شامِ وحشت سے کہو، دے مجھے لمحوں کا حساب

عبدالحسیب

محفلین
ہائے افسوس!یہ شاہکار بھی میری کوتاہی کا شکار ہوا:(

محمد بلال اعظم ، سرکار ، اعلیٰ ترین۔ کیا کہوں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ ملک صاحب سے اتفاق رکھتا ہوں۔کہ ظالم یہ کیا لکھ دیا ہے۔
:):)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہائے افسوس!یہ شاہکار بھی میری کوتاہی کا شکار ہوا:(

محمد بلال اعظم ، سرکار ، اعلیٰ ترین۔ کیا کہوں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ ملک صاحب سے اتفاق رکھتا ہوں۔کہ ظالم یہ کیا لکھ دیا ہے۔
:):)
ہاہاہا۔۔۔۔ "افسوس" کی بھی خوب کہی o_O
حضور اس قدر حوصلہ افزائی و پذیرائی پہ تہِ دل سے ممنون ہوں
بہت شکریہ آپ کا
:):):)
 

عبدالحسیب

محفلین
ہاہاہا۔۔۔۔ "افسوس" کی بھی خوب کہی o_O
حضور اس قدر حوصلہ افزائی و پذیرائی پہ تہِ دل سے ممنون ہوں
بہت شکریہ آپ کا
:):):)
آپ کی محبت ہے سرکار :)
ان کی "قریب اندیشی" کا بھی کوئی جواب نہیں ہے ;)
ایسے ہی تو ہم نے میرِ کارواں نہ بنایا ہوگا :)
 
منے میاں کمال کر دیا :)
شامِ وحشت مرے آنگن میں اتر آئی ہے
مونسِ غم ہے میسر، نہ ہی تنہائی ہے
پھر وہی رات کا عالم ہے مری آنکھوں میں
اور رگِ جاں میں بھٹکتی ہوئی بینائی ہے
اس بند میں غزل کا رنگ نمایاں ہے روانی ترنم بہاؤ خوب ہے :)
میرے ہمدرد، مرے یار چلے آئے ہیں
ہاتھ میں آگ ہے، پر آگ میں ہیں پھول کھِلے
اے رفیقانِ مَن و تُو، یہ نظر کا دھوکہ
گرچہ سیماب صفت ہے، پہ کسے کیا معلوم
کس کا گھر بار جلائے، یہ کسے راکھ کرے
اس بند میں لہجہ نظم کا محسوس ہوا پہلے بند میں چلے آئے ہیں کی جگہ اگر چلے آتے ہیں کر دیا جائے تو کیسا رہے گا؟
سرخ کشیدہ سطر میں کچھ بکھراؤ اور الجھاؤ محسوس ہوا
میں نے دنیائے محبت سے کنارہ کر کے
آگ اور خون کے دریا میں قدم رکھا ہے
اس قدر حبس کے عالم میں بھی دل کہتا ہے
چار سو دشتِ عدم، دشتِ عدم پھیلا ہے
یہ بند بہت خوب ہے
مگر میاں ایک بات تو بتاؤ
اس عمر میں یہ بن باس لینے کی کیا سوجھی :)
آج صدیوں کی مسافت پہ کھڑا سوچتا ہوں
میرے احباب تو منزل کے قدم چوم بھی آئے
اور میں گنتا رہا پاؤں کے چھالے اپنے
میں کہ گفتار سراپا تھا مگر کیا معلوم
عمر باتوں کے سہارے نہیں گزرا کرتی
راکھ کی تہہ میں شرارہ بھی تو ہو سکتا ہے
آگ بجھ جائے بھی تو ہاتھ جلا دیتی ہے
یہ بند بلاشبہ حاصلِ نظم ہے کیا کہنے واہ :)
میرے کاسے کی طلب تھی مرے پندار سے کم
میں نے سمجھا تجھے دنیا مرے معیار سے کم
پہلا مصرعہ کمال کا ہے مگر دوسرا مصرعہ متاثر نہ کر سکا
اپنا اپنا خیال ہے :)
شامِ وحشت کہ جو آنگن میں اتر آئی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں اتر سکتی ہے
لیکن آنکھوں میں اتر آئے بھی تو کیا ہو گا
بہت خوب کیا کہنے لطف آ گیا :)
شامِ وحشت کو خبر تک ہی نہیں ہے شاید
کرب کی خاک سے خلوت میں تراشیدہ جسم
اپنی آنکھوں میں سمیٹے ہوئے خوابوں کا دھواں
مثلِ آشفتہ سراں، نوحہ بہ لب، گریہ کناں
اور صفِ چارہ گراں میں ہے وہ شعلہ بجاں
اپنی تنہائی کے زنداں میں پڑا ہے کب سے
اور تنہائی کے زنداں میں پڑا مانگتا ہے
شامِ وحشت سے وہ گزرے ہوئے لمحوں کا حساب

