل درآمد کےلئے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں عین سحر وافطار کے وقت لوڈشیڈنگ نے روزہ داروں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیاہے ،بجائے ا سکے کہ مسئلے کاکوئی حل نکالاجائے خیبرپختونخواحکومت اور پیسکو کے درمیان سردجنگ شروع ہوچکی ہے ،آئے روز وزیراعلیٰ کی جانب سے پیسکوکےخلاف شعلہ بیانی سے حالات اداروں کے مابین ٹکرائو کی جانب جارہے ہیں ۔

مسائل کے گرداب میں پھنسے عوام کو خوشحالی اور تر قی کی صف میں لاکھڑاکرنے کےلئے الزام تراشی کی بھنورسے نکالناوقت کی اہم ضرورت ہے موجودہ وقت یکسوئی،یکجہتی اور بھائی چارے کا ہے ،پنجاب،سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخواکے ہاتھوں کی زنجیربناکرملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کےلئے تمام حکومتوں کویکجاہوناپڑے گا،جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے نکل کرحقیقی معنوں میں نیاپاکستان بنانے کےلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں ، سیاسی جماعتیں محازآرائی کی سیاست کوایک طرف رکھ کراپنے عوام کے مسائل کے حل کےلئے ایک صفحے پراکھٹی ہوں تاکہ خیبرسے کراچی تک دی جانے والی کال کسی ہڑتال کےلئے نہیں بلکہ تعمیر و ترقی کی آواز ہو۔
 
ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے میگا پراجیکٹس بھی ضروری ہیں مگر یہ کافی نہیں ہیں۔ پولیس، صحت، تعلیم، اور کرپشن کو روکنا اور ان معاملات کیطرف توجہ دینا بھی حکومت کے لئے لازمی ہے۔
 
Top