شامِ وحشت کو خبر تک ہی نہیں ہے شاید
ہے کئی اور خرابے مری آنکھوں سے پرے
جن میں اب راکھ ہے باقی نہ دھواں ماضی کا
اُن میں مدفون ہے صدیوں کے تحیر کا غبار
اُن میں باقی ہے بس اب خاکِ رہِ ہم سفراں
اُن میں باقی ہے تو بس آہِ رہِ لیل و نہار
کمال ہو گیا بھائی کمال ہو گیا :)
آج وحشت نے مری باندھا ہے کیسا یہ خیال
جس کا ہر شعر لہو رنگ ہے لیکن پھر بھی
حرفِ تاثیر سے خالی ہیں یہ باتیں ساری
حرفِ احساس سے عاری ہیں یہ قصے سارے
شامِ وحشت نے کہاں دینا ہے لمحوں کا حساب
یہ بند بھی خوب ہے مگر سرخ کشیدہ سطر میں کچ الجھاؤ محسوس ہوا
آخری کی دو سطریں بلاوجہ کی تکرار ہیں
بلاشبہ یہ نظم بہت اعلیٰ معار کی ہے مگر میں سید عاطف علی کی بات سے اتفاق کروں گا کہ کہیں کہیں الجھن محسوس ہو رہی ہے
اسی طرح لکھتے رہو
اللہ کرے زور قلم زیادہ :)
 
منے میاں کمال کر دیا :)

اس بند میں غزل کا رنگ نمایاں ہے روانی ترنم بہاؤ خوب ہے :)

اس بند میں لہجہ نظم کا محسوس ہوا پہلے بند میں چلے آئے ہیں کی جگہ اگر چلے آتے ہیں کر دیا جائے تو کیسا رہے گا؟
سرخ کشیدہ سطر میں کچھ بکھراؤ اور الجھاؤ محسوس ہوا

یہ بند بہت خوب ہے
مگر میاں ایک بات تو بتاؤ
اس عمر میں یہ بن باس لینے کی کیا سوجھی :)

یہ بند بلاشبہ حاصلِ نظم ہے کیا کہنے واہ :)

پہلا مصرعہ کمال کا ہے مگر دوسرا مصرعہ متاثر نہ کر سکا
اپنا اپنا خیال ہے :)

بہت خوب کیا کہنے لطف آ گیا :)

کمال ہو گیا بھائی کمال ہو گیا :)

یہ بند بھی خوب ہے مگر سرخ کشیدہ سطر میں کچ الجھاؤ محسوس ہوا
آخری کی دو سطریں بلاوجہ کی تکرار ہیں
بلاشبہ یہ نظم بہت اعلیٰ معار کی ہے مگر میں سید عاطف علی کی بات سے اتفاق کروں گا کہ کہیں کہیں الجھن محسوس ہو رہی ہے
اسی طرح لکھتے رہو
اللہ کرے زور قلم زیادہ :)

تبصرہ اچھا ہے۔
 
Top